عام انتخابات کی طرح ضمنی میں بھی سہولت کاری کی گئی، جاوید لطیف
وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات کی طرح اس ضمنی انتخابات میں بھی سہولت کاری کی گئی ہے اور اب ریاستی اداروں کے پاس چند دن ہیں کہ وہ عمران خان کے سول نافرمانی سے چلنے والا منصوبے کو روکیں جو ملک کو خونریزی کی طرف لے کر جارہا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا کہ ہم نے کبھی یہ خواہش نہیں کی کہ پیش ہوئے بغیر عبوری ضمانت منظور ہوجائے لیکن ایک شخص جو آج تک لاڈلا ہے وہ اگر اداروں اور ان کے سربراہان سمیت معزز عدلیہ کے جج کو دھمکی دے، وہ کسی ادارے کے سربراہ کو دھمکی دے، دہشت گردی کی دفعات لگیں اور اس کی دہشت گردی کی دفعات، غداری اور آئین شکنی کی دفعات دو ہفتوں میں ختم کردی گئیں اور میں تو دو سال سے پیش ہو رہا ہوں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ دو سال بعد بھی دہشت گردی اور غداری کا مجھ پر وہ مقدمہ چل رہا ہے کہ مریم نواز کو دھمکیاں دینا بند کی جائیں، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جس نے دھمکی دی اس کے خلاف کارروائی ہوتی لیکن نشاندہی کرنے پر مجھے ٹھہرا دیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ اس ریاست کے لیے ہم اپنی سیاست قربان کر رہے ہیں اور اپنی زندگیاں بھی دے سکتے ہیں، مگر اگر کوئی یہ چاہے کہ آج بھی کسی کی سہولت کاری کرے تو یہ پاکستان کے عوام نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2018 کے انتخابات کی طرح اس ضمنی انتخابات میں بھی سہولت کاری کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چار ماہ میں 30 ضمنی انتخاب ہوئے ہیں، ایک ارب روپے سے زائد خرچ ہوئے ہیں لیکن عوام مہنگائی اور غربت میں پس رہے ہیں، یہ کروڑوں روپے جلسوں اور انتخابی مہم پر خرچ کررہے ہیں، مجھے کوئی بتائے گا کہ یہ اربوں کھربوں روپے کہاں سے آ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘حکومت عمران خان کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق ایکشن لے’
جاوید لطیف نے عمران خان کو مولا جٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مولا جٹ کا کردار ہٹ تو ہو رہا ہے، یہ کوچ کے لکھے ہوئے ڈائیلاگ وہ سپر ہٹ تو ہو رہے ہیں، یہ کھلایا جو جارہا ہے تو یہ کھیل تو اچھا رہا ہے لیکن حقیقت میں یہ ریاست کے ساتھ کھیل رہا ہے جو آنے والے وقتوں میں ریاستی اداروں ہی نہیں بلکہ قوم کو بھی بھگتنا پڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم ریاست اور قوم کے لیے خاموش ہیں تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کوچ کھلاتا جائے اور مولاجٹ بڑے بڑے ڈائیلاگ بولتا جائے، اربوں کھربے روپے لگا کر الیکشن چرائے جاتے رہیں اور اگر کوئی مولا جٹ کو کوئی پاپولر کہتا ہے تو یہ مناسب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ مولا جٹ اداروں میں بیٹھے لوگوں کو دھمکیاں لگاتا ہے اور اداروں میں بیٹھے لوگ محض اس لیے خاموش رہتے ہیں کہ اس کی سوشل میڈیا بریگیڈ ہے، وہ کردار کشی اور بدزبانی شروع کردیتی ہے تو یہ قوم کب تک خاموش رہے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان لوگوں کی ذہن سازی کر رہا تھا کہ امریکا نے پاکستان کے خلاف سازش کی لیکن الیکشن سے دو دن پہلے امریکا سے آپ کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بیان آیا کہ یہ غیر محفوظ ہے تو یہ بیرونی آقاؤں کو پیغام دے رہا تھا کہ میں آپ کے لیے زیادہ بہتر کام کر سکتا ہوں۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ: عمران خان اور فواد چوہدری کے خلاف الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس معطل
انہوں نے کہا کہ اب ریاستی اداروں کے پاس چند دن ہیں کہ وہ اس کا سول نافرمانی سے چلنے والا منصوبے کو روکیں جو ملک کو خونریزی کی طرف لے کر جارہا ہے، اگر اس کو نہیں روکا گیا تو قوم کو اپنا فیصلہ کرنا پڑے گا۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں جاوید لطیف نے کہا کہ سیاست کا نوری نت عمران خان کا کوچ ہے، کوچ بڑا اچھا کھلا رہا ہے اور بڑے اچھے ڈائیلاگ لکھ کر دے رہا ہے اس لیے تو وہ الیکشن جیت رہا ہے۔
جاوید لطیف کے خلاف مقدمے کی سماعت
قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے جاوید لطیف کی ریاست مخالف بیان کے مقدمے میں پنجاب حکومت کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت کی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ جاوید لطیف نے ریاست مخالف بیان دیا اور سیشن کورٹ نے ریکارڈ کا جائزہ لیے بغیر ضمانت منظور کی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیشن کورٹ کا ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ درست نہیں کیونکہ جاوید لطیف کے خلاف درج مقدمات میں لگائی گئی دفعات ناقابل ضمانت ہیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے دلائل مکمل کر لیے جس کے بعد جاوید لطیف کے وکیل نے دلائل دینا شروع کیے۔
جاوید لطیف کے وکیل نے کہا کہ سیشن کورٹ کا ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ درست اور قانون کے مطابق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹاک شو میں جاوید لطیف کے علاوہ اور بھی لوگ تھے لیکن کسی کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔
عدالت نے جاوید لطیف کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر کارروائی 21 اکتوبر تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر جاوید لطیف کے وکیل کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
یاد رہے کہ جاوید لطیف کے خلاف تھانہ گرین ٹاون میں ریاست مخالف بیانات دینے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔