سائنسدان انسانی دماغ کے سیلز کو چوہوں میں بنانے میں کامیاب
دماغی نظام پر کام کرنے والے ماہرین نے طویل جدوجہد کے بعد انسانی دماغ کے کچھ سیلز کو چوہوں میں بنانے کا کامیاب تجربہ کرلیا۔
سائنسدانوں کے مذکورہ کارنامے سے قبل بھی ماہرین نے انسانی جسم کے بعض اعضا کے کچھ سیلز کو جانوروں میں بنانے کے کامیاب تجربے کیے تھے جب کہ ماہرین مردہ جانوروں کے اعضا کے کچھ سیلز کو بھی دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔
اب ماہرین نے انسانی دماغ کا احکامات جسم تک پہنچانے والے ’نیورون‘ کے بعض سیلز کی چوہوں میں افزائش کا کامیاب تجربہ کرلیا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق امریکا کی ’اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی‘ کے ماہرین نے انسانی جلد سے پہلے اسٹیم سیل بنائے اور پھر انہیں نوزائیدہ چوہے کے دماغ میں ٹرانسپلانٹ کرکے ان کی افزائش کا تجربہ کیا۔
ماہرین نے اسٹیم سیل کو 4 دن کے چوہے کے دماغ میں ٹرانسپلانٹ کرکے چوہے کی نشو و نما کی اور اس کے دماغ کا پورا سرکٹ مذکورہ سیلز سے جوڑ دیا گیا، جس سے ماہرین ’نیورون‘ کے سیلز بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
’نیورون‘ انسانی دماغ کا وہ نظام ہے جو دماغی احکامات کو جسم کے دیگر حصوں میں منتقل کرتا ہے اور اس میں خرابی کے باعث ہی بعض دماغی اور جسمانی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔
عام طور پر ’نیورون‘ میں خرابی کے باعث مرگھی، آٹزم اور شیزوفینیا سمیت اسی طرح کی دیگر دماغی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جب کہ بعض جسم کو مفلوج بنانے والی بیماریاں بھی اسی کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
ماہرین نے ’نیورون‘ کے بعض سیلز کی چوہوں میں افزائش کرکے یہ پتا لگانے کی کوشش کی ہے کہ آخر اس نظام میں کس طرح کی خرابیوں کے باعث دماغی بیماریاں پھیلتی ہیں۔
مذکورہ سیلز کو بنانے کی کامیابی کا تعلق صرف دماغی اور بعض جسمانی بیماریوں سے متعلق تحقیق کرنا ہے۔
ماہرین تحقیق کرنا چاہتے ہیں کہ آخر ’نیورون‘ سمیت دماغ کے دیگر پیچیدہ نظاموں میں کس طرح کی خرابی آنے سے مرگھی، شیزوفینیا اور آٹزم جیسی بیماریاں ہوتی ہیں اور ایسی بیماریوں کو کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے۔