پاکستانی مہاجرین کو یورپی یونین میں داخلے سے روک دیا گیا
سربیا کی پولیس نے 200 تارکین وطن کو شمالی ملک ہنگری میں داخل ہونے سے روک دیا اور ان سے برآمد ہونے والے ہتھیار اور رقم ضبط کرلی۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیربیا کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں سیربیا اور بلقان کی دیگر ریاستوں سے یورپی یونین میں سفر کرنے والے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، کئی لوگ انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین، ملک بدری پر خدشات دور کرنے پر آمادہ
حکام نے بتایا کہ شام، افغانستان اور پاکستان کے علاوہ وسط ایشیا اور مشرقی وسطیٰ کے دیگر ممالک کے لوگ بھی شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ سیربیا کے شمال میں دریائے تیسا کے قریب کیمپ میں چھاپے کے دوران بھاری مقدار میں نقدی اور ہتھیار برآمد کر کے اسے ضبط کرلیا گیا۔
وزیر داخلہ الیگزینڈر ولن کا کہنا تھا کہ ’پولیس کئی تارکین وطن کو مہاجرین کے مراکز میں لے گئی اور مزید کارروائی کے لیے دیگر لوگوں کو پراسیکیوٹر دفتر میں لے جایا گیا۔
حکام نے بتایا ہنگری، سیربیا اور آسٹریا کے رہنماؤں کی جانب سے یورپی یونین میں غیر قانونی طور پر آنے والے تارکین وطن کے لیے سخت اقدامات اٹھانے اور سرحدی کنٹرول میں فورسز پر دباؤ کی وجہ سے سیربیا پولیس نے یہ کارروائی کی۔
مزید پڑھیں: ’پاکستانی ، بنگالی تارکین وطن افسوس کا باعث‘
سیربیا پولیس نے اسمگلنگ کرنے والے گروہ کے خلاف کریک ڈاؤن کی یقین دہانی کروائی ہے، بیان میں کہا گیا کہ ’ہمارے ملک میں مہاجرین بالخصوص بدمعاشوں اور ڈاکوؤں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘
سیربیا کی یورپی یونین کی رکنیت کے امیداوار نے یقین دہانی کروائی کہ ویزا پالیسیوں میں ترمیم کی جائے گی تاکہ تارکین وطن اسے ملک میں بآسانی داخل ہونے کے لیے استعمال نہ کر سکیں۔
بارڈر ایجنیسی فرنٹکس کا کہنا ہے کہ رواں سال بلقان اور یوپی یونین کی سرحدوں پر 86 ہزار 581 افراد غیر قانونی طور پر داخل ہوچکے ہیں، گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال اس تعداد میں 190 فیصد اضافہ ہوا ہے۔