موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کیلئے عالمی بینک رپورٹ جاری کرے گا
مصر کے شہر شرم الشیخ میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس (کوپ 27) کے دوران عالمی بینک کی جانب سے ’پاکستان سینٹرک کلائمیٹ رپورٹ‘ جاری کی جائے گی تاکہ گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو قابو کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جاسکیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کا کہنا ہے کہ ’موسمیاتی اور ترقیاتی رپورٹ‘ کا اجرا 10 نومبر کو ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ’موسمیاتی تبدیلی پاکستانی معیشت اور معاشرے کے ہر پہلو کو متاثر کرے گی‘
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں ہوتا ہے، موسمیاتی تبدیلی اور ترقیاتی رپورٹ دراصل تشخیصی رپورٹ ہے جو مختلف اقوام کے حوالے سے موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے تحفظات کا اعادہ کرتی ہے۔
اس رپورٹ کے اجرا کا مقصد سرمایہ کاری اور پالیسی میں تبدیلیوں پر بحث کے بعد پاکستان کی ترقی کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنا ہوگا۔
دریں اثنا 4 نومبر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں عالمی بینک نے اندازہ لگایا کہ سالانہ جی ڈی پی 1.4 فیصد سرمایہ کاری کرنے سے سال 2050 تک ترقی پزیر ممالک میں گیس کے اخراج میں 70 فیصد کمی آسکتی ہے۔
’موسمیاتی تبدیلی اور ترقی: ایجنڈا برائے اقدامات‘ کی رپورٹ میں نتائج کے مطابق دنیا کے 20 ممالک کی رپورٹ مرتب کی گئی جو 34 فیصد گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ممالک میں بھوک میں 123 فیصد اضافہ
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم آمدنی والے ممالک، جہاں موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ بہت زیادہ ہے، وہاں سرمایہ کاری کی بہت زیادہ ضرورت ہے، ان ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مالیاتی رعایتوں اور گرانٹس کی مقدار بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔
رپورٹ میں انفرادی ممالک کے مالیاتی استحکام کا بھی مشاہدہ کیا گیا اور موسمیاتی تبدیلی اور ترقیاتی مقاصد حاصل کرنے کے لیے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ملک کی جی ڈی پی اور معاشی استحکام اور غربت کے خاتمے کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو ختم کرنے کے لیے عملی کام کرنے کی ضرورت ہے۔’موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے یہ حکمت عملی انہیں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد دے سکتی ہے جبکہ جی ڈی پی اور اقتصادی ترقی پر مثبت اثرات پیدا کرنے سمیت غربت میں کمی جیسے اہم ترقیاتی نتائج فراہم کرسکتی ہے‘۔