دنیا

بھارت: 'آدم خور' چیتا پولیس کارروائی میں گولی لگنے سے ہلاک

پولیس نے 4 سالہ چیتا کو ’آدم خور‘ قرار دیا تھا، مارنے کے لیے 200 اہلکاروں نے کارروائی میں حصہ لیا، پولیس حکام

بھارت کی ریاست بہار کے علاقے چمپاران میں 9 افراد کو نشانہ بنانے والا ’آدم خور‘ چیتا بڑی کوششوں کے بعد 200 پولیس اہلکاروں نے آپریشن کرکے ہلاک کردیا جہاں اس کا سراغ لگانے کے لیے ہاتھیوں کا استعمال بھی کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست بہار کے مشرقی علاقے چمپاران میں والمیکی ٹائیگر ریزرو کے کنارے آباد شہریوں میں خوف و ہراس چھایا ہوا تھا جہاں خونخوار چیتا نے گزشتہ مہینے 6 افراد کو نوچ کر ہلاک کردیا تھا اور ہفتے کو ایک خاتون اور ان کے 8 سالہ بچے کو بھی ہلاک کردیا۔

مزید پڑھیں: ’ایکو سسٹم بہتر ہونے کے باعث مارگلہ پارک میں چیتوں کی آبادی بڑھ گئی‘

رپورٹ کے مطابق ان دو ہلاکتوں سے قبل بھی پولیس حکام نے 4 سالہ چیتا کو ’آدم خور‘ قرار دیا تھا یعنی اس کو ہلاک کیا جاسکتا تھا، اس سے قبل خون خوار جانور پر قابو پانے کی کوششیں ناکام ہو چکی تھیں۔

مقامی پولیس سربراہ کرن کمار نے بتایا کہ پولیس کی 2 ٹیمیں ہاتھیوں پر سوار ہو کر جنگل کی طرف گئیں جبکہ ایک ٹیم اس مقام پر انتظار میں تھی جہاں سے چیتا باہر نکلنے والا تھا اور اسی دوران ہم نے اس کو نشانہ بنانے کے لیے 5 فائر کیے۔

کرن کمار نے کہا کہ اہل علاقہ ٹین کے کنسترز بجا رہے تھے جہاں 8 شوٹرز اور محکمہ جنگلات کے 200 اہلکاروں کو آپریشن مکمل کرنے میں 6 گھنٹے لگے۔

حکام نے کہا کہ چیتا علاقے میں گنے کی بڑی فصل میں چھپ کر تاک میں رہتا تھا، پھر موقع ملتے ہی شہریوں ور ان کی مویشیوں پر باآسانی حملہ کردیتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی چڑیا گھر میں شیر کا حملہ، طالبعلم ہلاک

رپورٹس میں بتایا گیا کہ متاثرین میں ایک 12 سالہ بچی بھی شامل تھی، جن کو گزشتہ ہفتے بدھ کو ان کے بستر سے گھسیٹ کر لے گیا تھا۔

رواں برس مئی میں جب خون خوار چیتے نے ایک نوعمر بچے کو نشانہ بنایا تو غریب دیہاتیوں نے شام کے وقت باہر جانا بند کردیا تھا۔

ایک شہری مکین کیسن یادیو نے ’ہندوستان ٹائمز‘ کو بتایا کہ ’چیتے کے خوف کے باوجود بھی ہمارے لیے خود کو گھروں میں بند کرنا ناممکن تھا کیونکہ ہمیں اپنے مویشیوں کے لیے چارہ بھی لانا ہوتا ہے‘۔

جب چیتے کو ہلاک کیا گیا تو علاقہ مکینوں نے اس پر خوشی کا اظہار بھی کیا۔

پلتو مہاتو نے بتایا کہ ’پورے گاؤں کے لوگوں کی نیندیں حرام ہو چکی تھی، ہم ہر رات ٹین کے کنستر بجاتے تھے تاکہ چیتا دور بھاگ جائے کیونکہ وہ ہمارے گاؤں کے قریب ہی چھپا ہوا تھا‘۔

ماحولیات پسند کارکن بھارت کے چند علاقوں میں انسانوں اور جانوروں کے تنازع میں اضافے کا ذمہ دار جنگلات اور ہاتھیوں اور چیتوں جیسے جانوروں کی راہداریوں کے اطراف بڑھتی ہوئی انسانی آبادیوں کو ٹھہراتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انسان اور برفانی تیندوے میں بڑھتا ہوا تنازع

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2014 اور 2019 کے درمیان چیتوں کے حملوں میں 225 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ 2012 اور 2018 میں 200 سے زائد چیتے ڈکیتوں کے ہاتھوں اور کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹس کے مطابق بھارت دنیا کی 70 فیصد چیتوں کی آبادی کا مرکز ہے جہاں 2018 میں 2 ہزار 967 چیتے موجود ہونے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ کا اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ

پریانکا چوپڑا کو بھارتی خواتین کے بجائے ایرانی خواتین کی حمایت کرنے پر تنقید کا سامنا

’آنر‘ کا طاقتور بیٹری اور فائیو جی سپورٹ کے ساتھ سستا فون متعارف