وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے ذاتی عملے کی ترقی پر بیوروکریٹس کا اظہار تشویش
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے پرسنل اسٹاف افسر کی عہدے میں ترقی پر صوبے میں تعینات سول سرونٹس نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ خالد خورشید خان کو لکھے گئے خط میں گلگت بلتستان سول سروس ایسوسی ایشن (جی بی سی ایس اے) نے کہا کہ صرف کچھ عہدیداروں کو اپ گریڈ یا ترقی دینا قواعد اور ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بیوروکریسی کا گرتا ہوا معیار اور بے ہودہ پالیسیاں
یاد رہے کہ اس سے قبل گلگت بلتستان کی کابینہ نے وزیراعلیٰ کے ذاتی عملے کے افسران کو گریڈ 19 سے گریڈ 20 پر ترقی سمیت آئندہ برس ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ جانے والے موجودہ عہدیدار علی رحمت کے لیے اَپ گریڈیشن پالیسی 2019 میں نرمی کی منظوری دی تھی۔
اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سول سرونٹس نے کہا کہ مخصوص افسران کو فائدہ پہنچانے کے لیے پالیسی میں نرمی کرنا گلگت بلتستان کی کابینہ کا اختیار نہیں ہے، انہوں نے اس اقدام کو گلگت بلتستان کے سول سرونٹس کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا۔
اسی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سول سرونٹس نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ کے پرسنل اسٹاف افسر اس سے قبل اپنی سروس کے دوران 5 بار ترقی لے چکے ہیں، وہ گریڈ 20 کی ترقی کے لیے قابلیت اور اہلیت نہیں رکھتے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ بیوروکریسی میں امتیازی سلوک کے تاثر کو ختم کرنے کے کابینہ کی جانب سے صرف مخصوص افسران کو فائدہ دینے کے بجائے تمام افسران کی ترقی کی جائے تاکہ صرف ایک فرد کے بجائے تمام افسران فائدہ اٹھا سکیں۔
مزید پڑھیں: بیوروکریسی کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟
خط میں کہا گیا کہ یہ افسران مشترکہ مسابقتی امتحان (سی سی ای) کے ذریعے بیوروکریسی میں شامل ہوتے ہیں لہٰذا یہ درخواست کی جاتی ہے کہ گلگت بلتستان سول سروس ایسوسی ایشن کو گلگت بلتستان کابینہ کی منظوری کی سمری بھیجنے کے لیے ضروری ہدایات جاری کیے جائیں۔
گلگت بلتستان سول سروس ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ چونکہ گلگت بلتستان کے افسران کے پاس ترقی کے مواقع بہت کم ہوتے ہیں اس لیے اَپ گریڈیشن پالیسی 2019 میں نرمی کرکے افسران کو ترقیاں دی گئیں۔
تاہم ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ اگر ضابطہ قوانین پر عمل کیے بغیر مخصوص افسران کے عہدوں میں ترقی دی گئی تو ایسے اقدام پرسنل اَپ گریڈیشن کا سبب بن سکتا ہے۔