پاکستان

پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، 18 اراکین کے اجلاس میں شرکت کرنے پر پابندی

الیکشن کمیشن کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کیے جانے کے دوران اپوزیشن اراکین نے اسپیکر کے منع کرنے کے باوجود نعرے بازی کی، حکم نامہ

اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کرنے پر رکن صوبائی اسمبلی عظمیٰ بخاری سمیت 18 اراکین پر 15 ویں سلسلہ وار اجلاس کے لیے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے اسپیکر کے اقدام کو شرمناک اور آمریت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری نے اسپیکر کے فیصلہ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کا وفاق پر فنڈز روکنے، گندم کی درآمد کی اجازت نہ دینے کا الزام

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے جن اراکین پر اجلاس میں داخلے پر پابندی لگائی ہے ان میں میاں عبدالرؤف، سمیع اللہ خان، ملک وحید، عظمیٰ بخاری، صبا صادق، رابعہ نصرت، رابعہ نسیم فاروقی، راحیلہ نعیم، زیب النسا اعوان، ذیشان رفیق، کنول پرویز، گلناز شہزادی، نفیسہ امین، عاطف علی، رانا علی، بخش چٹھہ، سعدیہ ندیم، راحت افزا اور سنبل ملک شامل ہیں۔

اسپیکر کی جانب سے حکم نامے میں بتایا گیا کہ 22 اکتوبر کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کو ناہل قرار دینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلہ پر مذمتی قرارداد پیش کررہے تھے۔

حکم نامہ میں مزید بتایا گیا کہ قرارداد پیش کیے جانے کے دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے اسپیکر کے منع کرنے کے باوجود نعرے بازی کی گئی اورپاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین اور قیادت کے خلاف ’تضحیک آمیز‘ جملے استعمال کیے گئے۔

اسمبلی کے سیکریٹری کی جانب سے حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں اجلاس کے دوران ’ناخوشگوار‘ واقعے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا کہ’اراکین پر پابندی کے اقدام کے ذریعے تنقید کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے’۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی: اسپیکر کے انتخاب، ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کا تقدس پامال کرنے والے اب مخالفین کو جھوٹے الزامات کا نشانہ بنا رہے ہیں، پارلیمانی امور کے وزیر راجا بشارت نے اسپیکر کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے ایم پی اے کا طرز عمل غیر مہذب تھا۔

عظمیٰ بخاری نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کی جانب سے یہ اقدام پہلے سے طے شدہ تھا تاکہ وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف عدم اعتماد کی پیشی ناکام بنائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے ’آمرانہ‘ احکامات کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت کی جانب سے غیر قانونی پالیسی یا اقدامات کے خلاف احتجاج کرنا ہمارا بنیادی حق ہے۔

عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپوزیشن اراکین کے ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف غیر آئینی قرارداد پیش پر احتجاج کیا تھا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اپنے عہدے سے مستعفی

جوڈیشل کمیشن کی جسٹس اطہرمن اللہ اور 2 جونیئر ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش

امریکا: ہائی اسکول پر حملہ، دو خواتین سمیت 3 افراد ہلاک