سائفر آڈیو لیکس: عمران خان کے جھوٹ، فراڈ کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوٹی ہے، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان ملک دشمن اور غیر ملکی ایجنڈے پر کارفرما ہیں جن کا ہر قدم اور عمل ملک و قوم کے نقصان میں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کی جماعت سے جو لوگ پیچھے ہٹے ان کے ووٹوں سے شہباز شریف وزیر اعظم منتخب نہیں ہوئے تھے، مگر ان کے اتحادیوں کے ووٹوں سے ہوئے تھے اور جب ان کے اتحادیوں نے ان کو چھوڑا تو انہوں نے امریکی سازش کا بیانیہ، جھوٹ اور فراڈ قوم کے سامنے رکھا جس کی ہنڈیا بیچ چوراہے پر پھوٹی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان ملک دشمن اور غیر ملکی ایجنڈے پر کارفرما ہیں جن کا ہر قدم اور عمل ملک و قوم کے نقصان میں ہے اور عمران خان پاکستان کی نوجوان نسل کو گمراہ کرنے اور نت نئے جھوٹ کے بیانیے پر سیاست کر رہے ہیں۔
'جی سی یونیورسٹی کے وی سی بھی ملوث ہیں'
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی ان (عمران خان) کی تمام چیزوں کی وضاحت کی ہے تاکہ اس فتنے سے قوم کو آگاہ کیا جائے اور قوم اس فتنے کی شناخت کرے، ورنہ یہ ملک و قوم کو کسی حادثے سے دوچار کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار آئندہ ہفتے واپس آجائیں گے، رانا ثنا اللہ
لاہور کی جی سی یونیورسٹی میں عمران خان کے جلسے پر تنقید کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ یونیورسٹی کا وائس چانسلر بھی اس فتنہ گری میں ملوث ہے جس نے عمران خان کو اجازت دی اور اس نے یونیورسٹی کے نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر گھولا اور کہا کہ میری حکومت کو امریکا نے سازش کرکے ہٹایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اس شخص کا سازشی بیانیہ بیچ چوراہے پر بے نقاب ہوا ہے اور میڈیا پر ان کی آڈیو کلپ کافی وائرل چل رہی ہے، لہٰذا پوری قوم کو شعور دینے کے لیے اس آڈیو کلپ کو سامنے رکھنے کے لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے اور اس فتنہ گر اور احمق کو بے نقاب کرنا چاہیے تاکہ یہ ملک و قوم کا نقصان نہ کر سکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وائرل آڈیو کلپ میں عمران خان اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ اپوزیشن اور امریکا نے مل کر سازش کی ہے جس کی بنیاد پر حکومت ختم کی گئی ہے۔
انہوں نے آڈیو کلپ پر بات کرتے کہا کہ دونوں اشخاص اس سازش کو تیار کرنے کے لیے بات کر رہے ہیں جس میں عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ہم نے بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر، نام نہیں لینا امریکا کا، صرف کھیلنا ہے کہ یہ تاریخ پہلے سے تھی اس کے اوپر، جبکہ اعظم خان کہہ رہے ہیں کہ میں سوچ رہا تھا کہ یہ جو سائفر ہے میرا خیال ہے ایک میٹنگ اس پر کر لیتے ہیں، دیکھیں آپ کو یاد ہو تو سفیر نے آخر میں لکھا تھا ڈیمارش کریں، اگر ڈیمارش نہیں بھی دینا تو میں نے رات کو اس پر بہت سوچا کہ اس کو کس طرح کور کرنا ہے، ایک میٹنگ کرتے ہیں جس میں شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری خارجہ ہوں گے۔
'آڈیو لیکس میں سرکاری میٹنگ منٹس تبدیل کرنے پر بات کی گئی'
وفاقی وزیر داخلہ نے مبینہ آڈیو لیک میں کی گئی گفتگو کا بتاتے ہوئے کہا کہ آڈیو میں مزید کہا گیا کہ شاہ محمود کو کہیں گے کہ وہ لیٹر پڑھ کر سنائیں، وہ جو بھی پڑھ کر سنائیں گے اسے کاپی میں بدل دیں گے، وہ میں منٹس میں (تبدیل) کردوں گا کہ سیکریٹری خارجہ نے یہ چیز بنادی ہے، اعظم خان نے مزید کہا کہ ’بس اس کا کام یہ ہوگا کہ اس کا تجزیہ ہوگا جو اپنی مرضی کے منٹس میں کردیں گے تاکہ دفتری ریکارڈ میں آجائے اور تجزیہ یہی ہوگا کہ سفارتی روایات کے خلاف دھمکی دی گئی، سفارتی زبان میں اسے دھمکی کہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ: صوبوں نے شرکت کی تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی، وزیر داخلہ
انہوں نے کہا کہ آڈیو میں اعظم خان کہتے ہیں کہ ’(میٹنگ کے) منٹس تو پھر میرے ہاتھ میں ہیں نا وہ پھر (اپنی مرضی سے) ڈرافٹ کرلیں گے‘، عمران خان کہتے ہیں کہ ’تو پھر کس کس کو بلائیں اس میں، شاہ محمود قریشی، آپ (اعظم خان) اور سہیل (سیکریٹری خارجہ)، ٹھیک ہے تو پھر کل ہی کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آڈیو میں سرکاری میٹنگ کے منٹس کو تبدیل کرنے پر بات کی گئی ہے، جبکہ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ’تاکہ چیزیں ریکارڈ پر آجائیں، آپ یہ دیکھیں یہ قونصلیٹ فار اسٹیٹ ہیں، وہ پڑھ کر سنائے گا تو میں کاپی کرلوں گا آرام سے تو آن ریکارڈ آجائے گا کہ یہ چیز ہوئی ہے‘۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ آڈیو میں اعظم خان نے عمران خان سے کہا کہ ’آپ سیکریٹری خارجہ کو بلائیں تاکہ بیوروکریٹک ریکارڈ پر چلا جائے‘، اور عمران خان کہتے ہیں کہ ’نہیں تو اسی نے تو لکھا ہے سفیر نے‘، جس پر اعظم خان کو یہ کہتے سنا گیا کہ ’ہمارے پاس تو کاپی نہیں ہے نا۔۔۔۔۔ یہ کس طرح انہوں نے نکال دیا۔‘
انہوں نے آڈیو کلپ کی مزید گفتگو پڑھ کر سناتے کہا کہ ’عمران خان کہتے ہیں کہ یہ یہاں سے اٹھی ہے، اس نے اٹھائی ہے، لیکن خیر تو غیر ملکی سازش بنا دیتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی اب بتائے پیسہ کہاں چلا ہے، رانا ثنا اللہ
' پاکستان کو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار کیا'
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ وہ تمام چیزیں ہیں جو گزشتہ 6 ماہ سے یہ جھوٹا اور فراڈیا انسان قوم کے ساتھ فراڈ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پونے چار سال میں اس شخص نے ملک کی معیشت، سیاسی کلچر کو تباہ کیا، پاکستان کو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار کیا اور بھارت کو ایسی ہی صورتحال میں کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرنے کی ضرورت پیش آئی جس پر اس (عمران خان) نے کہا تھا کہ میں ہر جمعہ کو جلوس نکالوں گا، مگر کسی نے ان کے احتجاج نہیں دیکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس شخص نے ملک کو معاشی، اخلاقی اور سیاسی طور پر بے تحاشا نقصان پہنچایا اور ان کرتوتوں کی وجہ سے اس کے اپنے اتحادی خلاف ہوگئے۔
'شہباز شریف عمران خان کی جماعت کے لوگوں کے ووٹوں پر منتخب نہیں ہوئے'
انہوں نے کہا کہ ان (عمران خان) کی جماعت سے جو لوگ پیچھے ہٹے تھے ان کے ووٹوں سے شہباز شریف وزیر اعظم منتخب نہیں ہوئے تھے مگر ان کے اتحادیوں کے ووٹوں سے بنے تھے اور جب ان کے اتحادیوں نے ان کو چھوڑا تو اس نے امریکی سازش کا بیانیہ، جھوٹ اور فراڈ قوم کے سامنے رکھا جس کی ہنڈیا بیچھ چوراہے پر پھوٹی ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس بے شرم انسان نے اس ملک و قوم کا بے تحاشا نقصان کیا ہے اور اس قوم کو معاشی، اخلاقی و سیاسی محاذ پر ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور پھر بیانیہ تیار کرکے قوم کے سامنے رکھا کہ امریکا نے سازش کی ہے، مگر تمہاری یہ سازش اب صاف ظاہر ہو چکی ہے۔
انہوں نے عمران خان سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’تم سپریم کورٹ میں گئے ہو کہ سائفر کی انکوائری ہونی چاہیے، اب صبح سپریم کورٹ میں درخواست دو کہ آڈیو کی فرانزک کروائیں اور ہم اس کی تائید کریں گے کیونکہ آڈیو میں تمہاری اور سیکریٹری کی آواز ہے تو تمہیں چاہیے کہ فرانزک کرواؤ۔‘
یہ بھی پڑھیں: عمران خان بتائیں کیا ان کی کرپشن کی تحقیقات کرنا دیوار سے لگانا ہے، رانا ثنااللہ
'سیاسی فتنے کا خاتمہ سیاست سے ہونا چاہیے'
ان کا کہنا تھا کہ اب پوری قوم کو اس کے مکروہ چہرے کی شناخت کرنی چاہیے کیونکہ یہ قوم کو تقسیم اور نوجوان نسل کو گمراہ کرنا چاہتا ہے اس لیے اس کی شناخت ہونی چاہیے تاکہ اس کے آقاؤں اور استعمال کرنے والوں کا ایجنڈا بروئے کار نہ لایا جائے اور پاکستان کو کوئی نقصان نہ پہچنے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سازش کا مجرم وہ ہے جس نے اس کا فائدہ اٹھایا کیونکہ اعظم خان کون تھا جو اس کی بات کو مسترد کرے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب تک سیاسی فتنے کو سیاسی عمل کے ساتھ ختم نہیں کیا جائے گا اس کا کچھ نہ کچھ اثر رہے گا، اس لیے پہلے اس کو سیاسی طور پر ختم کرنا چاہیے باقی عمل بعد میں ہونا چاہیے۔