پاکستان

طبی عملے کا مسلسل پانچویں روز احتجاج، سندھ بھر میں او پی ڈیز بند

مظاہرین نے صحت کی جانب سے رسک الاؤنس واپس لینے کے اقدام کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے اس کے فوری اجرا کا مطالبہ کیا۔

سندھ بھر میں رسک الاؤنس کی بندش کے خلاف ینگ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے مسلسل پانچویں روز بھی احتجاج جاری رکھا، جس کے باعث ہسپتالوں کے آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹس (او پی ڈی) میں گھنٹوں تک خدمات درہم برہم رہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طبی خدمات فراہم کرنے والوں نے محکمہ صحت کی جانب سے مالی امداد واپس لینے کے اقدام کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے الاؤنس کے فوری اجرا کا مطالبہ کیا۔

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی)میں احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کی نمائندگی کرنے والے ڈاکٹر فرخ نے کہا کہ ہم سب اس فیصلے کے خلاف ہیں، افسوس اور بدقسمتی ہے کہ لگتا ہےحکومت کو اس بات کا کوئی احساس نہیں کہ طبی عملہ ہر وقت خطرے میں رہتا ہے کیونکہ وہ ہر طرح کے مریضوں کا معائنہ کرتا ہے۔.

یہ بھی پڑھیں: سندھ: ہیلتھ رسک الاؤنس کیلئے ڈاکٹروں، طبی عملے کا ہسپتالوں کی او پی ڈیز کا بائیکاٹ

انہوں نے مزید کہا کہ قیمتوں میں حالیہ اضافے نے تمام عملے کے لیے مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

ڈاکٹر فرخ نے کہا کہ عملہ شروع میں دو گھنٹے کی علامتی ہڑتال کر رہا تھا لیکن سرکاری بے حسی کو دیکھتے ہوئے او پی ڈیز کا مکمل بائیکاٹ کرنے پر مجبور ہو گیا۔

محکمہ صحت نے حال ہی میں صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کو دیے جانے والے رسک الاؤنس کو اس بنیاد پر واپس لے لیا تھا کہ کووڈ 19 وبائی مرض سے اب آبادی کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اس الاؤنس کا اعلان دو سال قبل اس وقت کیا گیا تھا جب ملک میں وبائی بیماری پھیلی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ کی جانب سے کورونا سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات

اس کے تحت گریڈ ایک سے 16 تک صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کو 17 ہزار روپے جبکہ گریڈ 16 سے اوپر والوں کو 35 ہزار روپے دیے گئے، سال 2020 میں بھی اسے بند کر دیا گیا تھا لیکن بعد میں احتجاج کے بعد بحال کیا گیا تھا۔

دریں اثنا گرینڈ ہیلتھ الائنس (جی ایچ اے) نے صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے مختلف اداروں کی نمائندگی کرتے ہوئے مقامی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جہاں انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ہیلتھ ورکرز کو درپیش مالی مسائل کا نوٹس لے۔

جی ایچ اے کے ڈاکٹر محبوب نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے پیر سے مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن نہ تو کسی وزیر اور نہ ہی سیکریٹری نے رابطہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہمارے مسیحاؤں کی داد رسی کون کرے گا؟

انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے الاؤنس کے لیے فوری طور پر فنڈز جاری نہ کیے تو سندھ کے تمام ہیلتھ کیئر ورکرز منگل کو کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا دیں گے۔

مقررین نے یاد کیا کہ دنیا بھر میں فرنٹ لائن ورکرز نے کووڈ 19 کے دور میں کس طرح کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

ڈاکٹر محبوب نے کہا کہ جب کہ تمام ممالک میں طبی عملے کی خدمات کو سراہا گیا ہے، ہماری صوبائی حکومت انہیں زبردستی ٹرانسفر اور پوسٹنگ، دھمکی آمیز خطوط اور رسک الاؤنس بند کرنے کا انعام دے رہی ہے، یہ ورکرز کے مالی قتل کے مترادف ہے۔