پاکستان

نئے آرمی چیف کیلئے پی ٹی آئی کا کوئی پسندیدہ امیدوار نہیں، پرویز خٹک

فوجی جنرل کسی کا امیدوار نہیں ہو سکتا، کوئی بے وقوف ہی ایسا دعویٰ کر سکتا ہے، پی ٹی آئی رہنما

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کے تقرر کے لیے فوجی جرنیلوں میں سے پی ٹی آئی کا کوئی پسندیدہ امیدوار نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ پاک فوج کے اعلیٰ عہدے پر بھرتی کے لیے ایک طے شدہ طریقہ کار ہے، پی ٹی آئی نے اس کے لیے نہ تو کسی کی حمایت کی اور نہ ہی اسلام آباد کی جانب پی ٹی آئی کے حکومت مخالف لانگ مارچ کا اس تعیناتی سے کوئی تعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ممکن ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل ہی انتخابات کروا دیے جائیں، وزیر دفاع

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ پی ٹی آئی نے واضح طور پر ’انہیں‘ بتا دیا ہے کہ اسے آرمی چیف کے عہدے کے لیے کسی بھی امیدوار پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں موجودہ نظام کے تحت کسی بھی نامزدگی پر کوئی اعتراض نہیں ہے، فوجی جنرل کسی کا امیدوار نہیں ہو سکتا، کوئی بے وقوف ہی ایسا دعویٰ کر سکتا ہے‘۔

پرویز خٹک نے کہا کہ پاک فوج کا اپنا ادارہ ہے اور اس کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا، پاک فوج کے تمام جرنیل اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے سب کو واضح پیغام دیا ہے لیکن اس حوالے سے جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ’نئے آرمی چیف کیلئے پاکستان آرمی کا مشورہ اولین ترجیح ہوگی‘

انہوں نے حکومت کے ساتھ پی ٹی آئی کے بیک ڈور مذاکرات کی تردید کی اور دعویٰ کیا کہ ایسی کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ’ہماری پارٹی کے سربراہ عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ صرف صدرِ مملکت ہی مذاکرات کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں‘۔

پرویز خٹک نے کہا کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا نے اسلام آباد میں جاری ’لانگ مارچ‘ کی سرگرمیوں اور مارچ میں شامل ہونے والے کارکنان کے لیے وسیع انتظامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پشاور، ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن سے پی ٹی آئی کے کارکن 4 نومبر کو ٹیکسلا پہنچیں گے جبکہ صوبے کی جنوبی پٹی کے رہائشی ہکلہ موٹر وے کے ذریعے اسلام آباد پہنچیں گے اور وہاں سب جمع ہوجائیں گے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کبھی بندوقوں کے استعمال کی بات نہیں کی اور اپنے کارکنان کو واضح ہدایات بھی جاری کی ہیں کہ ہتھیاروں سے ہرگز انتشار نہ پھیلایا جائے کیونکہ وہ پاکستان کی خاطر لڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی تقرری: کیا تاریخ ہمیشہ خود کو دہراتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ ’ہم جمہوری لوگ ہیں، ہمیں اپنے ملک کے لیے احتجاج کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا، احتجاج کا حق استعمال کرنے والے لوگوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس پھینکنا جمہوریت کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا آزادی مارچ پرامن ہے اور اس کے شرکا کوئی غیر قانونی یا ماورائے آئین کام نہیں کریں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے وزیر داخلہ پر لانگ مارچ کے شرکا کو دھمکیاں دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیر داخلہ کو قانونی طریقے سے بات کرنی چاہیے، حکومت صرف اس وقت کوئی کارروائی کرسکتی ہے اگر ہم لانگ مارچ کے دوران کوئی غیر قانونی اور غیر آئینی کام کریں‘۔

پرویز خٹک نے مزید کہا کہ ہماری حکومت کے ہاتھ ساڑھے 3 برس تک بندھے رہے، موجودہ حکومت نے ملک کو تباہ کر دیا ہے اور وہ اصلاحات کے بجائے اپنے کرپشن کیسز کوختم کروانے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا لانگ مارچ مرضی کا آرمی چیف لگانے کیلئے ہے، نواز شریف

اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں نے 4 نومبر کو سڑکوں پر احتجاج کا منصوبہ بنایا ہے کیونکہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ تصادم چاہتے ہیں جبکہ پی ٹی آئی لانگ مارچ پرامن ہونے کا اعلان کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں پی ڈی ایم کو متنبہ کرتا ہوں کہ ان کے احتجاج کی وجہ سے کسی بھی جانی نقصان کے وہ خود ذمہ دار ہوں گے، میں پی ڈی ایم کی احتجاجی کال کی مذمت کرتا ہوں‘۔

پی ٹی آئی لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے سے ایک روز قبل قومی اسمبلی کا اجلاس طلب

دنیا کے متعدد ممالک میں انسٹاگرام سروس متاثر

برازیل: صدر بولسونارو کو شکست، لوئز لولا ڈی سلوا نئے صدر منتخب