پاکستان

ایبٹ آباد: پولیس نے تحریک لبیک پاکستان کے مزید 44 کارکنان گرفتار کر لیے

دہشت گردی اور حملوں کے الزام میں ٹی ایل پی کے گرفتار کارکنوں کی کُل تعداد 78 ہوگئی ہے، ایس ایچ او ہارون خان

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد میں چنبہ گاؤں میں پولیس اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے درمیان تصادم اور جھڑپوں کے بعد حویلیاں اور ہری پور کے علاقوں میں زندگی معمول پر آگئی ہے، جبکہ پولیس نے ٹی ایل پی کے مزید 44 کارکنان کو گرفتارکرلیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز (18 اکتوبر) کو علاقے میں تشدد کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا جبکہ دن بھر پولیس بھی چوکس تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایبٹ آباد پولیس نے جھڑپ میں 10 کارکنان کو قتل کردیا، ٹی ایل پی کا دعویٰ

حویلیاں کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ہارون خان نے ڈان کو بتایا کہ ’اس وقت صورتحال قابو میں ہے لیکن پولیس کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی اور حملوں کے الزام میں ٹی ایل پی کے مزید 44 کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے‘۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ ٹی ایل پی کارکنوں کی گرفتاریوں کی کُل تعداد 78 ہوگئی ہے اور گرفتار افراد 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر تحقیقاتی پولیس افسران کے حوالے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ٹی ایل پی کارکنان نے حویلیاں میں داخلے پر پابندی کی خلاف ورزی اور رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی، اس کے علاوہ انہوں نے پولیس پر گولیاں چلائیں اور پتھراؤ بھی کیا جس کی وجہ سے ٹی ایل پی کارکنان کی مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔

ایس ایچ او ہارون خان نے دعویٰ کیا کہ پولیس کی کارروائی کے دوران ٹی ایل پی کا کوئی کارکن زخمی اور جاں بحق نہیں ہوا، البتہ جھڑپوں کے دوران 33 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے‘۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد، راولپنڈی کے متعدد علاقے ’ٹی ایل پی‘ مارچ کو روکنے کے لیے سیل

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے 16 اکتوبر کی رات سے 17 اکتوبر کی صبح کے درمیان 34 ٹی ایل پی کارکنان کو گرفتار کیا جبکہ 18 اکتوبر کو مختلف علاقوں سے مزید 44 ٹی ایل پی کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔

ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ علامہ سعد رضوی، مفتی عمیر الاظہری اور مفتی شفیق امینی سمیت ٹی ایل پی کی سینئر قیادت کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

ٹی ایل پی زون کے سیکریٹری اطلاعات سید قاصد علی شاہ نے دعویٰ کیا کہ پولیس فائرنگ اور آنسو گیس سے پارٹی کے 10 سے زائد کارکن جاں بحق اور 50 شدید زخمی ہوئے، دیگر سینکڑوں کارکنان کو چوٹیں بھی لگیں‘۔

قاصد شاہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنی جماعت کے متعدد کارکنان کو شدید زخمی ہوتے دیکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً 250 کارکنان لاپتا ہوگئے ہیں، ہماری پارٹی قیادت ان افراد کی فہرست مرتب کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

ٹی ایل پی رہنما نے کہا کہ مختلف شہروں کے ہسپتال میں ہمارے کارکنان شدید زخمی حالت میں موجود ہیں، ان کی میڈیکل رپورٹ، نام اور دیگر تفصیلات بھی میڈیا میں جلد جاری کریں گے۔

تاہم پولیس اور ٹی ایل پی کے دوسرے رہنما کی جانب سے ہلاکتوں اور گرفتاریوں کی تصدیق نہیں ہوئی، ٹی ایل پی نے اپنے کارکنان حافظ شکیل اور حافظ مبشر کی تدفین کی تصدیق کی ہے، مرنے والوں کے خاندانی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ دونوں افراد کی 16 اکتوبر کو ہلاکت ہوئی تھی۔

اسی دوران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پولیس اور ٹی ایل پی کارکنان کے درمیان تصادم کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے، انہوں نے کمیٹی کو تحقیقاتی رپورٹ جلد جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ضمانت خارج ہونے پر گرفتار

’یو این کلائمیٹ چینج کانفرنس‘ میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق فنانسنگ کا مسئلہ اٹھائیں گے، شیری رحمٰن

سابق وزرائے اعلیٰ پنجاب کیلئے مراعات بحال، صوبائی اسمبلی میں بل منظور