تیل کے حوالے سے فیصلے پر امریکی تنقید، پاکستان کا سعودی عرب سے اظہار یکجہتی
امریکا کی جانب سے اوپیک پلس اتحاد کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے پر تنقید کے بعد پاکستان نے سعودی عرب سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔
روس سمیت آرگنائزیشن آف پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) پلس میں شامل دیگر اتحادی ممالک نے رواں ماہ ویانا میں ایک اجلاس کے دوران تیل کی پیداوار میں یومیہ 20 لاکھ بیرل کمی پر اتفاق کیا تھا۔
اوپیک پلس کے اس فیصلے پر امریکا نے سخت لہجہ اختیار کیا تھا۔
مزید پڑھیں: اوپیک نے تیل کی پیداوار میں یومیہ ایک لاکھ بیرل اضافے کی منظوری دے دی
اوپیک پلس کی طرف سے تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلامیہ جاری ہونے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے تیل کی پیداوار میں کمی لانے کے لیے روس کی حمایت کرنے پر سعودی عرب پر جرمانہ عائد کرنے کا عزم کیا تھا۔
اوپیک پلس کے اس قدم نے ماسکو کی یوکرین میں جنگ کے جواب میں مغربی ممالک کی طرف سے روسی تیل کی برآمدات کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے منصوبے کو نقصان پہنچایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اوپیک کا پیداوار میں کمی کا فیصلہ، بائیڈن اور سعودی عرب میں دوریاں واضح
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر باب مینینڈیز نے بھی اوپیک پلس اقدام کے بعد سعودی عرب کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس معاملے پر بیان جاری کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ سے بچنے اور عالمی اقتصادی استحکام یقینی بنانے کے بارے میں سعودی عرب کے خدشات کو سراہا ہے۔
مزید پڑھیں: اوپیک نے تیل کی پیداوار میں یومیہ ایک لاکھ بیرل اضافے کی منظوری دے دی
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اس طرح کے معاملات پر بات چیت اور باہمی احترام پر مبنی تعمیری سوچ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم سعودی عرب کے ساتھ اپنے طویل برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہیں۔