پاکستان

پی ٹی آئی لانگ مارچ: اجازت سے متعلق انتظامیہ کی درخواست پر پی ٹی آئی سے جواب طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست پر پی ٹی آئی رہنما کو 11 نومبر کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کی اجازت سے متعلق اسلام آباد انتظامیہ کی درخواست پر پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان سے جواب طلب کرلیا۔

پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ ماہ اسلام آباد میں لانگ مارچ کے لیے این او سی کے اجرا میں دارالحکومت انتطامیہ کی جانب سے تاخیر پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جب کہ اسلام آباد انتظامیہ نے ان کی درخواست مسترد کرنے لیے عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔

آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے اور دھرنے کا این او سی جاری کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے اور این او سی کے حصول کی درخواست مسترد کرنے کی متفرق درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں دھرنے کی اجازت کیلئے پی ٹی آئی کا عدالت سے رجوع

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان اور ضلعی انتظامیہ کی متفرق درخواست کو یکجا کر کے سماعت کی۔

علی نواز اعوان نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد میں جلسے اور دھرنے کا این او سی جاری کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں، پی ٹی آئی نے درخواست میں جلسے کے لیے 3 سے 5 نومبر تک کا وقت مانگا تھا۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ 3 نومبر تو گزر چکی ہے، 5 نومبر کی تاریخ بھی گزر گئی، وکیل نے کہا کہ وہ تاریخ گزر چکی اور پی ٹی آئی کی درخواست غیر مؤثر ہو چکی ہے ، ہم نے پی ٹی آئی کی درخواست خارج کرنے کی متفرق درخواست بھی دائر کی ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں لانگ مارچ کیلئے این او سی میں تاخیر، پی ٹی آئی کا عدالت سے رجوع کا عندیہ

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم ضلعی انتظامیہ کی متفرق درخواست پر درخواست گزار کو نوٹس جاری کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کی متفرق درخواست پر پی ٹی آئی رہنما کو 11 نومبر کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

پس منظر

خیال رہے کہ پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کی جانب سے مذکورہ درخواست لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے این او سی کے اجرا میں تاخیر کے پیش نظر دائر کی گئی تھی۔

درخواست میں عمران خان اور لانگ مارچ کے شرکا کے لیے حفاظتی انتظامات کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی ایک پرامن اور قانون کی پاسداری کرنے والی سیاسی جماعت ہے اور ماضی میں اسلام آباد میں کئی عوامی جلسے، سیمینارز، کارنر میٹنگز اور کنونشنز کا کامیاب انعقاد کر چکی ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ضلعی انتظامیہ کو اسلام آباد میں لانگ مارچ اور سری نگر ہائی وے پر ایچ-نائن اور جی-نائن کے درمیان اتوار بازار کے قریب دھرنے کی اجازت دینے کی ہدایت کرے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ: ’کوریج کے دوران جس بات کا ڈر تھا وہی ہوا‘

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے این او سی کے لیے ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کیا لیکن ڈی سی آفس نے 26 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے خط کے باوجود اس درخواست پر کوئی توجہ نہ دی۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈپٹی کمشنر سے 28 اکتوبر کو دوبارہ رابطہ کیا گیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، سابق حکمراں جماعت کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار سراسر بنیادی حقوق غصب کرنے، رکاوٹ ڈالنے اور جلسے کے انعقاد کے حق کی خلاف ورزی کی کوشش ہے۔

گزشتہ ماہ ہی اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے اور دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان کی جان کو لاحق شدید خطرات کے پیش نظر جلسے یا دھرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالت پی ٹی آئی کی جلسے اور دھرنے کی درخواست خارج کرے۔

طالبان نے ملا محمد عمر کی تدفین کا مقام ظاہر کردیا

ورلڈ کپ سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرنے پر صدر، وزیر اعظم کی ٹیم کو مبارکباد

شرمین عبید کا سندھ و بلوچستان کی خواتین فلم سازوں کیلئے ’مینٹورشپ‘ پروگرام کا اعلان