سینیٹ: تحریک انصاف نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنس دائر کردیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سینیٹر یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے لیے چیئرمین سینیٹ کے پاس ریفرنس دائر کردیا۔
اعظم سواتی نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی سینیٹ کے رکن نہیں رہ سکتے، انہوں نے بطور وزیر اعظم 2008 میں توشہ خانہ سے 4 گاڑیاں لیں اور 3 گاڑیاں آصف زرداری کو دیں۔
انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے حلف کی خلاف ورزی کی ہے، وہ آرٹیکل 63 کے تحت رکن سینیٹ نہیں رہ سکتے، آپ ریفرنس کو جلد الیکشن کمیشن بھیجیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے سینیٹ کی نشست کے لیے یوسف رضا گیلانی کی نامزدگی کو چیلنج کردیا
چیئرمین سینیٹ نے اعظم سواتی سے کہا کہ ہم نے ریفرنس وصول کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے 2020 میں دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کی۔
بیورو نے الزام عائد کیا تھا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔
توشہ خانہ کیس زیر سماعت ہے تو ریفرنس کا فیصلہ کیسے کیا جاسکتا ہے، یوسف رضا گیلانی
بعد ازاں ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے اپنے خلاف سینیٹ میں ریفرنس دائر کیے جانے سے متعلق سوال پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اگر عدالت مجھے توشہ خانہ کیس میں نااہل کردیتی ہے تو میں خوش ہوں گا، میں ان کی طرح رونا دھونا نہیں مچاؤں گا جیسا کہ وہ روتے ہیں کہ میں وزیر اعظم کیوں نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ میں عدالتوں کا احترام کرتا ہوں، عدالتیں چاہیں حق میں فیصلہ کریں یا خلاف فیصلہ کریں، میں ان کے ساتھ ہوں، جہاں تک سینیٹ میں ریفرنس کا تعلق ہے، وہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے تو اس کا فیصلہ کیسے کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور آصف زرداری توشہ خانہ کیس میں طلب
عمران خان کی آرمی چیف سے متعلق سوال پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اس حوالے سے مصدقہ کوئی خبر سامنے نہیں آئی، اس لیے اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنا غیر مناسب ہوگا، میں اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتا، میں ان کا ترجمان نہیں ہوں۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر تنقید کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ جب وہ مسلم لیگ (ن) میں تھے تو ان پر تنقید کرتے تھے، جب پیپلز پارٹی میں آئے تو ہماری جماعت پر تنقید کرتے تھے اور آج جب کہ وہ پی ٹی آئی میں ہیں، وہ اس پر بھی تنقید کرتے ہیں اور گزشتہ دنوں انہوں نے کہا کہ میری اپنی پارٹی نے مجھے پنجاب اسمبلی کی سیٹ پر الیکشن ہروایا، آج یہ دوسروں پر پی ٹی آئی کو تقسیم کرنے کا الزام کیسے لگا سکتے ہیں، یہ الزام تو خود ان پر لگنا چاہیے۔
'پی ٹی آئی لانگ مارچ کو فری ہینڈ دینے کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے'
شاہ محمود قریشی کے اس بیان پر کہ ہم نے مولانا فضل الرحمٰن اور بلاول بھٹو زرداری کو لانگ مارچ کے لیے فری ہینڈ دیا، ان کے راستے میں کوئی رکاوٹیں کھڑی نہیں کیں سابق وزیراعظم نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کا پہلا جلسہ پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر ہوا تو اس وقت ملتان میں تمام راستے بند تھے، ٹرانسپورٹ معطل تھی، میڈیا پر پابندی تھی، پینافلیکس پر پابندی تھی، کیٹرنگ فراہم کرنے والوں پر پابندی تھی، کھانا فراہم کرنے پر پابندی تھی، جنریٹرز پر پابندی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت میرے اپنے دو بیٹے جیل میں تھے، پی ڈی ایم کے ورکرز کو گرفتار کیا جارہا تھا اور یہاں تک کہ ایک 14 سالہ بچے کو بھی حراست میں لیا گیا جس کا والد آج تک مجھ سے شکوہ کرتا ہے کہ آپ نے میرے بیٹے کو گرفتار کرا دیا تو آج پی ٹی آئی رہنما کس طرح سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے فری ہینڈ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو فری ہینڈ دینے کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے، وہ باس ہیں، پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ الیکشن کی تاریخ دیں ورنہ ہم دھرنا دیں گے، الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، اگر وہ کہتے ہیں کہ الیکشن کا اعلان کریں ورنہ ہم بیٹھے رہیں گے، جب وہ کوئی غیر آئینی اقدام کریں گے تو ہم کیا کریں گے، ان کے کس کس مطالبے کو منظور کریں گے۔
مزید پڑھیں: آصف زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کے خلاف نیب کا نیا ریفرنس دائر
'عمران خان سائفر ذریعے تحریک عدم اعتماد سے بچنا چاہتے تھے'
انہوں نے کہا کہ ہر اپوزیشن فوری انتخابات کا مطالبہ کرتی ہے تو کیا اس کے مطالبے کو مان لیا جائے گا، ہم کوئی غیر آئینی روایت ڈالنا نہیں چاہتے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان نے سائفر کے معاملے کو مس ہینڈل کیا، ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ بولنے پڑے، ان کی کوشش سائفر کی آر لے کر تحریک عدم اعتماد سے بچنا تھا، وہ چاہتے تھے کہ تمام مخالفین کو غدار قرار دے دیا جائے لیکن جب معاملے کی تحقیقات ہوگی تو اس معاملے میں کئی پردہ نشینوں کے نام سامنے آئیں گے۔