پاکستان

منی لانڈرنگ کیس: مونس الہٰی و دیگر کے خلاف چالان عدالت میں جمع

مونس الہٰی نے اپنے بے نامی داروں کے ذریعے رحیم یار خان شوگر مل کے شئیر حاصل کیے، ایف آئی اے کا چالان میں مؤقف
|

لاہور کی بینکنگ کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات دائر کیس کا چالان جمع کرادیا، جس پر عدالت نے نامزد ملزمان کو 11 اکتوبر کو طلب کرلیا۔

لاہور کی بینکنگ کورٹ میں مونس الہٰی سمیت دیگر کے خلاف دائر منی لانڈرنگ مقدمے کی سماعت ہوئی جہاں وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی سمیت 4 افراد کے خلاف منی لانڈرنگ مقدمے کا چالان جمع کرا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ مقدمے کا مقصد پنجاب بجٹ سے توجہ ہٹانا ہے، مونس الہٰی کا دعویٰ

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب ایف آئی اے کی طرف سے جمع کردہ 31 صفحات پر مشتمل چالان کی کاپی کے مطابق مونس الٰہی پر اپنے بے نامی داروں کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔

چالان میں کہا گیا ہے کہ مونس الہٰی نے اپنے بے نامی داروں کے ذریعے رحیم یار خان شوگر مل کے حصص حاصل کیے، جن میں بے نامی دار نواز بھٹی 31 فیصد اور مظہر عباس 35 فیصد حصص کے مالک ہیں۔

مونس الہٰی کے خلاف چالان میں نائب قاصد اور چپراسی کے اہم کردار کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔

چالان میں بتایا گیا ہے کہ نائب قاصد نواز بھٹی، محمد خان بھٹی کا قریبی عزیز ہے، نائب قاصد نواز بھٹی کے 32 اکاؤنٹس میں اربوں روپے کی رقم منتقل ہوئی، چالان میں مونس الہٰی کے مبینہ طور پر 9 بے نامی داروں کا ریکارڈ بھی پیش کیا گیا ہے۔

عدالت میں جمع چالان میں بتایا گیا ہے کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ناٸب قاصد نواز اور مظہر مونس الہٰی کے سہولت کار تھے اور ان دونوں کے نام پر مالیاتی فراڈ کیا گیا۔

مزید بتایا گیا ہے کہ ملزمان نے منی لانڈرنگ کے لیے 42 بے نامی اکاؤنٹس کا استعمال کیا اور فرانزک کے بعد 6 اکاؤنٹس جعلی ثابت ہوئے ہیں۔

عدالت نے چالان سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے مونس الہٰی اور دیگر نامزد ملزمان کو 11 اکتوبر کو طلب کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے نے مونس الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کر لیا

منی لانڈرنگ مقدمے کے چالان میں مونس الٰہی، مظہر عباس ، نوازبھٹی اور واجد بھٹی نامزد ہیں۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی نے اپنے خلاف وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہونے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کو دباؤ کا حربہ قرار دیا تھا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے مونس الٰہی نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو ان کے خاندان کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات قائم کرنے کی عادت ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس طرح کے کسی بھی معاملے کو سیاسی محرکات کے طور پر دیکھا جائے گا جن کا مقصد انہیں نشانہ بنانا ہے، ان کا کہنا تھا کہ میرے تمام کاروباری لین دین دستاویزی اور قانونی ہیں۔

مزید پڑھیں: مونس الہٰی نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو دباؤ ڈالنے کا حربہ قرار دے دیا

15جون کو وفاقی تحقیقاتی ادارے نے مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔

ایف آئی اے کی ایف آئی آر میں مونس الہٰی پر دفعہ 34، 109، 420، 468 اور 471 کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ ایکٹ کی سیکشن چار شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ 2020 کی شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں ایف آئی اے کو وفاقی حکومت نے رحیم یار خان الائنس شوگر ملز سمیت مالی اور کارپوریٹ فراڈ میں ملوث تمام شوگر کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا تھا۔

جس کے بعد مونس الٰہی 16جون کو ایف آئی اے کے دفتر میں پیش ہوئے تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ، ورلڈ بینک سیلاب متاثرین کیلئے ہاؤسنگ اسکیم شروع کرنے کیلئے متفق

امیشا پٹیل نے عمران عباس سے تعلقات پر وضاحت کردی

انفینکس کا ’12نوٹ آئی‘ متعارف