دنیا

بھارت: اسپیلنگ کی غلطی پر استاد کا بہیمانہ تشدد، طالب علم جاں بحق

15 سالہ نکھل دوہرے کو ہائی اسکول ٹیچر نے چھڑی سے پیٹا اور لاتیں بھی ماریں، پولیس کے مطابق ملزم علاقے سے قرار ہوگیا ہے۔

بھارتی ریاست اترپردیش میں استاد نے دلت برادری سے تعلق رکھنے والے طالب علم کو محض اسپیلنگ میں معمولی غلطی پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ بھارتی ریاست اترپردیش میں پیش آیا، طالب علم کے والد نے پولیس کو بتایا کہ امتحان میں ’سوشل‘ کی اسپیلنگ غلط لکھنے کی وجہ سے 15 سالہ نکھل دوہرے کو ہائی اسکول ٹیچر نے چھڑی سے پیٹا اور لاتیں ماریں جس کے سبب وہ بے ہوش ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ریسٹورنٹ مالک سے الجھنے پر دَلت نوجوان پر برہنہ کرکے تشدد

مقامی ہسپتال کے مطابق طالبعلم کو شدید چوٹیں آئی تھیں جس کی وجہ سے وہ جاں بحق ہوگیا جبکہ ملزم علاقے سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

پولیس افسر مہندر پراتاب سنگھ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ملزم علاقے سے فرار ہوگیا ہے لیکن ہم اسے جلد گرفتار کرلیں گے‘۔

'اچھوت' قرار دیے جانے والے بھارت کی دلت برادری کے لوگ ذات پات کے نظام میں سب سے نچلی ذات کے افراد سمجھے جاتے ہیں جبکہ انہیں کءی صدیوں سے اس امتیازی سلوک اور متعصب رویے کا سامنا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق یہ واقعہ ’ضلع اورایا‘ میں پیش آیا جہاں مظاہرین نے واقعے کے خلاف شدید احتجاج کیا، مظاہرین نے استاد کی گرفتاری تک جاں بحق طالبعلم کی لاش کی آخری رسومات کی ادائیگی سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: تشدد کا شکار دلت نوجوان ہلاک

میڈیا کے مطابق والدین نے بتایا کہ بچے کو کچھ ہفتہ قبل استاد نے اسپیلنگ کی غلطی کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا تاہم اب وہ کہہ رہے ہیں کہ استاد نے دلت برادری سے نفرت کی بنیاد پر بیٹے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

پولیس افسر مہندر پرتاب سنگھ نے بتایا کہ ’واقعے کے بعد سینکڑوں شہری سڑکوں پر ٹیچر کے خلاف احتجاج کے لیے نکلے اور پولیس کی گاڑی کو نذر آتش کر دیا جس پر پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس چارو نگم نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم نے طاقت کا استعمال کرکے مظاہرین کو روکا لیکن اب صورتحال کنٹرول میں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: اتر پردیش میں مسلمان پر تشدد، زبردستی جے شری رام کے نعرے لگوائے گئے

الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی حکومت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ذات کی بنیاد پر اوسطاً ہر گھنٹے میں نفرت پر مبنی 5 جرائم رپورٹ ہوتے ہیں۔

دلت ویمن فائٹ آرگنائزیشن کی شریک بانی ریا سنگھ نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ واقعہ ذات کی بنیاد پر پھیلی ہوئی نفرت کا عکاس ہے جہاں لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ذات کی بنیاد پر اتنے جرائم ہوتے ہیں کہ نوجوان بچوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر مار دیا جاتا ہے۔

ریا سنگھ کا کہنا تھا کہ ملک کے حکمرانوں کو سمجھنا ہوگا کہ ملک میں ذات پات کا تعصب ہے اور اسی وجہ سے لوگ سنگین جرائم اور تشدد کرتے ہیں۔

جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے کی آخری رسومات، غیر ملکی سربراہان کی شرکت

ہم مل کر موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی سے نمٹ سکتےہیں، وزیر خارجہ

بھارت: مسلم تنظیم کے اراکین پر ملک دشمن سرگرمیوں کا الزام، سیکڑوں گرفتار