دنیا

اقوام متحدہ میں روس کے خلاف قرارداد پر ووٹنگ، پاکستان نے حصہ نہیں لیا

رائے شماری میں 143 ممالک نے اس قرارداد کی حمایت کی جبکہ 5 نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

روس کی جانب سے یوکرین کے 4 علاقوں کے غیر قانونی انضمام کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد پیش کی گئی جس میں 143 ملکوں نے ووٹنگ کی حمایت کی لیکن پاکستان سمیت چند ممالک نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے تمام ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روس کے غیر قانونی اقدام کو تسلیم نہ کیا جائے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 اراکین میں سے رائے شماری میں 143 ممالک نے اس قرارداد کی حمایت میں جبکہ 5 نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا البتہ پاکستان، چین، بھارت اور جنوبی افریقہ سمیت 35 ممالک نے ووٹنگ سے گریز کیا۔

اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرگیو کیسلٹسیا نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھومس گرین فیلڈ کے ساتھ موجود تھے جہاں انہوں نے کہا کہ قرارداد میں ووٹنگ کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ روس اقوام عالم کو نہیں دھمکا سکتا۔

ووٹنگ کے دوران روس سمیت جن 4 ممالک نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا ان میں بیلاروس، نیکاراگو، جنوبی کوریا اور شام شامل ہیں۔

رواں سال ستمبر میں روس نے ریفرنڈم کے بعد یوکرین کے چار علاقوں کھیرسون، زپوریزہیا، لوہانسک اور ڈونیٹسک کو ضم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: روسی صدر نے یوکرین کے 4 علاقوں کے الحاق کی باضابطہ منظوری دے دی

قرارداد میں کہا گیا کہ یہ قرارداد روسی فیڈریشن کے اس نام نہاد ریفرنڈم کی مذمت کرتی ہے جو عالمی طور پر تسلیم شدہ یوکرین کی سرحد کے اندر کیا گیا۔

جنرل اسمبلی میں ووٹنگ روس کی جانب سے گزشتہ ماہ 15 رکنی کونسل میں اسی طرح کی قرارداد کے خلاف ویٹو کے بعد کرائی گئی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والی رائے شماری روس کے لیے واضح پیغام ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال 24 فروری کو روسی فوجیوں کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے اب تک جنرل اسمبلی نے 4 قراردادیں پیش کی گئی ہیں جس کے نتائج روس کے لیے بڑا دھچکا ہیں۔

اقوام متحدہ میں روسی سفیر ویسلے نبنزیا نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ یہ ووٹنگ سیاسی بنیادوں پر کرائی جارہی ہے جو واضح اشتعال انگیزی ہے، یوکرین اور روس کے درمیان تنازع کو جمہوری طور پر حل کرنے کے بجائے یہ اقدام اس بحران کے سفارتی حل کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ میں چینی سفیر جین شونگ نے کہا کہ چین کی جانب سے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا گیا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ قرارداد پیش کرنا اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین کے 4 علاقوں کے انضمام کے اعلان کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے کوئی بھی اقدام ایسا ہونا چاہیے جو اشتعال انگیزی میں کمی لانے، مذاکرات کی جلد از جلد بحالی اور بحران کے سیاسی حل کے لیے سازگار ہو۔

11 اکتوبر کو امریکا سمیت مغربی ممالک نے ایک آن لائن اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں جنرل اسمبلی میں 12 اکتوبر کی رائے شماری پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا، اجلاس میں 100 سے زائد ممالک کے سفیر موجود تھے۔

یوکرین تنازع: روس کو ترک صدر کی جانب سے ثالثی کی امید

خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی، امریکا کا طالبان پر ویزا پابندیوں کا اعلان

بھارت میں 2 خواتین کو 'قربانی کے نام' پر قتل کردیا گیا