کندھ کوٹ میں استاد کے تشدد سے طالب علم کی ہلاکت، وزیر تعلیم کا تحقیقات کا حکم
کندھ کوٹ کے نجی اسکول میں استاد کے ہاتھوں تشدد سے نویں جماعت کے طالب علم کی ہلاکت کی معاملے پر سندھ کے وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے نوٹس لے لیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے ریجنل ایجوکیشن اتھارٹی کو واقعے کی تحقیقات اور کارروائی کا حکم دیا جس کے بعد اتھارٹی نے نجی اسکول کی رجسٹریشن منسوخ کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: استاد کی پستول سے 12 سالہ طالب علم ہلاک
متاثرہ طالب علم کے خاندانی ذرائع کے مطابق دھرم پال کے بیٹے ستیش کمار کو مبینہ طور پر استاد ذوالفقار چنہ نے کلاس روم میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کے بعد طالب علم اس حد تک خوفزدہ اور صدمہ میں تھا کہ وہ اسے برداشت نہ کر سکا اور دم توڑ گیا۔
لواحقین طالب علم کی لاش کو ہسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹر نے بچے کی موت کی تصدیق کردی، ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ بچے کے جسم پر تشدد کا نشان نہیں ہے۔
مقامی ہندو پنچایت نے استاد کے خلاف اے سیکشن پولیس تھانے میں واقعے کا مقدمہ درج کرایا تھا جس کے بعد پولیس نے رات دیر گئے اسکول کے پرنسپل اور استاد کو گرفتار کر لیا تھا۔
ہندو برادری کے افراد نے پریس کلب کی سامنے طالب علم کی لاش رکھ کر شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس نے ہندو برادری کے دباؤ کی وجہ سے استاد اور پرنسپل کو حراست میں لے لیا تھا لیکن سرکاری ریکارڈ میں ان کی گرفتاری ظاہر نہیں کی۔
مزید پڑھیں: استاد کے 'تشدد' سے طالبعلم کی ہلاکت، ٹوئٹر صارفین کا مقتول کیلئے انصاف کا مطالبہ
مقتول کے والد اور دیگر اہل خانہ کا کہنا تھا کہ اسکول انتظامیہ نے معصوم لڑکے کو قتل کیا ہے اور محکمہ تعلیم کی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پولیس مجرم کو جلد گرفتار کرے تاکہ کسی اور کو ایسے سانحے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔