پاکستان

بھارت پاک-امریکا تعلقات پر تبصرے سے گریز کرے، دفتر خارجہ

پاکستان کے امریکا کے ساتھ دیرینہ اور وسیع تر تعلقات ہیں جو خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے فروغ کے لیے اہم ہیں، دفتر خارجہ

دفتر خارجہ نے بھارت پر سختی سے زور دیا ہے کہ وہ پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی تعلقات پر تبصرہ کرنے سے گریز کرے۔

ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی جانب سے جاری بیان میں بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے امریکا سے تعلقات پر تبصرے سے دور رہے۔

دفترخارجہ کی طرف سے بیان اس وقت جاری کیا گیا ہے جب بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے اپنے بیان میں امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات پر غور کرے۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’ہندوستان ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق 25 ستمبر کو واشنگٹن ڈی سی میں کمیونٹی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ’امریکا یہ کہہ کر کسی کو پاگل نہیں بنا رہا کہ پاکستان ایئر فورس کے ایف-16کی سروس کا مقصد انسداد دہشت گردی میں مدد کرنا تھا‘۔

مزید پڑھیں: دفتر خارجہ نے سائفر کو وزیراعظم، وزیر خارجہ سے پوشیدہ رکھنے کا دعویٰ مسترد کردیا

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا تھا کہ ’بڑے احترام کے ساتھ، یہ ایسا تعلق ہے جو نہ پاکستان کی اچھی طرح خدمت کر سکا اور نہ ہی امریکی مفادات پر پورا اترا ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ واقعی امریکا پر ہے کہ وہ اس بات کی عکاسی کرے کہ تعلقات کی خوبیاں کیا ہیں اور اس سے جاری رکھنے سے کیا حاصل ہوتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ نے 45 کروڑ ڈالر تک کے معاہدے میں پاکستان کو پائیداری اور متعلقہ آلات کی ممکنہ فروخت کی منظوری پر امریکی محکمہ خارجہ پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔

بھارتی وزیر خارجہ نے مزید کہا تھا کہ ’پھر آخر میں کوئی یہ کہے کہ انسداد دہشت گردی کے لیے ایف-16 کی پایے کے ایئرکرافٹ کے بارے میں بات کریں، مگر سب کو معلوم ہے کہ وہ کہاں تعینات کیے گئے، ان کا استعمال کیا ہے، ان کی صلاحیت کیا ہے، لہٰذا آپ اس طرح کی باتیں کر کے کسی کو پاگل نہیں بنا سکتے‘۔

یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ کی بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی مذمت

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سبرامنیم جے شنکر نے مزید کہا کہ ممالک اپنے مفادات کی بنیاد پر انتخاب کرتے ہیں، اگر وہ کسی امریکی پالیسی ساز سے بات کرتے تو انہیں پاکستان کے ساتھ وسیع تر تعلقات پر غور کرنے کو کہتا۔

بھارتی وزیر خارجہ کی طرف سے اس بیان کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ دیرینہ اور وسیع تر تعلقات ہیں جو خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے میں اہم رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات مضبوط اور کثیرالجہتی بن گئے ہیں، جس کی وجہ سے عوامی سطح پر دو طرفہ تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں جبکہ دونوں ممالک علاقائی امن اور سلامتی برقرار رکھنے کے لیے مصروفِ عمل ہیں۔

عاصم افتخار نے بھارت سے ریاستوں کے مابین تعلقات کے بنیادی اصولوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بھارت کو اپنے سفارتی طرز کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: عاصم افتخار دفتر خارجہ کے نئے ترجمان مقرر

اس کے علاوہ، امریکی وزارت خارجہ نے ترجمان نیڈ پرائس نے بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے اٹھائے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، پاکستان اور بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک دوسرے کے تعلقات کی نظر سے نہیں دیکھتا۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ یہ دونوں ہمارے شراکت دار ہیں، جن میں ہر ایک کا مختلف نکتہ نظر پر زور ہوتا ہے اور ہم دونوں ممالک کو شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں کیونکہ ہمارے ان کے ساتھ کئی معاملات مشترک ہیں اور بہت سے معاملات میں مشترکہ مفادات ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ امریکا کے تعلقات اپنی بنیاد پر قائم ہیں جبکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بھی اسی طرز پر قائم ہیں۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ہم بھی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ دونوں پڑوسی ممالک کے آپس میں جتنا ممکمن ہو تعمیری تعلقات دیکھیں اور یہ ایک الگ نکتہ ہے۔

اس سے قبل بھارتی وزیر دفاع نے بھی ایف-16 کے معاہدے پر واشنگٹن میں اپنے ہم منصب کے ساتھ تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ نے بھارت،امریکا مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلق 'بے بنیاد حوالہ' مسترد کردیا

بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کو ’گرم جوشی اور تعمیری‘ قرار دیتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ ’امریکا کی طرف سے پاکستان کے لیے ایف-16 ایئر کرافٹ کے معیاری پیکج پر بھارت نے امریکی فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے‘۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پاکستان کو ’ایف-16‘ طیاروں کے آلات اور سامان کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کی مالیت 45 کروڑ ڈالر ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کو انسداد دہشت گردی میں اہم شراکت دار تصور کرتا ہے اور امید ظاہر کی تھی کہ پاکستان تمام دہشت گروپس کے خلاف ضروری اقدامات کرے گا۔

بھارت: مسلم تنظیم کے اراکین پر ملک دشمن سرگرمیوں کا الزام، سیکڑوں گرفتار

فیس بک اور انسٹاگرام کو ایک ہی ایپ سے چلانے کے فیچر کی آزمائش

اسحٰق ڈار کی واپسی: کیا ’ڈارنامکس‘ معیشت کو سہارا دے سکے گی؟