برآمدی شعبوں کیلئے بجلی کی قیمت پر 100 ارب روپے کی سبسڈی منظور
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 5 برآمدی شعبوں کے لیے بجلی کی قیمت پر 100 ارب روپے کے سبسڈی پیکج کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 23-2022 کے سیزن کے لیے گندم کی کم از کم امدادی قیمت طے کرنے کا فیصلہ مؤخر کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے بجلی کے نرخوں میں 13 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پی ٹی آئی کے اسلام آباد کی جانب مارچ سے قبل مؤثر حفاظتی انتظامات کے لیے 41 کروڑ روپے سے زائد کی منظوری دی گئی اور گوادر بندرگاہ کے ذریعے گندم کی درآمد کے لیے 9 ہزار سے ساڑھے 10 ہزار روپے فی ٹن قیمت کے باوجود شرائط میں نرمی کا فیصلہ کیا گیا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان بھر میں یکم اکتوبر سے 30 جون 2030 تک 19.99 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ کے حساب سے علاقائی مسابقتی بجلی کے ٹیرف (آر سی ای ٹی) کو جاری رکھنے کی منظوری دے دی ہے جس میں ٹیکسٹائل، چمڑا، پٹ سن اور سرجیکل اور کھیلوں کے سامان سمیت 5 برآمدی شعبے شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے اسحٰق ڈار نے 5 برآمدی شعبوں کے لیے سستی بجلی کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان اس وقت کیا تھا جب ٹیکسٹائل انڈسٹری کے برآمد کنندگان نے مالی سال 2023 میں برآمدی صنعتوں کو 9 سینٹ فی یونٹ کے حساب سے بجلی کی فراہمی کے لیے کابینہ کے اگست کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر کام بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیر خزانہ اور برآمد کنندگان نے ایکسچینج ریٹ 9 سینٹ کے بجائے مقامی کرنسی میں 19.99 روپے فی یونٹ ریٹ پر اتفاق کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے 9 سینٹ پر علاقائی مسابقتی بجلی کے ٹیرف کا وعدہ کیا تھا اور پھر اسے چند ماہ تک لاگو بھی کیا تھا لیکن چند مالیاتی چیلنجوں کی وجہ سے یہ یکم اکتوبر کو اسے ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
وزارت تجارت نے کہا کہ علاقائی مسابقتی بجلی کے ٹیرف نے پاکستان کی صنعت کو 22-2021 کے دوران تقریباً 32 ارب ڈالر برآمدات کی بلند تاریخی سطح تک پہنچے میں مدد دی ہے حالانکہ اس دوران کورونا وبا اور شدید معاشی چیلنجوں کا بھی سامنا رہا۔
مزید پڑھیں: ای سی سی اجلاس: کے الیکٹرک کیلئے بجلی 51 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری
دریں اثنا اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے ایک سمری کو مؤخر کر دیا جس میں 23-2022 کے لیے گندم کی کم از کم امدادی قیمت 3 ہزار یا 3 ہزار 200 روپے فی 40 کلوگرام مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے گوادر پورٹ کو استعمال کرنے کی تجاویز پر غور کرنے اور گوادر پورٹ کے مالی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے وزیر اعظم آفس کی ہدایت کے مطابق گندم کی درآمد کے لیے ’پری شپمنٹ انسپیکشن ایجنسی‘ کے طریقہ کار پر نظر ثانی کے لیے بھی ایک سمری پیش کی۔
حکام نے اس سے قبل گوادر پورٹ کے ذریعے 40 ہزار ٹن گندم کی 3 سے 4 کھیپیں بھیجی تھیں لیکن اس کے لیے موصول ہونے والی بولیاں زیادہ تھیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ زیادہ بولی کی وجہ معائنہ کے نظام اور بندرگاہ میں تبدیلی کی وجہ سے خطرات میں اضافہ ہے، یہ تبدیلیاں بندرگاہ کی کراچی سے گوادر تبدیلی اور لوڈنگ اور ڈسچارج پورٹ پر شپمنٹ کے معائنہ سے متعلق تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے بجلی کی سبسڈی ختم کرنے کے لیے نیپرا سے اجازت طلب کرلی
وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے تجویز پیش کی کہ دونوں تبدیلیوں کو فی الوقت مؤخر کر دینا چاہیے اور لوڈ پورٹ پر پری شپمنٹ کافی ہونی چاہیے۔
بعدازاں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس تجویز کی منظوری دے دی کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ٹینڈر انسپیکشن میں دونوں ترامیم کو فی الحال مؤخر کیا جا سکتا ہے۔