پاکستان

جاوید لطیف نے ریاست مخالف تقریر کے مقدمے میں دائرہ اختیار چیلنج کردیا

یہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کا دائرہ اختیار ہے کہ اگر پروگرام میں میری باتیں نامناسب تھیں تو وہ میرے خلاف کارروائی کرے، وفاقی وزیر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر جاوید لطیف نے اپنے خلاف پنجاب کے مختلف تھانوں میں دائر مقدمات کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے نشر ہونے والے ایک پروگرام کے دوران میرے بیانات کے خلاف پنجاب میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کے مقدمات اسلام آباد کے علاوہ کہیں اور درج نہیں ہوسکتے کیونکہ پروگرام اسلام آباد سے نشر ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: مریم اورنگزیب، جاوید لطیف کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج

انہوں نے مزید کہا کہ یہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کا دائرہ اختیار ہے کہ اگر پروگرام میں میری باتیں نامناسب اور جارحانہ ہیں تو وہ میرے خلاف کارروائی کرے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے خلاف دائر تمام مقدمات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

یاد رہے کہ جاوید لطیف کے خلاف سیکشن 9 (فرقہ ورانہ منافرت کو ہوا دینے کا جرم) اور 11 ایکس-3 (انتشار پیدا کرنے کی ذمہ داری) کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔

ایف آئی آر میں شکایت کنندہ نے کہا تھا کہ انہوں نے 14 ستمبر کو مسلم لیگ(ن) کے رہنما جاوید لطیف کی پریس کانفرنس دیکھی جس میں انہوں نے عمران خان کے خلاف مذہب کے نام پر تشویشناک الزامات لگائے۔

مزید پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: لیگی رہنما جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ درج

واضح رہے کہ پروگرام میں جاوید لطیف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں احمدی کمیونٹی کی سپورٹ کر کے اسلام کے بنیادی اصولوں پر حملہ کیا۔

دوسری جانب مقدمات میں پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر سہیل خان اور پروگرام کے ڈائریکٹر راشد بیگ کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔

وزیر پیٹرولیم کا موسمِ سرما کے دوران ملک میں گیس کی قلت کا انتباہ

آرمی چیف کی امریکی وزیر دفاع سے ملاقات، دفاعی شراکت داری کی تجدید پر غور

ٹی ٹی پی کے حملے بڑھنے کا خدشہ، وزارت داخلہ نے الرٹ جاری کردیا