الیکشن کمیشن نے مائنس ون فارمولا کی اجازت دی تو یہ عوامی توقعات کے خلاف ہو گا، شاہ محمود
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان کو سیاسی میدان میں شکست دینے میں اپوزیشن ناکام ہوئی ہے اور اگر الیکشن کمیشن نے کسی کو بھی مائنس ون فارمولا کی اجازت دی تو یہ عوام کی توقعات کے برخلاف ہوگا۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیرسٹر علی ظفر کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے، آئین کا آرٹیکل واضح کہتا ہے کہ اس ادارے کا بنیادی کام شفاف انتخابات کروانا ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ ادارہ اس کی پاسداری کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سفارتی خط مستند اور حقائق پر مبنی ہے، شاہ محمود قریشی
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کسی کو بھی ’مائنس ون‘ کی اجازت نہیں دے گا، اگر ایسا کیا گیا تو یہ عوام کی توقعات کے برخلاف ہوگا، سیاسی جماعتیں سیاسی میدان میں زندہ ہوتی ہیں اور مرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 17 جولائی کو پنجاب میں الیکشن کے دوران 20 میں سے 15 سیٹیں پاکستان تحریک انصاف نے جیتیں، یہ عوام کا عمران خان پر، ان کی ذات اور شخصیت پر اعتماد تھا، اگر آپ سیاسی میدان میں مقابلہ نہیں کرسکتے تو کسی اور انداز سے سیاسی جماعت کو ہٹانے کی کوشش کرنا قوم کی توقعات کے برعکس ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پاکستان تحریک انصاف واحد جماعت ہے جس نے تمام تفصیلات الیکشن کمیشن کو پیش کیں جس میں تحریک انصاف کے ڈونرز اور رقم کی تفصیلات بھی شامل تھیں، میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ کسی دوسری سیاسی جماعت نے اتنی تفصیلات پیش کی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اسکروٹنی کمیٹی بنائی گئی اور جانچ پڑتال کی گئی، ہمیں حیرانی ہے کہ ان کی جانب سے دیگر سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ اور ذرائع کے بارے میں بالکل خاموشی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک میں لوگوں کی وفاداریاں خریدنے کی کوشش کی گئی، توشہ خانہ کیسز میں آصف زرداری کو دو گاڑیاں دی گئیں اور نواز شریف کو ایک گاڑی دی گئی، کیا قانون اس کی اجازت دیتا تھا؟
مزید پڑھیں: پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی بھرپور حصہ لے گی، شاہ محمود قریشی
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کی کوشش نہیں کی اورنہ ارادہ ہے، ہمارے اقتدار میں ہم نے اپوزیشن کی جماعتوں کے جلسے کو روکنے کی کوشش نہیں کی لیکن آج ہر سڑک پر کنٹینر رکھ دیے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کی تاریخ کا فیصلہ عمران خان کریں گے، تاریخ کے حوالے سے صرف عمران خان کو علم ہے اور کسی کو نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے 126 دن دھرنا دیا لیکن ایک گملا تک نہیں ٹوٹا، ہمارا احتجاج پرامن ہے جبکہ پاناما لیکس ہم نے نہیں کیں۔
120 دن کے بعد الیکشن کمیشن کو کارروائی کرنے کا کوئی اختیار نہیں، علی ظفر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص دستاویزات میں غلطی یا جان بوجھ کر ایک تحفے کی تفیصلات نہیں بتاتا تو الیکشن کمیشن 120 دن کے اندر کارروائی کرسکتا ہے، 120 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن کارروائی نہیں کر سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں گورنر راج کا کوئی ارادہ نہ تھا اور نہ ہے، شاہ محمود قریشی
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کے رولز یہ ہیں کہ آپ اس تحفے کی 25 فیصد قیمت ادا کر کے تحفہ آپ رکھ سکتے ہیں، ماضی میں بھی کئی وزرائے اعظم تحفہ خریدتے رہے ہیں، قانون کے مطابق عمران خان نے اپنے دور اقتدار میں ہر تحفے کی قیمت ادا کی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ہماری نظر میں عدالت نہیں ہے اس لیے اس وہ کسی صورت میں کسی کو ڈکلیئریشن دے سکتا ہے اور نہ کسی کو نااہل کر سکتا ہے۔