پاکستان

چیلنجز درپیش ہیں، معیشت کی بہتری کے لیے وقت دیں، اسحٰق ڈار

ایوان صدر میں وزیر خزانہ کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد اسحٰق ڈار وزارت خزانہ میں اپنے دفتر پہنچے اور میڈیا سے گفتگو کی۔

نومنتخب وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کو بہت بڑے اور مشکل چیلنجز کا سامنا ہے، معیشت کی بہتری کے لیے وقت دیں، ان شا اللہ ہم ان سے پوری طرح نمٹنے کی کوشش کریں گے۔

بطور وزیر خزانہ حلف اٹھانے کے بعد اسحٰق ڈار وزارت خزانہ میں اپنے دفتر پہنچے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے جب حکومت چھوڑی تو اس ملک کی معیشت کہاں کھڑی تھی، 3 دھرنوں کے باوجود پاکستان کی معیشت مضبوط تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ گزشتہ برسوں میں جو کچھ ہوا میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، ہر چیز کو کھلا چھوڑ دیا گیا، روپے کی تباہی کے نتیجے میں مہنگائی ہوئی اور شرح سود 13 سے 14 فیصد تک پہنچ گئی۔

’پونے 4 سال کی تباہی 5 ماہ میں ٹھیک نہیں ہوسکتی‘

ان کا کہنا تھا کہ پونے 4 سال کی اس تباہی کو پی ڈی ایم حکومت 5 ماہ میں ٹھیک نہیں کر سکتی، بیشک ہمیں اس وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، ہم نے ماضی میں بھی بڑی کامیابی سے ان کا سامنا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار نے وزیرخزانہ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی بہت بڑے اور مشکل چیلنجز ہیں لیکن ان شا اللہ ہم ان سے پوری طرح نمٹنے کی کوشش کریں گے، کامیابی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ یہ بہت بڑا جھوٹ ہے کہ ماضی میں ہم نے مارکیٹ میں ڈالر پھینک کر روپے کی قدر کو کنٹرول کیا، ڈالر تھے کہاں جو ہم پھینکتے؟ اگر اس میں حقیقت ہوتی تو پچھلی حکومت عوام کو سارا کچھا چھٹا بیان نہ کرتی؟ یہ سب دراصل ہماری کامیاب معاشی پالیسیوں کا نتیجہ تھا، آپ ہمیں وقت دیں یہ سب چیزیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو پاکستان کی کرنسی سے کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی، قیاس آرائیاں کرنے والوں اور ہنڈی والوں کو یہ چیز سمجھ نہیں آتی کہ جب ڈالر ایک روپیہ بڑھتا ہے تو پاکستان پر 110 ارب روپے کا قرضہ بڑھ جاتا ہے، ان شا اللہ ہر چیز کو سنبھال لیں گے جیسے ماضی میں کیا۔

اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیش

وزارت خزانہ میں اپنے دفتر آمد سے قبل اسحٰق ڈار، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے ہمراہ سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر جج نے اسحٰق ڈار سے استفسار کیا کہ ’آپ کی درخواست آگئی تھی، کیا ایشو تھا؟‘

اسحٰق ڈار نے عدالت کو بتایا کہ میں طبیعت کی خرابی کے باوجود پاکستان آنا چاہتا تھا، مگر عمران خان کی حکومت نے میرا پاسپورٹ منسوخ کرا دیا تھا۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ دنیا بھر میں سفارت خانوں کو ہدایت تھی کہ پاسپورٹ نہ دیا جائے، اب پاسپورٹ ملا ہے تو حاضر ہوگیا ہوں۔

عدالت نے حاضری کے بعد اسحٰق ڈار کو جانے کی اجازت دے دی اور نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

’4 سال میرے پاس پاسپورٹ نہیں تھا‘

بعد ازاں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ میں پرسوں رات پاکستان واپس پہنچا اور میں نے کوشش کی کہ کل صبح عدالت میں پیش ہو جاؤں لیکن کل جج صاحب چھٹی پر تھے، آج پھر ہم پیش ہوئے ہیں اور اپنی درخواست جمع کروا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ 4 سال میرے پاس پاسپورٹ نہیں تھا، عمران خان کی جب حکموت آئی تو انہوں نے سب سے پہلے میرا پاسپورٹ منسوخ کروایا، اس کے بعد مجھے پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا، دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں اور ہائی کمشنرز کو اطلاع دی گئی کہ اسحٰق ڈار جہاں سے بھی پاسپورٹ کے لیے درخواست دائر کرے تو اسے منظور نہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت آئی، انہوں نے مجھے پاسپورٹ جاری کیا جس کے بعد میں نے واپسی کا ارادہ کیا، مجھ پر جعلی کیس بنایا گیا کہ میں نے پاکستان میں 1981 سے 2001 تک 20 برس تک ٹیکس ریٹرن نہیں جمع کروایا جبکہ میں نے گزشتہ 40 برس سے ٹیکس ریٹرن جمع کروانے میں 20 منٹ سے زیادہ تاخیر نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد

اسحٰق ڈار نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب ان کے وزرا اور مشیر ٹی وی پر بلند بانگ دعوے نہ کرتے ہوں کہ اسحٰق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہی کیس جب وہاں گیا تو میں نے تمام ٹیکس ریٹرنز جمع کروا دیے اور انہوں نے عمران خان کی حکومت کے منہ پر طمانچہ مارا، انہوں نے مجھے لکھا کہ آپ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور تمام انٹرپول ارکان کو ہدایت دی کہ عمران خان کے حکم پر امیگریشن سسٹم میں میرے خلاف جو کچھ ڈالا گیا اسے حذف کریں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک پاکستانی چینل نے بھی مجھ پر یہی اعتراضات لگائے، میں انہیں برطانیہ کی ہائی کورٹ لے کر گیا اور جہاں انہوں نے معافی مانگی، یہاں ان کا بھی مائیک موجود ہے لیکن میں نام نہیں لوں گا، انہوں نے مجھے 3 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کیا، وکلا کی فیسوں کے لیے میں نے وہ تمام پیسہ غریبوں کے علاج کے لیے خیرات کردیا۔

’پاکستان اس وقت بدترین صورتحال سے دوچار ہے‘

انہوں نے کہا کہ ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے سب کو اندازہ ہو جانا چاہیے کہ میرے خلاف یہ جھوٹا کیس بنایا گیا، جن لوگوں نے بنایا انہیں بھی شرم آنی چاہیے اور قوم سے معافی مانگنی چاہیے، انہوں نے پاسپورٹ منسوخ کرکے میرے 5 سال ضائع کیے۔

مزید پڑھیں: نیب ریفرنس: اسحٰق ڈار ساتویں مرتبہ احتساب عدالت میں پیش

اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان اس وقت بدترین صورتحال سے دوچار ہے، اس کی بنیادی وجہ پونے 4 برس کی بدانتظامی ہے، انہوں نے اس ملک کا وہ حال کیا جو پاکستان کا دشمن بھی نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ میں 3 بار وزیر خزانہ رہ چکا ہوں، جتنا میں شکر ادا کروں کم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چوتھی مرتبہ مجھے اپنے عوام کی خدمت کے لیے چنا ہے، مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے مجھے یہ پیشکش کی کہ آپ آئیں اور یہ ذمہ داری سنبھالیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ سب دعا کریں، یہ ہم سب کا ملک اور ہم سب کہ ذمہ داری ہے کہ ہم ملکی مفاد کے خلاف بالکل کام نہ کریں، گھٹیا سیاست کو دفن کردیں، بدقسمتی سے ایک سیاسی جماعت نے ایک ہجوم اکٹھا کرلیا ہے جسے منفی سیاست کے علاوہ کچھ نہیں آتا، کل بھی کہہ رہے تھے کہ میں انہیں روک کے دکھاؤں گا، انہیں اللہ سے معافی مانگنی چاہیے، اللہ پہلے ہی انہیں گرا چکا ہے، آگے انہیں مزید گرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ ملا ہے تو ہی میرا آنا ممکن ہوا ہے جس کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو جاتا ہے، دنیا میں کہیں پاسپورٹ روکنا ممکن نہیں ہے، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پونے 4 برس معیشت کا جنازہ نکال دیا گیا اور جاتے جاتے سیاسی فائدوں کے لیے انٹرنیشنل معاہدے ایک طرف کردیے۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار اثاثہ جات کیس: شریک ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہماری کرنسی کا یہ مقام نہیں ہے جہاں یہ پہنچ چکی ہے، قیاس آرائیاں کرنے والوں کا کھیل اب بند ہو جانا چاہیے، میرا خیال ہے کہ یہ سلسلہ اب بند ہوچکا ہے، میں ان کا مشکور ہوں کہ اگر انہوں نے یہ واقعی بند کردیا ہے اور درست سمت اختیار کرلی ہے۔

’کسی قسم کی ڈیل پر یقین نہیں رکھتے‘

انہوں نے کہا کہ ہماری دوسری کوشش مہنگائی میں کمی لانا ہے، ہم شرح سود کو نیچے لائیں گے اور معیشت کو بحال کریں گے، میں صرف زبانی دعوے نہیں کر رہا ہوں، مسلم لیگ (ن) حکومت ماضی میں بھی ایسا کر چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی قسم کی ڈیل پر یقین نہیں رکھتے، جو ڈیل پر یقین رکھتے ہیں وہی بتائیں کہ آر ٹی ایس کیسے بند ہوا تھا، الیکشن کیسے چوری ہوا تھا، یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان کے تقریباً 5 قیمتی سال ضائع ہو چکے ہیں اور پاکستان تقریباً 30 برس پیچھے جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پونے 4 برس کا گند 6 ماہ میں صاف نہیں ہوسکتا، مفتاح اسمٰعیل نے اپنے تجربے کی بنیاد پر اپنی پوری کوشش کی، اس کی بدولت پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، یہ ایک مسلسل جدوجہد ہے جس کو ہم مزید آگے بڑھائیں گے، ان شا اللہ ہم اس میں کامیاب ہوں گے۔

روپے کی بحالی کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری، ڈالر مزید ایک روپے 79 پیسے سستا ہوگیا

ناک کی سرجری کے بعد میڈیا نے ’پلاسٹک چوپڑا‘ لکھا، پریانکا چوپڑا

بھارتی تنقید مسترد، امریکا کا پاکستان کو ہتھیاروں کی فروخت کا دفاع