دنیا

یورپ کو گیس سپلائی کرنے والی پائپ لائن میں پُراسرار لیکیج

یورپی یونین نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر کسی تخریب کاری کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ سمندر کی تہہ میں موجود روس سے یورپ کو ملانے والی دو بڑی پائپ لائنوں میں پُراسرار گیس لیک ہونے کی وجہ سے پانی کے اندر دھماکے ہوئے ہیں جو یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کی وجہ سے ممکنہ طور پر کسی تخریب کاری کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ڈنمارک کی فوج کی جانب سے گیس لیک ہونے کی فضائی فوٹیج جاری کی گئی، تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولینڈ کے شمال میں سوئیڈن اور ڈنمارک کے اقتصادی زون میں تین جگہوں سے پانی میں گیس کے اخراج کی وجہ سے بلبلے اٹھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کا روسی گیس کے استعمال میں کمی کے معاہدے پر اتفاق

پولینڈ کے وزیراعظم میٹنو موراویکی نے کہا کہ گیس لیک ہونے کی تفصیلات ابھی تک معلوم نہیں ہوسکیں، واضح طور پریہ تخریب کاری کا ایک عمل ہے جو ممکنہ طو پر یوکرین کی صورتحال میں تناؤ میں اضافے کے اگلے مرحلے کی نشاندہی کرتا ہے۔

اسی دوران ڈنمارک کے وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے کہا کہ یہ ماننا مشکل ہے کہ یہ دھماکے حادثاتی ہیں۔

اپسالا یونیورسٹی کے زلزلہ پیما کے ماہر پیٹر شمٹ نے کہا کہ سوئیڈش نیشنل سیسمک نیٹ ورک نے ڈینش جزیرے بورن ہولم کے ساحل کے قریب گیس کے اخراج سے کچھ دیر پہلے بڑے پیمانے پر دو مقامات پر توانائی کے اخراج کو ریکارڈ کیا۔

مزید پڑھیں: امریکی پابندیاں: کمپنی نے روس ۔ جرمنی گیس پائپ لائن پر کام معطل کردیا

پیٹر شمٹ نے کہا کہ توانائی کے بڑے پیمانے پر اخراج کے علاوہ دھماکے کا کوئی سبب نہیں ہوسکتا، اس میں کوئی شک نہیں کہ گیس لائنوں میں دھماکے ہوئے ہیں۔

اس صورتحال میں روس نے گیس لیک کے بعد ہونے والے دھماکوں پر ’تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔

جب صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا یہ تخریب کاری کی کارروائی ہو سکتی ہے تو کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ’فی الحال کسی آپشن کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا‘.

یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ، پاکستان کیلئے ایل این جی درآمد کے آپشنز محدود

تاہم یوکرین نے روس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’یہ روس کی منصوبہ بندی، دہشت گرد حملے اور یورپی یونین کے خلاف جارحیت کا نتیجہ ہے‘

وائٹ ہاؤس کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دے گا لیکن گیس لیک ہونے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے یورپ کی مدد کرنے کو تیار ہے۔

نورڈ اسٹریم ون اور 2 پائپ لائنیں حالیہ مہینوں میں جغرافیائی سیاسی کشیدگی کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔

روس نے یوکرین پر حملے کے بعد اور مغربی پابندیوں کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے یورپ کو گیس کی سپلائی میں کمی کردی تھی۔

اگرچہ یہ پائپ لائن روسی گیس کمپنی گیزپروم کے زیر ملکیت کنسورشیم کے تحت چلائی جارہی ہے اور ابھی کام نہیں کر رہی تھیں لیکن ان میں اب بھی گیس موجود تھی۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین کی جانب سے پابندیوں پر روس کا جوابی اقدام، لیٹویا کو گیس کی سپلائی معطل

دوسری جانب ڈنمارک کے اقتصادی زون میں نورڈ اسٹریم ون اور 2 پائپ لائن میں لیکیج ہوئی جبکہ دوسری لیکیج سوئیڈش اقتصادی زون میں ہوئی، 26 ستمبر کو نورڈ اسٹریم 2 میں پہلی لیکیج کی اطلاع موصول ہوئی۔

ڈنمارک کے موسمیاتی توانائی کے وزیر ڈین جورجینسن نے اپنے بیان میں نورڈ اسٹریم ون اور 2 کے لیک ہونے کی تصدیق کی، انہوں نے کہا کہ ’ان واقعات کے حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہوگا‘۔

تاہم ڈنمارک کے دو فوجی جہاز سمندر میں جائے وقوع پر روانہ کردیے گئے ہیں جبکہ سوئیڈن کی حکومت نے اس حوالے سے ہنگامی اجلاس بھی بلایا ہے۔

بھارت نے 'دہشت گردی' کا الزام لگا کر اسلامی تنظیم 'پی ایف آئی' پر پابندی لگادی

طالبان سے متعلق دنیا کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، سفیر اقوام متحدہ

ایران میں ہلاک مظاہرین کی تعداد سرکاری اعدادوشمار سے کئی گنا زیادہ ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل