پاکستان

آڈیو لیکس کا معاملہ: ای سی پی نے 'سیاسی شخصیت' کے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا

الیکشن کمیشن اپنی قانونی ذمہ دارایوں کو پورا کرنے کے لیے قانون اور آئین کے تحت فیصلے کرے گا، بیان

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے آڈیو لیکس کے معاملے میں ایک سیاسی شخصیت کی طرف سے عائد کیے گئے بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ الزامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے الزامات کی سختی سے تردید کردی ہے۔

ایس سی پی کے طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ای سی پی اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے قانون اور آئین کے تحت فیصلے کرے گا۔‘

یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مخلوط حکومت کے کچھ اہم رہنماؤں کی طرف سے مبینہ آڈیو لیک میں کی گئی گفتگو کے بعد ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ای وی ایم کے استعمال سے متعلق ای سی پی وفد کی برازیل کے سفیر سے ملاقات

عمران خان نے گزشتہ روز ایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آڈیو لیک نے اس بات کو واضح کردیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا ’شرف خاندان کا نوکر ہے‘۔

سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ’آڈیو لیک میں چیف الیکشن کمشنر کو کہا جارہا ہے کہ کس کو نااہل ہونا چاہیے اور انتخابات کب ہونے چاہئیں۔‘

عمران خان نے کہا تھا کہ آڈیو لیک ہونے کے بعد اگر چیف الیکشن کمشنر کو ذرا سی بھی شرم ہے تو ان کو عہدے سے مستعفی ہونا چاہیے، مگر ان کو شرم نہیں ہے اس لیے ہم اس کو استعفیٰ دلوائیں گے۔

دوسری جانب ای سی پی نے آج اپنے بیان میں عمران خان کا نام لکھے بغیر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کرانے پر اس کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی کو پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں کرنے کا حکم

الیکشن کمیشن نے وضاحت کی کہ انتخابات صرف دو صورتوں میں ہو سکتے ہیں ’یا تو اسمبلیاں اپنی مدت مکمل کریں یا وزیر اعظم اسمبلیاں تحلیل کردیں‘۔

ای سی پی نے اسرار کرتے ہوئے وضاحت کی کہ انتخابات کا اس وقت کوئی بھی امکان نظر نہیں آرہا۔

الیکشن کمیشن نے بیان میں کہا کہ انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنانا اس کی اہم ذمہ داری ہے اور جب بھی انتخابت ہوں گے ای سی پی اپنی یہ ذمہ داری یقینی بنائے گا۔

واضح رہے کہ دو روز قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما مریم نواز اور وزیر اعظم شہباز شریف سمیت متعدد حکومتی شخصیات کی کچھ آڈیو کلپس منظر عام پر آئے تھے جن میں ان کو حکومتی معاملات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے اور اس معاملے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس کی سیکیورٹی پر خدشات بڑھنے لگے ہیں۔

مزید پڑھیں: ای سی پی اراکین کی تعیناتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا

مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے 25 ستمبر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت آڈیو لیک کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، تاہم انہوں نے آڈیو کی سچائی سے بھی انکار کیا۔

دوسری جانب ممکنہ طور پر وزیر اعظم دفتر میں کی گئی رسمی گفتگو کی آڈیو لیک کو وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے مسترد کرنے کے بجائے کہا تھا کہ ’ان آڈیو کلپ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوا۔‘

ناک کی سرجری کے بعد میڈیا نے ’پلاسٹک چوپڑا‘ لکھا، پریانکا چوپڑا

ٹک ٹاک نے صارفین کے لیے 'ڈس لائیک بٹن' کا نیا فیچر متعارف کروالیا

ایوارڈز تقریب میں احمد علی اکبر کی احمد بٹ کو تھپڑ رسید کرنے کی ویڈیو وائرل