پاکستان

جمہوری اداروں کا احترام کریں، فیک نیوز پر توجہ نہ دیں، آرمی چیف

کسی بھی ملک، گروہ یا قوت کو سیاسی یا اقتصادی طور پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے، جنرل قمر جاوید باجوہ کا پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نوجوان کیڈٹس کو جمہوری اداروں کا احترام کرنے اور فیک نیوز پر توجہ نہ دینے کی تلقین کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مادر وطن کی خودمختاری اور آئین کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہیں اور کسی بھی ملک، گروہ یا قوت کو سیاسی یا اقتصادی طور پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کے 146ویں لانگ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آج کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے اور میں اس موقع پر گریجویٹ ہونے والے تمام کیڈٹس اور ان کے اہل خانہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں برادر ممالک کے کیڈٹس کو بھی پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ملٹری ٹریننگ کی تکمیل پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

مزید پڑھیں: نئے آرمی چیف کے تقرر کا عمل رواں مہینے کے آخر میں شروع ہوگا، خواجہ آصف

آرمی چیف نے کہا کہ اس شان دار ادارے سے گریجویٹ ہونا بڑے اعزاز اور فخر کی بات ہے، آج میں یہ فخر آپ کے روشن و تابندہ چہروں پر دیکھ سکتا ہوں جیسا کہ یہ چمک میں یہاں بیٹھے آپ کے پیاروں کے چہروں پر بھی دیکھ سکتا ہوں، بے مثال محنت کرنے پر آپ اس کے مستحق ہیں جبکہ اہل خانہ بھی جنہوں نے ٹریننگ کے دوران صبر سے کام لیتے ہوئے آپ کی مسلسل حمایت جاری رکھی۔

کیڈٹس کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ آپ کو اس بات پر فخر ہونا چاہیے کہ آپ پیشہ ورانہ طور پر ممتاز اور جنگ کے میدان میں صلاحیتوں کا لوہا منوانے والی فوج سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے ہیں، جس کی روایتی اور غیر روایتی دونوں ہی میدانوں میں کامیاب مہمات کی ایک طویل فہرست ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج نے قوم کی مکمل حمایت اوراعتماد کی بدولت پچھلی دو دہائیوں میں دہشت گردی کی لعنت کے سیلاب کا رخ کامیابی سے موڑ دیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ پاکستان سے منظم دہشت گردی ہمیشہ کے لیے جڑ سے اکھاڑ پھینک دی جائے، یہ واقعی ایک منفرد کارنامہ ہے، جس کا دعویٰ بہت سے ممالک یا فوجیں نہیں کر سکتیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے لیے ذاتی طور پر یہ انتہائی اہم ہے کیونکہ میں 42 سال پہلے اسی باوقار ادارے میں تربیت حاصل کر رہا تھا جہاں آج آپ کھڑے ہیں اور کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک دن مجھے اس شان دار فوج کی کمان کرنے کا اعزاز حاصل ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: کون بنے گا اگلا آرمی چیف؟

جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شامل جوانوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج جب میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کا جائزہ لیتا ہوں تو مجھے آپ پر رشک ہوتا ہے جو اب ایک ایسے راستے پر گامزن ہونے جا رہے ہیں جس پر میں چار دہائیوں سے زیادہ عرصے سے چل رہا ہوں، یہ فرض شناسی، حب الوطنی، قربانی کے لیے بے لوث لگن کا راستہ ہے جو امن اور جنگ دونوں میں بہترین افسروں اور جوانوں کی کمان کرنے کا اعزاز فراہم کرتا ہے۔

’چیلنجنگ کا سفر کیڈٹس کا منتظر ہے ’

انہوں نے کہا کہ اس سال 12 اگست کو رائل ملٹری اکیڈمی میں اپنی تقریر کے دوران میں نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ بنیادی اور فوجی قیادت کی خصوصیات پر روشنی ڈالی تھی، جسے میں آپ کی مستقبل کی رہنمائی کے لیے یہاں دہرانا چاہتا ہوں، ان خصوصیات کے بغیر سچ کہوں تو آپ اب بھی ایک افسر بن سکتے ہیں لیکن آپ کمان نہیں کر سکتے اور جنگ میں جوانوں کے کامیاب رہنما نہیں بن سکتے لہذا ان رہنما اصولوں اور خصوصیات کو یاد رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص پیشہ ورانہ علم کے ساتھ پیدا نہیں ہوتا بلکہ اس سے مسلسل لگن اور جستجو سے حاصل کرنا پڑتا ہے، اس کے بغیر آپ پیشہ ورانہ قابلیت حاصل نہیں کر سکتے جو کہ کامیاب عسکری قیادت کی پہچان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیڈٹس ایک چیلنجنگ اور پرجوش سفر آپ کا منتظر ہے، جو سفر انتظار کر رہا ہے وہ چیلنجنگ بھی ہے اور پرجوش بھی، اس سفر میں آپ جیسے جیسے آگے بڑھتے جائیں گے، آپ کی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بھی بڑھتی جائیں گے لہٰذا آپ کو خود کو قیادت کی اعلیٰ صفات سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے اپنے ماتحتوں کو عزت اور تعاون فراہم کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کیلئے ’کنگ عبدالعزیز میڈل آف ایکسیلنٹ کلاس‘ کا اعزاز

’امن کو موقع دینا چاہیے‘

آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں اپنے تمام دوطرفہ مسائل پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے ایک طریقہ کار تیار کرکے امن کو ایک موقع دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے سے لڑنے کے بجائے ہمیں اجتماعی طور پر بھوک، غربت، ناخواندگی، بڑھتی ہوئی آبادی، موسمیاتی تبدیلی اور بیماریوں سے لڑنا چاہیے۔

آرمی چیف نے خبردار کیا کہ دنیا بدل چکی ہے لہٰذا ہمیں بھی بدلنا ہو گا ورنہ جمود کی قیمت ہم سب کو مل کر ادا کرنی ہوگی۔

تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ میں یہاں یہ بات اجاگر کرنا چاہتا ہوں کہ امن کی ہماری خواہش کو ہماری کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے، کسی کو بھی ہمارے بنیادی مفادات اور مادر وطن کے ایک ایک انچ کے دفاع کے ہمارے اجتماعی عزم کے بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔

آرمی چیف نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ امن کی تلاش میں ہم نے اپنے تمام پڑوسیوں اور علاقائی ممالک کے ساتھ اچھے ہمسائیگی تعلقات فروغ دینے کے لیے مخلصانہ اور ہمہ گیر کوششیں کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کا تقرر ’متنازع بنانے‘ پر اتحادی حکومت کی عمران خان پر تنقید

ان کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی بندش توڑنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں جس نے جنوبی ایشیا کے ممالک کو آگے بڑھنے اور تمام علاقائی اور دو طرفہ مسائل کو پرامن اور باوقار طریقے سے حل کرنے سے روک رکھا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ جنوبی ایشیا کے لوگ دنیا کے باقی حصے کے لوگوں کی طرح خوشحالی اور بہتر حالات زندگی کے مستحق ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ یہ صرف پائیدار اقتصادی ترقی، ترقی اور سب سے بڑھ کر دیرپا امن کی بدولت ہی ممکن ہے، اس لیے ہمیں جنگ کی آگ کو اس خطے سے دور رکھنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔

’کسی گروہ کو سیاسی یا اقتصادی طور پر عدم استحکام کی اجازت نہیں دیں گے‘

اپنی تقریر کے دوران آرمی چیف نے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس پر زور دیا کہ وہ ملک میں فیک نیوز اور سیاسی جھگڑوں سے پریشان نہ ہوں اور اس پر توجہ نہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری اداروں کا احترام کریں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور آئین کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہیں۔

مزید پڑھیں: معاملہ محب وطن آرمی چیف کا: آئین اس معاملے میں کیا کہتا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو ہمیشہ چوکنا اور ملک کے خلاف ہر طرح کی سازشوں کا جواب اور اسے شکست دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اپنے عوام کی مسلسل حمایت کی بدولت مسلح افواج کسی بھی ملک، گروہ یا قوت کو سیاسی یا اقتصادی طور پر پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ایک لیڈر کی حیثیت سے آپ کو مشکل فیصلے لینے اور پھر پوری ذمہ داری قبول کرنے کی ہمت اور صلاحیت ہونی چاہیے، درست فیصلہ سازی کے لیے قابلیت اور اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف اعلیٰ درجے کی فوجی تعلیم، سخت تربیت اور فوجی تاریخ کے مسلسل مطالعے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔

اس موقع پر انہوں نے سر باسل لڈل ہارٹ کے اقوال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک افسر جس نے فوجی تاریخ کا بحیثیت سائنس مطالعہ نہیں کیا ہے، وہ کپتان کے عہدے سے زیادہ کام کا نہیں ہے۔

اس موقع پر آرمی چیف نے میدان میں ڈٹ کر کھڑے رہنے اور انتہائی مشکل ترین حالات میں جوانوں کے سامنے بہادر نظر آنے اور اپنے الفاظ سے زیادہ عمل کے ذریعے مثال بننے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جب میدان جنگ میں ہر جگہ گرد و غبار کے بادل چھائے ہوتے ہیں تو افسر کبھی یہ نہیں کہتا کہ آگے بڑھو بلکہ وہ ہمیشہ کہتا ہے کہ میرے پیچھے چلو۔

یہ بھی پڑھیں: ممکن ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل ہی انتخابات کروا دیے جائیں، وزیر دفاع

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اپنے فوجیوں کی فلاح و بہبود کو اپنی ذات پر مقدم رکھنا ایک کامیاب فوجی لیڈر کی پہچان ہے۔

پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ یاد رکھیں کہ ہم نے اپنی خودمختاری اور اپنے ملک کی حفاظت کے لیے خون بہایا اور بہت بھاری قیمت ادا کی ہے، ہزاروں بہادر بیٹوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں تاکہ ہمیں اس مقام تک پہنچنے کے قابل بنایا جا سکے جہاں ہم آج کھڑے ہیں۔

اپنی تقریر کے اختتام پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ وہ انتہائی پرامید ہیں اور کیڈٹس کے نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ مہارت کے مثالی مظاہرے کو دیکھتے ہوئے انہیں یقین ہے کہ ملک کا وقار، سلامتی اور تحفظ محفوظ ہاتھوں میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں یہ ایک طویل سفر کا اختتام نہیں آغاز ہے، اپنی مذہبی اور ثقافتی اخلاقی اقدار کا احترام کرتے ہوئے اپنی زندگی کو بھرپور طریقے سے گزاریں اور ہماری صدیوں پرانی فوجی اخلاقیات اور روایات کی حفاظت کریں۔