وزیر داخلہ کی سینیٹر سیف اللہ نیازی کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سینیٹر سیف اللہ نیازی اور حامد زمان کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر سینیٹر سیف اللہ نیازی کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کردی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے ایک صحافی کی جانب سے پوچھے جانے پر کہ کیا ایف آئی اے نے سینیٹر سیف اللہ نیازی کو حراست میں لیا ہے، جواب دیا کہ ایف آئی اے نے سینیٹر سیف اللہ نیازی کو متعدد بار بلایا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اب ایف آئی اے انہیں اپنے ساتھ لے کر آئی ہے، اب ان سے کچھ سوالات اور تفتیش ہونی ہے، اگر انہوں نے ایف آئی اے سے تحقیقات میں تعاون نہ کیا تو پھر ضابطے کی کارروائی کے بعد قانون کے مطابق انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس کی ’ہراسانی‘: فواد چوہدری اور مراد سعید کا اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
سیف اللہ نیازی کو 'اغوا' کرنے کا دعویٰ
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف نے رہنماؤں نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے سیف اللہ نیازی کو 'اغوا' کرلیا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے کہا کہ مجھے ابھی خبر موصول ہوئی ہے کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو سینیٹ کے احاطے سے اٹھایا گیا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر یہ خبر درست ہے تو یہ اقدام انتہائی قابل مذمت ہے۔
اسی دوران پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے دعویٰ کیا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو ’اسلام آباد میں نامعلوم افراد‘ نے سینیٹ کے احاطے سے اٹھایا۔
انہوں نے سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی منظوری اور ان کے علم میں لائے بغیر سینیٹر کی گرفتاری پر انہیں شرم آنی چاہیے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما افتخار درانی نے دعویٰ کیا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو سینیٹ کے احاطے سے ‘اغوا‘ کرلیا گیا۔
مزید پڑھیں: شہباز گل کو اسلام آباد کے بنی گالا چوک سے ’اغوا‘ کیا گیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں افتخار درانی نے کہا کہ پہلے بھی سیف اللہ نیازی کے گھر پر حملہ کیا گیا تھا اور ذاتی سامان تحویل میں لیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، آج تک پاکستان میں ایسا نہیں ہوا۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے بھی دعوے کو دہرایا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو اٹھا لیا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سینیٹ کے احاطے سے سینیٹر کو اٹھا لیا گیا، بدترین فسطائیت کا دور!
افتخار درانی کے بیان کو شیئر کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ سینٹ کے احاطے سے سینیٹر کو اٹھا لیا گیا؟ ملک میں اتنی بڑی فسطائیت کبھی نازل نہیں ہوئی۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اس سے زیادہ پارلیمنٹ کی توہین ہو نہیں سکتی، چیئرمین سینیٹ کم از کم غیرت کا مظاہرہ کریں اور اس عمل کا نوٹس لیں۔
قبل ازیں میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کہا تھا کہ ان رپورٹس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ایف آئی اے نے کہا تھا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو تاحال ایف آئی اے کے کسی وِنگ نے گرفتار نہیں کیا، ان کی سینٹ کے احاطے سے گرفتاری کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
ترجمان ایف آئی اے نے کہا کہ الیکڑانک اور سوشل میڈیا میں گرفتاری کے حوالے سے چلنے والی خبروں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ 13 ستمبر کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے سیف اللہ نیازی کے گھر پر چھاپہ مار کر ان کا لیپ ٹاپ، فون اور دیگر گیجٹس ضبط کر لیے تھے، میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے سمجھتی ہے کہ ویب سائٹ ’نامنظور ڈاٹ کام‘ ان کی رہائش گاہ سے آپریٹ کی جارہی تھی۔
اس چھاپے کے دو روز بعد سینیٹ اجلاس میں سیف اللہ نیازی نے معاملے پر اسلام آباد پولیس اور ایف آئی اے کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرائی تھی۔
انہوں نے کہا تھا ایف آئی اے کے ایک درجن افسران اور مسلح پولیس اہلکاروں نے ان پر حملہ کیا، ان کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ ضبط کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز گِل کو بغاوت، عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا، رانا ثنااللہ
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اہلکاروں نے ان کے گھر میں چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا اور میرے بیڈ روم میں بھی گھس گئے، انہوں نےمطالبہ کیا تھا کہ چیئرمین سینیٹ اس معاملے کا نوٹس لے کر قوانین کی سخت خلاف ورزی پر کارروائی کریں۔
پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کی گرفتاری
دوسری جانب ایف آئی اے لاہور نے فارن فنڈنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں مقدمہ درج کرکے پی ٹی آئی کے رہنما حامد زمان کو گرفتار کرلیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کی تحقیقات کی نگرانی کیلئے ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل
ایف آئی اے لاہور کی جانب سے فارن فنڈنگ کیس کا مقدمہ درج کرلیا گیا، ایف آئی آے ذرائع کے مطابق انصاف ٹرسٹ کے ٹرسٹی حامد زمان کو وارث روڈ سے گرفتار کرگیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما پر الزام عائد کرتے ہوئے ایف آئی اے نے کہا ہے کہ بیرون ملک سے رقوم کی غیر قانونی منتقلی ہوئی، حامد خان پر الزام ہے کہ انہوں نے انصاف ٹرسٹ کے نام سے جعلی اکاؤنٹ کھول رکھا تھا جس میں 6 لاکھ 25 ہزار ڈالرز منتقل ہوئے۔
ان ہی الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں ایف آئی اے نے حامد زمان کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
طارق شفیع
لاہور میں درج ایف آئی آر میں کراچی سے تعلق رکھنے والے طارق شفیع کا نام بھی لیا گیا ہے، جن کی رہائش گاہ پر بھی ایف آئی اے نے چھاپہ مارا اور ایک گھنٹے تک تلاشی کے دوران 'مختلف اشیا' قبضے میں لے لیں، پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے البتہ ایجنسی نے کسی گرفتاری سے انکار کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ ایف آئی اے کی ایک ٹیم نے جمعرات کو رات گئے طارق شفیع کے گھر کا 'محاصرہ' کیا تھا۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ ایف آئی اے کی کوشش پر طارق شفیع کے اہل خانہ نے سخت مزاحمت کی اور سرچ وارنٹ دیکھنے پر اصرار کیا۔
نیوز چینلز پر نشر ہونے والی فوٹیج میں نقاب پوش ایف آئی اے اہلکاروں اور پولیس اہلکاروں کو طارق شفیع کے پڑوسیوں کے گھر تک رسائی حاصل کرنے کے لیے دیواروں پر چڑھتے ہوئے دکھایا گیا۔
طارق شفیع، عارف نقوی کے قریبی ساتھی بتائے جاتے ہیں اور پی ٹی آئی کے مرکزی مالیاتی بورڈ کے رکن رہ چکے ہیں، ان پر 'دی انصاف ٹرسٹ' کے نام سے 'بوگس ٹرسٹ' کا اندراج کروانے کا الزام ہے جو یہ تاثر دینے کے لیے تھا کہ وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہے اور حامد زمان اس کے جنرل سیکریٹری تھے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد ایف آئی اے نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصدر، سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل سمیت پارٹی کے متعدد سینئر رہنماؤں کو انکوائری میں شامل ہونے کے لیے طلب کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 20 جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ 2 اگست کو سنایا گیا تھا جس کے اہم نکات کے مطابق پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ ملی، پارٹی نے عارف نقوی اور 34 غیر ملکی شہریوں سے فنڈز لیے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے 8 اکاؤنٹس کی ملکیت ظاہر کی اور 13 اکاؤنٹس کو پوشیدہ رکھا، عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سامنے غلط بیانی کی۔
فیصلے میں پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ یہ بتایا جائے کہ پارٹی کو ملنے والے فنڈز کیوں نہ ضبط کیے جائیں۔