پاکستان

آئندہ مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصد تک کم ہوجائے گی، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک

پاکستان کو مہنگائی کا مسئلہ درپیش ہے لیکن اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے اور گزشتہ ماہ کے دوران متوقع سے زائد کمی دیکھی گئی، ڈاکٹر مرتضیٰ سید

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا ہے کہ مفید بیس ایفیکٹ اور میکرو اکنامک پالیسیوں میں سختی کی وجہ سے پاکستان ممکنہ طور پر اگلے مالی سال تک 5 سے 7 فیصد افراط زر کا ہدف حاصل کر لے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک اور تبادلیب کے زیر اہتمام زوم سیشن کے دوران افراط زر کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے نائب سربراہ نے کہا کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے جون سے مہنگائی 13 سے 14 فیصد سے بڑھ کر تقریباً 25 سے 27 فیصد تک پہنچی۔

یہ بھی پڑھیں: ستمبر میں مہنگائی معمولی کمی کے بعد 23.18 فیصد ہوگئی

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو مہنگائی کا مسئلہ درپیش ہے لیکن حال ہی میں اس میں کمی آنا شروع ہوئی ہے اور اس نے گزشتہ ماہ کے دوران متوقع سے زائد کمی دیکھی گئی۔

ڈاکٹر مرتضیٰ سید کے مطابق مہنگائی ’ایک قسم کے عروج پر‘ ہے اور موجودہ سال کے بقیہ حصے میں اس میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔

اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی چیف نے پاکستان کے معاشی نقطہ نظر کے بارے میں خدشات کو بھی ’مبالغہ آمیز‘ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کو دوست ممالک سے آنے والی رقوم اور سیلاب کے بعد ترقیاتی شراکت داروں کے وعدوں کے نتیجے میں کم از کم 10 ارب ڈالر سے زائد کی مالی امداد دی گئی۔

مزید پڑھیں: سیلاب سے 90 لاکھ تک پاکستانی غربت کا شکار ہونے کا خدشہ ہے، ورلڈ بینک

مرکزی بینک کے عہدیدار نے کہا کہ پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات تقریباً 31 ارب ڈالر ہیں جبکہ دستیاب فنانسنگ 37 ارب ڈالر یعنی ملک کی ضرورت سے 6 ارب ڈالر زیادہ ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم یہ سیلاب کو مدنظر رکھنے سے پہلے کا اندازہ ہے حالیہ سیلاب کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر کچھ اثرات پڑ سکتے ہیں۔