دنیا

شام میں ہیضے کی وبا پھیلنے سے 29 افراد ہلاک

338 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے، زیادہ تر ہلاکتیں اور کیسز شمالی صوبے حلب میں رپورٹ ہوئے، وزارت صحت

وزارت صحت نے کہا ہے کہ شام کے متعدد علاقوں میں ہیضے کی وبا پھیلنے سے 29 افراد ہلاک ہوگئے، جسے اقوام متحدہ نے جنگ زدہ ملک میں متعدد سالوں میں بیماری کا بدترین پھیلاؤ قرار دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق وزارت صحت نے بیان میں بتایا کہ گزشتے مہینے سے اب تک 338 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے، زیادہ تر ہلاکتیں اور کیسز شمالی صوبے حلب میں رپورٹ ہوئے۔

مزید بتایا گیا کہ حلب صوبے میں 230 کیسز کی تصدیق ہوئی اور 25 لوگ ہلاک ہوئے، باقی کیسز ملک کے دیگر حصوں سے رپورٹ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی جانب سے شام میں میزائل ڈپو پر حملے کے بعد بڑی تباہی

رواں مہینے اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ بیماری کا پھیلاؤ فصلوں کو آلودہ پانی دینے اور لوگوں کا دریائے فرات سے غیر محفوظ پانی پینے کی وجہ سے ہوا ہے۔

طبی حکام نے بتایا کہ ملک کے شمالی اور شمال مغربی شام میں حزب اختلاف کرد کے زیر قبضہ علاقے میں دیگر مہلک بیماریاں بھی پھیلی ہیں، جہاں پر ایک دہائی سے جاری تنازعات کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔

امریکا میں قائم انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی) نے بتایا کہ شام میں مبینہ طور پر ہیضے کے 2 ہزار 92 کیسز ہو چکے ہیں۔

بتایا گیا کہ نمایاں تعداد میں کیسز رپورٹ نہ ہونے کے خدشات ہیں۔

مزید پڑھیں: شام: حلب شہر کے ائیرپورٹ پر اسرائیل کے فضائی حملے

رپورٹ میں بتایا گیا کہ شام میں ایک دہائی عرصے سے زائد جاری رہنے والی جنگ کی وجہ سے پانی کا انفراسٹرکچر بڑے پیمانے پر تباہ ہو چکا ہے جس کے سبب شام کے لوگوں کا انحصار پانی کے غیر محفوظ ذرائع پر ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ہیضے کے حالیہ پھیلاؤ سے قبل پانی کے بحران کی وجہ سے ڈائریا، غذائی قلت اور جلدیِ امراض جیسی بیماریوں میں اضافہ ہوا۔

کراچی کی چائے میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی کا انکشاف

چاند نظر نہیں آیا، 12 ربیع الاول 9 اکتوبر کو ہو گی

کساد بازاری کا خدشہ: عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں دوسرے روز بھی کمی