پاکستان

اہلیان کراچی کو مسائل کا ذمہ دار ٹھہرانے پر سعید غنی پر کڑی تنقید

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سعید غنی کو اس بیان پر خوب آڑے ہاتھوں لیا جارہا ہے۔

سندھ کے وزیر محنت و افرادی قوت سعید غنی کی جانب سے کراچی کے حوالے سے متنازع بیان پر سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔

گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کے دوران سعید غنی نے کراچی کے مسائل حل نہ ہونے کی ذمے داری کراچی کے شہریوں پر ڈال دی تھی اور کہا تھا کہ کراچی کے شہری اپنے شہر کے مسائل کو 100 گنا بڑھا کر بیان کرتے ہیں۔

صوبائی وزیر کو ان کے اس بیان پر رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) علی زیدی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے سعید غنی کے بیان پر سخت تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’سعید غنی بتائیں کہ ان کی پارٹی نے 14 برس میں کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے کیا کیا؟ یہ خود تو کچھ کرتے نہیں اور کراچی کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہیں‘۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سعید غنی کو اس بیان پر خوب آڑھے ہاتھوں لیا جارہا ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’سعید غنی کو ایک ہفتے کے لیے شہید ملت روڈ/بلوچ ایکسپریس وے جیسی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر سفر کرایا جائے تاکہ وہ اس طرح کے احمقانہ بیانات دینا بند کردیں‘۔

ایک خاتون صارف نے لکھا کہ ’سعید غنی جن محلوں میں رہتے ہیں وہاں کی عیاشیاں انہیں کبھی ٹوٹی سڑکوں پر اچھلتے چنگچی رکشوں میں سفر کرتے عوام کا احساس نہیں ہونے دیتیں‘۔

ایک صارف نے سعید غنی کے اس بیان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’سعید غنی کی یہ بات درست معلوم ہوتی ہے کیونکہ شاید انہیں بندوق کی نوک پر کبھی لوٹا نہیں گیا ہوگا یا شاید وہ اپنے محافظین کے ساتھ رات کو سڑکوں پر گھومتے ہوئے خود کو محفوظ محسوس کرتے ہوں گے‘۔

بعض صارفین نے سعید غنی کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے شہر میں پیپلز پارٹی کی اپنی کارکردگی پر سوال اٹھا دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا تھا کہ کراچی شاید دنیا کا واحد شہر ہوگا جہاں کے رہنے والے لوگ ہی تمام مسائل کے ذمہ دار ہیں، کراچی والے خود گٹر بند کرتے ہیں اور خود ہی سڑکیں کھودتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’بچے چھروں والی پستول سے اسٹریٹ لائٹس توڑ دیتے ہیں، اسٹریٹ لائٹس شہریوں کے ٹیکس کے پیسے سے لگائی جاتی ہیں، اس نقصان کو سب کو اپنا نقصان سمجھنا ہوگا، جب تک شہری شہر کے انفرااسٹرکچر کو اپنا نہیں سمجھیں گے مسائل حل نہیں ہوں گے‘۔

انہوں نے ایسے واقعات کے ثبوت موجود ہونے کا دعویٰ بھی کیا اور کہا کہ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا جیسا کراچی میں ہو رہا ہے، کون ہوگا جو اپنی گلی کے گٹر کو بند کرتا ہوگا؟ لیکن کراچی میں شہری ایسا ہی کرتے ہیں۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان آدھے گھنٹے کی مہلت پر عدالت میں پیش، حفاظتی ضمانت منظور

بنگلہ دیش کو شکست، پاکستان اور نیوزی لینڈ سہ ملکی سیریز کے فائنل میں پہنچ گئے

اوپیک کا پیداوار میں کمی کا فیصلہ، امریکا کا سعودی عرب سے تعلقات پر نظرثانی پر غور