پاکستان

اتحادی چاہتے تھے کہ عمران خان اقتدار میں مزید رہیں تاکہ حالات کا سامنا کرسکیں، اسحٰق ڈار

وزیر خزانہ نے سابق وزیر اعظم کی برطرفی کی ضرورت کو جواز بناتے ہوئے کہا کہ ایسے میں سیاسی نقطہ نظر رکھنا خود غرضی ہوتا۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کی غیر یقینی معاشی صورتحال کے پیش نظر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اتحاد میں شامل کچھ لوگوں نے تجویز دی تھی کہ عمران خان کو معاشی بحران کے نتائج کا سامنا کرنے کے لیے اقتدار میں رہنے دیا جائے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اپنی حکومت کے اختتام سے قبل سابق وزیر اعظم نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اپنی ہی حکومت کے پیکج کی نفی کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کی تھی، جس کا کہنا ہے کہ سبسڈی سے صرف ضرورت مندوں کو ہی فائدہ پہنچنا چاہیے کیونکہ پاکستان اپنی مالی معاملات کو ترتیب دینے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

واشنگٹن کے دورے کے دوران بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ان کے کچھ سیاسی اتحادیوں نے عمران خان کے مزید کچھ عرصہ اقتدار میں رہنے کی وکالت کی تھی تا کہ وہ حالات کا سامنا کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان 27 ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی میں توسیع کا خواہاں ہے، وزیر خزانہ

اسحٰق ڈار نے سابق وزیر اعظم کی برطرفی کی ضرورت کو جواز بناتے ہوئے کہا کہ ایسے میں ’سیاسی نقطہ نظر رکھنا خود غرضی ہوتا۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب کہ ملک تمام دو طرفہ قرض دہندگان کے لیے یکساں شرائط پر ری اسٹرکچرنگ کی کوشش کرے گا، جب ان سے ممکنہ منصوبوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا قرض کی اصل رقم کو کم کرایا جائے گا تو انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ایجنڈے کا حصہ نہیں ہے۔

رائٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں اسحٰق ڈار نے پاکستان کے قرضے پر نادہندہ ہونے، دسمبر میں ہونے والے بانڈز کی میچورٹی کی تاریخ میں توسیع یا پاکستان کے موجودہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام پر دوبارہ گفت و شنید کے امکان کو بھی مسترد کر دیا، لیکن وہ تقریباً 27 ارب ڈالر مالیت کے غیر پیرس کلب کے قرض، جن میں سے زیادہ تر چین کا واجب الادا ہے، کی ری شیڈولنگ کا مطالبہ کریں گے۔

مزید پڑھیں: بانڈز کی میچورٹی بڑھائیں گے نہ پیرس کلب جائیں گے، اسحٰق ڈار

وزیر خزانہ نے اے ایف پی کو ایک الگ انٹرویو میں بتایا کہ ’ہماری کوشش ہوگی، اضافی جدوجہد کی قیمت پر بھی ہم (آئی ایم ایف) پروگرام کو کامیابی سے مکمل کریں۔‘

انہوں نے پاکستان کے لیے دیگر اقوام کے ’انتہائی ذمہ دار‘ وعدوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے سے ’عالمی برادری اور مارکیٹوں کو ایک مثبت اشارہ ملتا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ معمولی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہو سکتی ہے لیکن آئی ایم ایف کے اگلے جائزے کے لیے ’سب کچھ ترتیب میں ہے‘ جو مزید فنڈنگ جاری کر سکتا ہے۔