پاکستان

کراچی میں نصب 154 ٹریفک سگنلز میں سے محض 93 فعال ہونے کا انکشاف

فعال سگنلز میں سے بھی 60 کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے دائرہ اختیار والے علاقوں میں ہیں جو صرف 361 کلومیٹر کے روڈ نیٹ ورک پر محیط ہے۔

2 کروڑ سے زیادہ آبادی اور 70 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ گاڑیوں والے شہر میں کل 154 ٹریفک سگنلز نصب ہیں لیکن ان میں سے صرف 93 ہی ہزاروں کلومیٹر پر پھیلے اس کے روڈ نیٹ ورک پر کام کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ ان فعال سگنلز میں سے 60، مجموعی تعداد کا 65 فیصد، ایسے علاقوں میں ہیں جو کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن (سی بی سی) کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں جبکہ سی بی سی کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق یہ علاوہ صرف 361 کلومیٹر کے مجموعی روڈ نیٹ ورک پر محیط ہے۔

ٹریفک انجینئرنگ بیورو (ٹی ای بی) کی تیار کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق شہر میں کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں مجموعی طور پر 94 ٹریفک سگنلز ہیں، لیکن ان میں سے 61 ’غیر فعال‘ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ’اے ایف آر‘ نمبر پلیٹس والی گاڑیاں جرائم و حادثات میں استعمال ہونے کا انکشاف

ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے اصرار کیا کہ شہر میں ’2 ہزار ٹریفک سگنلز ہونے چاہئیں‘ تاکہ گاڑیوں کی ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا جا سکے، یہ ستم ظریفی ہے کہ 61 ’غیر فعال‘ سگنلز میں سے 42 کو خود ٹریفک پولیس کی طرف سے وی آئی پی موومنٹ کے لیے اور اہلکار کے الفاظ میں ’سڑکوں پر گاڑیوں کے بہاؤ کو آسان بنانے کے لیے‘ بند کر دیا گیا ہے۔

سڑکوں پر موجودہ ٹریفک سگنلز کے استعمال کی سطح کے باوجود ٹریفک پولیس نے 25 نئے سگنلز لگانے کی تجویز دی ہے جن میں سے 13 مکمل خودکار سگنلز پر ٹریفک انجینئرنگ بیورو کا کام آئندہ مہینوں میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

باقی 19 غیر فعال سگنلز میں تکنیکی خرابیاں ہیں، جیسے کیبل کی خرابی، بجلی کی فراہمی کی کمی اور آلات کی خرابی۔ ان سگنلز کو فعال رکھنا ٹریفک انجینئرنگ بیورو کی ذمہ داری ہے، جو اس کا ذمہ دار عملے اور آلات کی کمی کو ٹھہراتی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: ’ٹریفک حادثات میں روزانہ 3 جاں بحق، 7 معذور‘

مثال کے طور پر ٹریفک انجینئرنگ بیورو کے ایک اہلکار کے مطابق جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کو ترجیح دی کہا کہ ’صرف ایک گاڑی کو نگرانی کے مقاصد کے لیے نامزد کیا گیا ہے اور اسی کو دیکھ بھال کے لیے استعمال کیا جاتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی تعجب خیز بات نہیں کہ کیبلز اور دیگر ضروری اشیا، مستقل بنیادوں پر چوری ہوتی رہتی ہیں اور ٹریفک انجینئرنگ بیورو جتنی بھی کوشش کرلے اس سلسلے میں کچھ بھی نہیں کر سکتا۔

جو بات ان چیزوں کو مزید مشکل بناتی ہے وہ ٹریفک انجینئرنگ بیورو اور ٹریفک پولیس کے درمیان درجہ بندی کے درمیان ٹریفک سگنلز کی تنصیب اور دیکھ بھال کے حوالے سے اختلافات ہیں، دونوں فریق ایک دوسرے پر تعاون کی کمی کا الزام لگاتے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: کراچی میں ٹریفک قوانین کا شعور بیدار کرنے کی مہم

اس سے قطع نظر کہ دونوں فریقین جو کچھ بھی کہیں ہم آہنگی کا فقدان ناقابل تردید ہے کیونکہ گزشتہ کئی ماہ سے دونوں محکموں کے درمیان کوئی میٹنگ نہیں ہوئی۔

گندم کی عدم فراہمی پر وزیراعلٰی پنجاب کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان

’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ پہلے ہفتے 80 کروڑ روپے کمانے والی پہلی پاکستانی فلم

شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک