پاکستان

’کمپنی کو نقصان ہو رہا ہے‘، دواساز ادارے کا پیناڈول کی پیداوار روکنے کا اعلان

کمپنی کا کہنا تھا کہ متعلقہ فورم پر کئی بار مسئلہ اٹھانے کے باوجود خاطر خواہ جواب نہیں مل سکا ہے اس لیے مجبوراً یہ فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے۔

معروف فارما سیوٹیکل کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن کنزیومر ہیلتھ کئیر پاکستان لمیٹیڈ نے پیناڈول کی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے کمپنی کو نقصان ہورہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ریگولیٹری فائلنگ میں دوا ساز کمپنی نے کہا کہ پیناڈول، پیناڈول ایکسٹرا اور بچوں کے سیرپ کی پیداوار کے حوالے سے مجبورا اس فیصلے کا اعلان کرنا پڑا، یہ معاہدے کی ایسی صورت ہوتی ہے جو کسی غیر معمولی صورتحال میں تمام فریقین کو ذمہ داری سے آزاد کردیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 5 کروڑ پیراسیٹامول گولیوں کی ذخیرہ اندوزی کی تحقیقات شروع

پیراسیٹامول کی گولی پیناڈول بخار اور جسم میں درد کو کم کرنے کے لیے عام دوا ہے، ملک میں ڈینگی اور ملیریا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے دوران پیناڈول کی قلت ہوئی جس کی وجہ سے دوا کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’کمپنی نے مذاکرات کے ذریعے اس معاملہ کو حل کرنےکی بھرپور کوشش کی لیکن اب صورتحال ہمارے قابو میں نہیں ہے، ہم نے ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے وفاقی حکومت کو کئی بار درخواست کی تھی، خام مال کی قیمت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے موجودہ قیمت پر دوائی فروخت کرنا ممکن نہیں ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹاپ لائن سیکیورٹی ڈپٹی ہیڈ آف ریسرچ ’سَنی کمار‘ نے کہا کہ گلیکسو اسمتھ اسٹاک ایکسچینج میں درج سٹی فارما لمیٹیڈ کی فہرست سے پیراسیٹامول کا ایک بڑا حصہ خریدتی ہے اور بیرون ملک درآمد کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: ہاکس بے میں گودام سے 4 کروڑ 80 لاکھ پیناڈول کی گولیاں ضبط کرلی گئیں، حکومت سندھ

انہوں نے بتایا کہ ’یہ ایک عالمی رجحان ہے جس کی وجہ سے سٹی فارما پیرا سیٹامول بنانے کے لیے جو خام مال درآمد کرتی ہے ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا اس میں دوا ساز کمپنی کی کوئی غلطی نہیں ہے، یہ بات بھی قابل فہم ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرکے حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے دباؤ میں ہیں، اس کا واحد حل یہ ہے کہ قیمتوں کو اس حد تک بڑھایا جائے کہ پروڈکشن کو پائیدار بنیادوں پر جائز قرار دیا جائے’۔

12 جنوری 2022 کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی ڈرگ پرائز کمیٹی(ڈی پی سی) کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی، بعد ازاں ڈرگ پرائز کمیٹی نے وفاقی کابینہ سے اضافے کی سفارش کی تھی تاہم وفاقی کابینہ نے کمپنی کو کوئی وجہ بتائے بغیر اضافے کی سفارش کو مسترد کردیا تھا۔

25 اگست کو دواساز کمپنی کو ڈریپ کی جانب سے روٹین کنزیومر پرائز انفلیشن (سی پی آئی) میں قیمتوں کے حوالے سے فیصلہ موصول ہوا لیکن یہ فیصلہ پیراسیٹامول کے خام مال کی قیمتوں اضافہ کے مطابق نہیں تھا۔

ڈرگ پرائز پالیسی کے تحت دوا ساز کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافہ کی اجازت دی تھی، اس صورت میں جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ 7 فیصد اور دیگر ادویات کی قیمت میں 10 فیصد سے زائد تک اضافہ نہیں ہوسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: پیراسیٹامول بنانے والی کمپنیاں پیداوار جزوی طور پر بحال کرنے پر رضامند

وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ کمپنی نے وفاقی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈریپ کی ڈرگ پرائز کمیٹی کی سفارشات کے تحت پیناڈول کی قیمتوں میں مناسب اضافہ کیا جائے۔

اسی دوران گلیکسو اسمتھ کلائن نے سرمایہ کاروں کو بتایا تھاکہ جولائی سے ستمبر کی سہ ماہی کے دوران 35 کروڑ 52 لاکھ روپے کا نقصان اٹھایا گیا جبکہ اس کے برعکس گزشتہ سال 36 کروڑ 39 لاکھ روپے کا منافع ہوا تھا۔

ترامیم کے بعد جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے کا بل دوبارہ قومی اسمبلی سے منظور

ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر کو کانگریس کی توہین پر 4 ماہ کی سزا

پاکستان کی ایف اے ٹی ایف ’گرے لسٹ‘ میں شامل ہونے اور نکلنے کی تاریخ