پاکستان

آزاد کشمیر اسمبلی میں اراکین باہم دست و گریباں، ہنگامہ آرائی پر کارکنان کا شدید احتجاج

مظاہرین کا ایک گروپ سول سیکرٹریٹ میں وزیر قانون کے دفتر تک بھی پہنچ گیا اور سیکیورٹی کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ بھی کی۔

آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں گزشتہ روز وزیر قانون سردار فہیم اختر ربانی اور سابق وزیر اعظم راجا فاروق حیدر کے درمیان ہاتھا پائی کے بعد ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی جس کے بعد اجلاس بدھ تک ملتوی کر دیا گیا اور سڑکوں پر شدید احتجاج شروع ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس اور وزیر قانون سردار فہیم اختر ربانی کی جانب سے ایک آڈیو کلپ اور ویڈیو بیان کے ذریعے صورتحال کو پرامن بنانے کی کوشش کے چند گھنٹوں بعد جب حالات معمول پر آئے تو سابق وزیر اعظم راجا فاروق حیدر نے کہا کہ وزیر اعظم کو معافی دینے کا فیصلہ مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے کیا جائے گا۔

یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب وقفہ سوالات کے بعد اسپیکر انوار الحق نے قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر کی تحریک استحقاق کو درست قرار دیا اور انہیں اس پر بولنے کی اجازت دی۔

چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ وہ ساتویں بار اسمبلی میں واپس آئے ہیں جہاں اس سے قبل انہیں کے ایچ خورشید، سردار عبدالقیوم خان، سردار ابراہیم خان، حیات خان اور دیگر بلند پایہ کشمیری رہنماؤں کے ساتھ بیٹھنے کا اعزاز حاصل رہا جن سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں ہنگامہ آرائی

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ آزاد جموں و کشمیر کی سیاست میں اختلاف رائے ہمیشہ غالب رہا لیکن کبھی کسی نے اپنے مخالفین پر ذاتی حملے نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ مشترکہ اپوزیشن نے کیا تھا لیکن میڈیا ٹاک کے دوران جس طرح انہوں نے نازیباں تبصرے کیے اور ان پر بے بنیاد الزامات لگائے وہ تشویشناک ہیں اور وہ تحریک استحقاق کے ذریعے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی مکمل تحقیقات چاہتے ہیں۔

اس پر وزیر قانون نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ جو معاملہ ایوان کے اندر وقوع پذیر نہیں ہوا وہ کسی رکن کے استحقاق کی خلاف ورزی کے مترادف نہیں سمجھا جا سکتا۔

اس دوران چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ سردار تنویر الیاس نے اس عہدے پر قبضہ کرنے کے لئے کیسے اور کہاں پیسہ لگایا تھا۔

مزید پڑھیں: نئے قائد ایوان کا انتخاب، آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کا اجلاس پیر کو طلب

ردعمل میں حکومتی بینچز پر بیٹھے بیشتر اراکین ان ریمارکس کے خلاف احتجاجاً اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور ان کی تقلید کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین بھی قائد حزب اختلاف سے اظہار یکجہتی کے لیے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے۔

اسپیکر نے اسمبلی اراکین کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کا حکم دیا، وزیر قانون نے تحریک استحقاق کی مخالفت کا سلسلہ جاری رکھا تو راجا فاروق حیدر نے ان پر طنز و طعن کیا۔

غصے کے عالم میں وزیر قانون نے راجا فاروق حیدر کی جانب موبائل فون پھینکا اور کہا کہ انہیں ان سے اس لہجے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، اس کے بعد انہوں نے راجا فاروق حیدر کی جانب بڑھنے کی کوشش کی لیکن ان کے ساتھیوں نے انہیں روک دیا۔

اس صورتحال کے نتیجے میں ایوان میں خوب شور شرابا مچ گیا، ایک خاتون رکن اسمبلی کے سوا تقریباً تمام اراکین نے اپنی نشستیں چھوڑ دیں، کچھ گالیوں کے شور میں ہاتھا پائی کی کوشش کر رہے تھے اور دوسرے انہیں روکنے کی کوشش کرتے رہے، وزیٹر گیلری سے اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کچھ کارکنان بھی ہال میں کود پڑے لیکن سارجنٹس نے انہیں پیچھے دھکیل دیا۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات 25 جولائی کو منعقد کرنے کا اعلان

صورتحال کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے اسپیکر نے اجلاس آج صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا تھا، تاہم بعد ازاں ایک نظر ثانی شدہ آرڈر میں اسے بدھ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔

اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے کارکنان راجا فاروق حیدر کی حمایت میں احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے، انہوں نے کئی مقامات پر ٹائر جلا کر اور رکاوٹیں لگا کر سڑکوں کو بلاک کر دیا جس سے عام شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

مظاہرین کا ایک گروپ سول سیکرٹریٹ میں وزیر قانون کے دفتر تک بھی پہنچ گیا اور سیکیورٹی کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ بھی کی۔

دریں اثنا سردار تنویر الیاس نے ایک آڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے اسمبلی میں پیش آنے والے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے راجا فاروق حیدر سے بھی بات کی ہے اور انہیں معافی کی پیشکش کی ہے جسے انہوں نے بخوشی قبول کر لیا ہے، ہم دونوں نے کشیدگی اور تناؤ کم کرنے پر اتفاق کیا ہے، میں تمام جماعتوں کے کارکنان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنے قائدین کے فیصلے پر عمل کریں‘۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر اسمبلی میں چوہدری انوار الحق اسپیکر، ریاض احمد ڈپٹی اسپیکر منتخب

دوسری جانب وزیر قانون سردار فہیم اختر ربانی نے بھی اسمبلی میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے ایک مختصر ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’جب میں نے چوہدری لطیف اکبر کی تحریک استحقاق پر قانونی نکات کی نشاندہی کی تو راجا فاروق حیدر نے مجھے بار بار اکسایا اور میں نے غصے میں ان پر موبائل فون پھینک دیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ راجا فاروق حیدر میرے مرحوم والد (سابق وزیر سردار اختر حسین ربانی) کے ہم عصر ہیں اور میں ان سے معذرت کرتا ہوں‘۔

دریں اثنا قائم مقام صدر چوہدری انوار الحق کی جانب سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے کے استقبالیہ میں شرکت کے لیے حکومت اور اپوزیشن اراکین اسمبلی ایوان صدر کی جانب جارہے تھے تو صحافیوں نے راجا فاروق حیدر سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے وزیر قانون کو معاف کر دیا ہے؟

انہوں نے جواب دیا کہ اس بارے میں فیصلہ مشترکہ اپوزیشن کرے گی، تاہم بعد ازاں انہوں نے احتجاج کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کو سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹانے کی ہدادت دیدی۔

سیلاب متاثرین کیلئے آج پاکستان اور اقوام متحدہ کی نظرثانی شدہ ہنگامی اپیل کا آغاز

ذاتی زندگی سے متعلق سمجھانے پر طوبیٰ انور کا متھیرا کو کرارا جواب

'پاکستان روسی تیل پر امریکی پابندی میں نرمی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے'