پاکستان

’اسپیکر استعفوں سے متعلق آئینی ذمہ داری پوری کریں‘، پی ٹی آئی ارکان کی عدالت میں درخواست

عدالت راجا پرویز کو حکم دے کہ وہ درخواست گزاروں، دیگر ارکان سےتحقیق کرلیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے استعفے دیے تھے یا نہیں، درخواست
|

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی سے اپنے اراکین کے استعفوں کی منظوری کے سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایت دے کہ وہ استعفوں کی منظوری سے متعلق اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں۔

درخواست گزاروں نے یہ استدعا بھی کی کہ عدالت اسپیکر راجا پرویز اشرف کو حکم دے کہ وہ درخواست گزاروں اور دیگر 112 ارکان کو طلب کریں اور تحقیق کرلیں کہ جن اراکین نے استعفے دیے انہوں نے آئین کی دفعہ 64 کے تحت اپنے مرضی سے دیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: استعفوں کی منظوری کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے، اسد عمر

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون کے مطابق درخواست گزاروں کو سنے بغیر اسپیکر قومی اسمبلی استعفوں سے متعلق اطمینان نہیں کر سکتے۔

درخواست میں کہا گیا کہ پٹیشنرز اسپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوئے اس لیے ان کے استعفے منظور نہیں ہوئے، ابھی الیکشن کا اعلان نہیں ہوا اور 123 ارکان کے استعفوں کو ایک ساتھ دیکھا بھی نہیں گیا۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ رکن قومی اسمبلی شکور شاد کا استعفی منظور ہوا تو انہوں نے عدالت میں درخواست دی کہ اسپیکر نے انہیں سنے بغیر استعفیٰ منظور کر لیا۔

چناچنہ شکور شاد کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کا استعفی منظوری کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے 123 اراکین کے استعفے منظور کرلیے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری

مذکورہ درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقررر کرنے کی بھی درخواست کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ پی ٹی آئی کی استعفوں کی منظوری سے متعلق درخواست پر کل (آئندہ روز) سماعت کریں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر اس پٹیشن کے درخواست گزاروں میں ڈاکٹر شیریں مزاری، شاندانہ گلزار، علی محمد خان، فرخ حبیب، فضل محمد خان، شوکت علی، فخر زمان خان، اعجاز شاہ، جمیل احمد، محمد اکرم شامل ہیں۔

یاد رہے کہ اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: استعفوں کی تصدیق کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی اراکین کو طلب کر لیا

اسمبلی سے بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کے فیصلے کا اعلان پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے 11 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف کے انتخاب سے چند منٹ قبل اسمبلی کے فلور پر کیا تھا۔

سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری (جو اس وقت قائم مقام اسپیکر کے طور پر کام کر رہے تھے) نے فوری طور پر استعفے منظور کرتے ہوئے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو نوٹی فکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

نئی حکومت کی تشکیل کے بعد جون میں نئے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے 123 اراکین اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کا عمل انفرادی طور پر یا چھوٹے گروپس میں بلا کر شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنی پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی کو استعفوں کی تصدیق کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کے سامنے پیش ہونے سے روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو استعفوں کی تصدیق کرانے سے روک دیا

بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے رواں سال جولائی میں پاکستان تحریک انصاف کے 11 ممبران کے استعفی منظور کیے جن میں شیریں مزاری، اعجاز احمد شاہ، علی محمد خان، فرخ حبیب، فضل محمد خان، شوکت علی، فخر زمان خان، جمیل احمد خان، محمد اکرم چیمہ، عبدالشکور شاد، شاندانہ گلزار خان شامل تھے اور الیکشن کمیشن نے ان ممبران کے استعفوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

چونکہ شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار خان پنجاب اور خیبرپختونخوا سے خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئی تھیں اس لیے الیکشن کمیشن نے بقیہ 9 نشستوں پر ضمنی انتخابات کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم یہ ضمنی انتخابات سیلاب اور مون سون کی بارشوں کے باعث ملتوی کردیے گئے تھے۔

ایک روز قبل ہی پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنر اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان کے 100 سے زائد استعفوں میں سے صرف 11 استعفوں کی منظوری کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

والد سے ملاقات کے سوال پر مریم نواز نے کیا کہا؟

5 کھرب ڈالر مالیت کا سعودی شہر ایشین سرمائی گیمز 2029 کی میزبانی کرے گا

بھارت: باراتیوں سے بھری بس کھائی میں جا گری، 25 مسافر ہلاک