سابق وزیر اعظم ہونے کے باجود اب تک حملے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی، عمران خان
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ وزیر آباد فائرنگ واقعے کو 3 روز گزر گئے لیکن سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ اور سابق وزیر اعظم ہونے کے باجود اب تک حملے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج تین ایشوز پر بات کرنا چاہتا ہوں، تین روز ہوگئے ہیں کہ وزیر آباد فائرنگ واقعہ کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی، کیا پاکستان میں کچھ لوگ ایسے ہیں کہ جو قانون سے بالا تر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے اوپر ہونے والے حملے کی اب تک ایف آئی آر اس لیے درج نہیں ہوسکی کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ ہم وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف تو ایف آئی آر کاٹ سکتے ہیں لیکن وہ جو فوجی افسر ہے اس کے خلاف ہم ایف آئی آر درج نہیں کر سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی آر پر ڈیڈ لاک، عمران خان پر حملے کی تحقیقات میں قانونی پیچیدگیاں آڑے آگئیں
عمران خان نے کہا کہ مجھے پتا ہے کہ کون اس میں ملوث ہے اور میرا حق ہے کہ میں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کراؤں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں ملک کی سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں، میں ملک کا سابق وزیر اعظم ہوں لیکن میرے اوپر حملے کی ایف آئی آر اب تک درج نہیں ہوسکی۔
’جب میرے ساتھ یہ ہو رہا ہے تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا‘
ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ الزامات ایسے ہی نہیں لگائے، اس سازش کا ایک پیٹرن اور پس منظر ہے، پہلے میرے خلاف حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی اور مجھ پر توہین مذہب کے الزامات لگائے۔
مزید پڑھیں: نامعلوم نمبر سے میری بیوی کو ہماری ذاتی ویڈیو بھیجی گئی، اعظم سواتی
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھ پر توہین مذہب کے الزامات اس لیے لگائے گئے تاکہ مجھے سلمان تاثیر کی طرح قتل کیا جائے، جیسے ہی مجھ پر حملہ کیا گیا، فوری طور پر حکمراں جماعت کے رہنماؤں اور ان کے اسکرپٹڈ صحافیوں کی جانب سے ٹوئٹ کیے جاتے ہیں کہ عمران خان پر مذہبی جنونی شخص نے حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں ہماری حکومت اور اس کی پولیس ہونے کے باجود اس مبینہ ملزم کا انٹرویو لیک کیا جاتا ہے، جب میرے ساتھ یہ ہو رہا ہے تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے جوڈیشل کمیشن کی بات کی، میں اسے ویلکم کرتا ہوں، لیکن جن 3 لوگوں کے نام لیے ان کے ہوتے ہوئے شفاف تحقیقات نہیں ہو سکتیں۔
’آئی ایس پی آر نے کہا سائفر ڈراما تھا، ڈراما تھا تو تحقیق سے کیوں خوفزدہ ہیں‘
عمران خان نے کہا کہ پولیس سے پوچھیں کہ ویڈیو کیسے لیک ہوئی تو وہ کہتے ہیں ہم پر دباؤ تھا، مجھے یقین ہے ان 3 لوگوں نے سب کچھ کیا ہے، جوڈیشل کمیشن سب سے پہلے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کرے، ہمیں پتا ہے، ارشد شریف کی والدہ اور دیگر لوگوں کو پتا ہے کہ ارشد شریف کو کس سے خطرہ تھا، وہ کیوں ملک چھوڑنے پر مجبور ہوا۔
مزید پڑھیں: اعلیٰ افسر کے خلاف عمران خان کے الزامات بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں، آئی ایس پی آر
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے پاس سائفر آیا ہوا ہے، تحقیقات کرائیں سازش تھی یا نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے آکر کہا کہ سائفر ڈراما تھا، اگر ڈراما تھا تو تحقیقات کیوں نہیں کروا رہے؟ ہم تو حکومت میں نہیں تھے، ہم نے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا تھا، کیوں انویسٹی گیشن نہیں کروا رہے؟ کیوں ڈرے ہوئے ہیں تحقیقات سے۔
انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ اس طرح کی سائفر آتے رہتے ہیں، کوئی ایک ملک بتائیں جہاں سائفر میں کہا جائے کہ وزیر اعظم کو ہٹادو، جب قومی سلامتی کمیٹی کہہ رہی ہے کہ مداخلت ہوئی، جب ڈیمارش کیا گیا تو آئی ایس پی آر کیوں کہہ رہا ہے کہ یہ کوئی ڈراما ہوا ہے، ہوسکتا ہے کہ سازش نہ ہوئی ہو لیکن جب تک تحقیق نہیں ہوگی تو پتا کیسے چلے گا کہ مداخلت یا سازش ہوئی یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کی ویڈیو کے معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے، اعظم سواتی کے پاس اصلی ویڈیو ہے، وہ سینیٹر ہیں ان کے ساتھ یہ سب کچھ ہو رہا ہے، پوری دنیا میں ملک بدنام ہو رہا ہے کہ ایک سینیٹر کو ٹوئٹ کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اعظم سواتی نے اپنے ساتھ زیادتی میں فوجی افسر کا نام لیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹھیک ہوتے ہی دوبارہ سڑکوں پر نکلوں گا، عمران خان
انہوں نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ شرمناک ہے کہ جس سے قوم ہل گئی ہے وہ اعظم سواتی کی نازیبا ویڈیو ان کی اہلیہ کو بھیجی گئی ہے، اعظم سواتی کی ویڈیو اصلی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کریں گے، دھرنا دیں گے اور مطالبہ کریں گے کہ سپریم کورٹ انہیں انصاف دیں۔
’ملک فیصلہ کن موڑ پر آچکا، سپریم کورٹ کی ساکھ داؤ پر لگی ہے‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کوئٹہ لاجز میں یہ ویڈیو بنائی گئی ہے، پوری قوم آج سپریم کورٹ کی جانب دیکھ رہی ہے، اعظم سواتی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ دھرنا دیں گے اور ہمارے سارے سینیٹرز ان کا ساتھ دیں گے، وکلا تنظیموں کے لوگوں کو دعوت دی ہے کہ وہ وہاں آکر بیٹھیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بلیک میل کرنے کے لیے کس انتہا پر آگئے ہیں، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ کوئی لائن سے ہٹے گا تو اسے بلیک میل کرنے کے لیے میاں، بیوی کی ویڈیو لیک کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک اب فیصلہ کن موڑ پر آچکا ہے، سپریم کورٹ کی ساکھ داؤ پر لگی ہے، اسے اب کمزور کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا، قانون کی بالادستی قائم کرنی پڑے گی، یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک افسر اس طرح کی نیچ حرکتیں کرے اور کوئی اس کو ہاتھ بھی نہ لگائے اور جب اس کو کچھ کہا جائے تو آئی ایس پی آر کہے کہ فوج کی توہین کردی، کوئی کچھ اور کہے تو کہا جائے کہ ملک کی سیکیورٹی کو کچھ ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملے کے باوجود پی ٹی آئی کا پیچھے نہ ہٹنے کا اعلان
عمران خان نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ آپ کے اوپر غداری کے الزامات لگ جائیں گے، عمران خان کے اوپر غداری لگ جائے گی، جو مرضی لگانا ہے لگائیں، میں یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ قوم کو انصاف چاہیے، ہم غلام نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر فوج میں کرپٹ لوگ ہیں اور ان کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے تو اس سے ادارے مضبوط ہوتے ہیں، جمہوریت کی کامیابی احتساب ہے، ایسا خوف ذہنوں میں ڈال دیا گیا ہے کہ ان کچھ لوگوں کو کچھ نہ کہا جائے، یہ جو مرضی کریں، کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج مضبوط ہوگی جب اس میں احتساب ہوگا، کمزور نہیں ہوگی، وہ کمزور اس طرح ہوتی ہے جب کوئی شخص اس طرح کی حرکتیں کرتا ہے، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ جوڈیشل کمیشن بنے اور ان تمام معاملات کا جائزہ لے۔
’منگل سے دوبارہ وزیرآباد سے مارچ شروع ہوگا‘
پی ٹی آئی چیئرمین نے منگل سے دوبارہ وزیر آباد سے مارچ شروع ہوگا اور مارچ وہیں سے شروع ہوگا جہاں مجھے گولی ماری گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، دوبارہ مارچ شروع کر رہے ہیں، یہاں پنجاب سے شاہ محمود قریشی قیادت کریں گے اور خیبر پختونخوا سے پرویز خٹک مارچ کی قیادت کریں گے، جبکہ میں یہاں سے ہر روز مارچ کے شرکا سے خطاب کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا لانگ مارچ اگلے 10 سے 14 روز کے دوران راولپنڈی پہنچے گا جہاں میں مارچ کو جوائن کروں گا اور وہاں سے مارچ کی قیادت کروں گا۔