ضمنی انتخابات: 74 پولنگ اسٹیشنز پر خواتین ووٹرز کی تعداد 10 فیصد سے بھی کم
ایک اعلیٰ انتخابی نگراں ادارے نے 70 سے زیادہ پولنگ اسٹیشنوں کی نشاندہی کی ہے جہاں اس ماہ کے اوائل میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران خواتین ووٹرز کی تعداد رجسٹرڈ ووٹرز کے مقابلے میں 10 فیصد سے بھی کم تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان میں ایک اسٹیشن ایسا بھی شامل ہے جہاں تقریباً 1350 رجسٹرڈ خواتین ووٹرز میں سے کوئی بھی خاتون ووٹ ڈالنے نہیں آئی۔
مزید پڑھیں: ’ضمنی انتخابات کے دوران ’ووٹر ٹرن آؤٹ‘ میں نمایاں اضافہ‘
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے اتوار کو ایک رپورٹ میں کہا کہ خواتین کے کم ٹرن آؤٹ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو یاد دہانی کرائی کہ وہ قانون کے تحت دوبارہ انتخابات کا حکم دے سکتا تھا۔
الیکشنز ایکٹ 2017 کا سیکشن 9(1) الیکشن کمیشن آف پاکستان کو یہ اختیار دیتا ہے کہ اگر کسی حلقے میں خواتین کا مجموعی ٹرن آؤٹ کل ڈالے گئے ووٹوں کے 10 فیصد سے کم رہتا ہے تو وہ پولنگ کو کالعدم قرار دے اور تمام یا کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر نئی پولنگ کا حکم دے۔
فافن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فارم 48 کی روشنی میں اپنی سفارشات کا اعلان کیا جسے ’قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں پر 16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں پریزائیڈنگ افسران کی طرف سے پیش کردہ گنتی کے نتائج کے متفقہ بیان‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔
فافن نے کہا کہ ان فارمز کے مطابق خواتین کا ٹرن آؤٹ 5 حلقوں کے 74 پولنگ اسٹیشنوں میں رجسٹرڈ ووٹوں کے 10 فیصد سے کم رہا اور الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ انتخابات کو مزید جامع بنانے اور آئندہ عام انتخابات میں اس طرح کے طرز عمل کو روکنے کے لیے اس معاملے کو حل کرے۔
یہ بھی پڑھیں: ضمنی انتخابات پُرامن، ٹرن آؤٹ محض 35 فیصد رہا، فافن
ان میں سے 43 اسٹیشنز حلقہ این اے 31 پشاور V میں، 17 این اے 239 کورنگی کراچی 1 میں، 9 این اے 24 چارسدہ 2 کے، تین این اے 22 مردان تھری اور دو این اے 237 ملیر II میں تھے۔
گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول اسلم کلی میں قائم این اے-22 کے ایک خواتین پولنگ اسٹیشن میں 16 اکتوبر کو 1348 رجسٹرڈ ووٹرز میں سے کوئی بھی ووٹ ڈالنے نہیں نکلا۔
مزید برآں، دو پولنگ اسٹیشنوں میں ٹرن آؤٹ 2 سے 4 فیصد، نو میں 4 اور 6 فیصد کے درمیان، 22 میں 6 اور 8 فیصد کے درمیان جبکہ 40 میں 8 سے 10 فیصد کے درمیان ریکارڈ کیا گیا۔
تاہم، نیٹ ورک کا خیال تھا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 9(2) نے الیکشن کمیشن کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشن کی سطح پر خواتین کے ووٹنگ کو دبانے کی ایسی مثالوں کا نوٹس لے اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرے جو خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: قومی اسمبلی کی 3 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں کم ٹرن آؤٹ ریکارڈ
فافن نے کہا کہ یہ سیکشن کمیشن کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ذمہ دار افراد کے خلاف مجاز دائرہ اختیار کی عدالت میں شکایت درج کرنے کا حکم دے۔
ادارے نے کہا کہ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کو ضلعی الیکشن کمیشنز کو یہ ہدایت کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ وہ پولنگ والے علاقے جہاں گزشتہ عام انتخابات یا حالیہ مقامی حکومتوں یا ضمنی انتخابات میں خواتین کی کم ووٹنگ ریکارڈ کی گئی تھی، وہاں الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 12(سی) کے تحت خواتین کے لیے ووٹر ایجوکیشن کی خصوصی مہمات چلائیں۔