’اب انقلاب کا امتحان ہے‘، عمران خان کی نااہلی پر صحافی برادری کا ردِعمل
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی طرف سے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو نااہل قرار دینے پر صحافی برادری نے ردعمل دینا شروع کردیا ہے۔
اینکر پرسن اور صحافی کامران خان نے عمران خان کو نااہل قرار دینے پر لکھا کہ ’نواز شریف، آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی پر بھی توشہ خانہ کیسز ہیں۔‘
کامران خان نے لکھا کہ ’شہباز شریف خاندان پر کروڑوں ڈالر منی لانڈرنگ کیسز ہیں، زرداری صاحب پر 5 نیب ریفرنسز ہیں مگر یہ سب اور ان کی صفوں میں شامل درجنوں آج اقتدار میں ہیں یا کنگ میکرز ہیں، آج الیکشن کمیشن نے عمران خان خان پر سیاست کے دروازے بند کیے۔‘
سینئر صحافی طلعت حسین نے لکھا کہ ’عمران خان توشہ خانہ میں نااہل، اب انقلاب کا امتحان ہے۔ فی الحال تو فواد اور گل قیادت فرما رہے ہیں۔‘
صحافی عمران ریاض نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان کی نااہلی پر ردِعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’جس ملک میں مریم جیسی سچی، نواز اور زرداری جیسے ایماندار ہوں وہاں عمران خان جیسے بے ایمان کی کوئی جگہ نہیں۔‘
اینکر پرسن سمیع ابرایم نے لکھا کہ ’لانگ مارچ اور احتجاج اعلان کے بغیر ہی شروع ہو گیا، ابھی بھی وقت ہے سوچ لو، اپنے عوام سے کوئی بھی لڑ کر نہیں جیت سکتا۔‘
صحافی احمد نورانی نے لکھا کہ ’اداروں کے ذریعے سیاستدانوں کی نااہلیوں کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’کون سیاستدان درست ہے کون غلط، یہ فیصلہ کرنا عوام کا کام ہے، عوام کو ہی کرنے دیں، شرم کریں اس سے پہلے کہ ملک کے پلے کچھ نہ رہے۔‘
صحافی شاہزیب جیلانی نے لکھا کہ ’ضمنی انتخابات میں 6 نشستیں حاصل کرکے اپنی مقبولیت ثابت کرنے کے 5 دن بعد الیکشن کمیشن پاکستان نے عمران خان کو نااہل قرار دیا ہے۔
صحافی وقار ستی نے لکھا کہ ’عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کے اراکین کا متفقہ فیصلہ آزادانہ اور منصفانہ عمل ہے۔‘
وقار ستی نے لکھا کہ ‘فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں جانے کے لیے اپیل کا حق ان کے پاس ہے، اس فیصلے سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ ادارے مکمل طور پر غیر جانبدار اور نیوٹرل ہیں۔‘