ایران: مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف انٹرنیٹ معطلی کے باوجود مظاہروں میں شدت
ایران میں انٹرنیٹ سروس کی معطلی کے باوجود مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے جہاں ہزاروں شہری مسلسل پانچویں ہفتے بھی سڑکوں پر احتجاج کرتے رہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں تشدد کے بعد جاں بحق ہونے والی لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ملکی تاریخ میں تشدد اور احتجاج کا شدید ترین سلسلہ جاری ہے۔
مزید پڑھیں: ایران: مہسا امینی کی موت پر مظاہرے جاری، پولیس اسٹیشن نذر آتش، انٹرنیٹ سروس معطل
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان مظاہروں کی قیادت ایران کی نوجوان خواتین کر رہی ہیں جو حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوئے اپنے حجاب اتار کر جلا رہی ہیں اور سیکیورٹی فورسز کے سامنے ڈٹ جاتی ہیں۔
انٹرنیٹ سروس کے نگراں ادارے نیٹ بلاکس کی طرف سے انٹرنیٹ میں اہم رکاوٹوں کی نشاندہی کے باوجود مظاہرین کو ایران کے شمال مغربی شہر اردبیل کی سڑکوں پر مظاہرے کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
پولیس تشدد اور مظاہرین کی نگرانی کرنے والے ایک آن لائن پلیٹ فارم نے کہا کہ صوبہ کردستان میں مہسا امینی کے آبائی شہر ساقیز اور مغربی آذربائیجان میں دکان داروں نے ہڑتال کی ہے۔
آن لائن پلیٹ فارم 1500 تصویر نے کہا کہ تہران کے شریعتی ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل کالج کی طالبات نے سر کی چادر ہوا میں لہراتے ہوئے آزادی کے نعرے لگائے۔
یہ بھی پڑھیں: مہسا امینی کی موت پر ایران بھر میں پُرتشدد مظاہرے، 3 افراد ہلاک
ایران میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں اور تشدد کے جواب میں ایران کے اہم انقلابی اداروں میں سے ایک اسلامی ڈیولپمنٹ رابطہ کونسل نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ غداروں اور فسادیوں کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کریں۔
اخبار شارغ سے منسلک ایک صحافی کے مطابق موجودہ حساس صورت حال کے پیش نظر پاسداران انقلاب کور کے ریٹائرڈ افراد کو آج جمع ہونے کے لیے کال دی گئی تھی۔
'ایران کی بہادر خواتین'
امریکا نے بھی ایران میں خواتین کی قیادت میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ’میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ایران کی بہادر خواتین کے ساتھ کھڑے ہیں‘.
امریکی صدر نے کہا کہ مجھے اس بات نے حیران کر دیا ہے کہ یہ ایران میں کیا بیداری ہوئی ہے، یہ جو بیداری ہوئی ہے مجھے نہیں لگتا کہ طویل عرصے تک اس کو خاموش رکھا جاسکے گا'.
مزید پڑھیں: ایران: مہسا امینی کے والدین نے پولیس کے خلاف شکایت درج کرادی
جو بائیڈن نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے ایران کو اپنے ہی شہریوں کے خلاف تشدد بند کرنا ہوگا۔
ادھر اوسلو میں قائم انسانی حقوق گروپ ’ایران ہیومن رائٹس‘ کے مطابق مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں میں کم از کم 108 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور جنوب مشرقی صوبے سیستان-بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں مختلف جھڑپوں میں مزید کم از کم 93 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے ایران میں ہونے والے واقعات کو بے لگام وحشیانہ کریک ڈاؤن قرار دینے کے باوجود بھی کشیدگی جاری ہے جہاں بچوں کے مظاہروں پر ہر طرح سے حملہ کیا گیا، جس میں کم از کم 23 بچوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
ایران پر نئی پابندیوں کا امکان
ایرانی حکومت کی طرف سے مظاہرین پر تشدد کے خلاف عالمی برداری بشمول برطانیہ، کینیڈا اور امریکا نے مذمت کرتے ہوئے پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں کشیدگی کے پیچھے امریکا اور اسرائیل ہیں، سپریم لیڈر
تاہم، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ملک میں فسادات برپا کرنے کا الزام امریکا اور اسرائیل پر عائد کیا ہے۔
یورپی یونین کے رکن ممالک نے رواں ہفتے ایران پر نئی پابندیاں لگانے پر اتفاق کیا تھا اور اس اقدام کی لکسمبرگ میں ہونے والے بلاک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں توثیق کی جائے گی۔
مظاہروں کے ردِ عمل میں ایرانی حکومت کی سیکیورٹی فورسز نے فنکاروں، مخالفین، صحافیوں اور کھلاڑیوں کو بڑے پیمانے پر گرفتار کرنے کی مہم شروع کردی ہے۔