روس کے ساتھ الحاق کرنے والے یوکرینی علاقوں کو مکمل تحفظ دیں گے، روسی وزیر خارجہ
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اقوام متحدہ میں یوکرین کے خلاف 7 مہینوں سے جاری جنگ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے وہ علاقے جہاں بڑے پیمانے پر ریفرنڈم جاری ہیں اگر ان کا روس کے ساتھ الحاق ہوا تو وہ 'مکمل تحفظ' میں ہوں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے چار مشرقی علاقوں میں ریفرنڈم تیسرے دن میں داخل ہو گیا اور روسی پارلیمنٹ چند دنوں کے اندر الحاق کو باقاعدہ تشکیل دینے کے لیے آگے بڑھ سکتی ہے۔
روس کی طرف سے اس ریفرنڈم کا مقصد فروری میں حملے کے بعد سے طاقت کے ذریعے قبضہ کیے گئے علاقوں سے الحاق کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: یوکرین جنگ: چین نے روس کی مدد کی تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، امریکا
تاہم یوکرین نے روس کی طرف سے ایسے ریفرنڈم کو دھوکہ دہی کے طور پر جنگ میں اضافے کا جواز پیش کرنے اور حال ہی میں جنگ میں ہونے والے نقصانات کے بعد ماسکو کی طرف سے متحرک مہم قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
اس سے قبل 21 ستمبر کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد روس کی پہلی فوجی مہم کے آغاز کا حکم دیا تھا جو سرحدوں پر ٹیل بیکس اور ملک سے فروخت شدہ پروازوں کا سبب بنتا ہے جو کہ ایک ایسا قدم ہے جس پر ملک بھر میں مظاہرے شروع ہوئے اور فوجی دستوں کو بھاگنے پر مجبور کیا گیا۔
روس کے انتہائی سینیئر قانون سازوں نے آج فوجی مہم پر شکایات کو حل کرتے ہوئے مقامی عہدیداروں کو ہدایت دی کہ صورت حال پر قابو پائیں اور عوامی غصے کو جنم دینے والی زیادتیوں کو جلد حل کریں۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے روس کی طرف سے اپنے پڑوسیوں پر قبضے کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ماسکو کے جھوٹے دعوؤں کو دہرایا کہ کیف میں منتخب حکومت غیرقانونی طور پر لائی گئی جس کو نیو نازیز سے بھر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا
انہوں نے روس کے ’خصوصی آپریشن‘ کی مخالفت کی جو کہ امریکا اور ان کے زیر اثر ممالک تک محدود ہے،جنرل اسمبلی میں تقریباَ تین چوتھائی ریاستوں نے روس کی ملامت کرنے کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے روس سے اپنی فوج واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔
اپنی پریس کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ علاقے جہاں ریفرنڈم ووٹ جاری ہیں اگر ان کا الحاق ہوتا ہے تو وہ روس کے مکمل تحفظ میں ہوں گے۔
جب روسی وزیر خارجہ سے الحاق شدہ علاقوں کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرنے پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ روسی علاقوں سمیت وہ علاقے جو مستقبل میں روس کے آئین میں متعین ہوں گے وہ ریاست کے مکمل تحفظ میں ہوں گے۔
تاہم یوکرین کے وزیر خارجہ دمیٹرو کولیبا نے کہا کہ روس کی طرف سے ممکنہ طور پر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا ذکر بالکل ناقابل قبول ہے اور کیف ان کے سامنے شکست تسلیم نہیں کرے گا۔
'الحاق کی طرف قدم'
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’تاس‘ نے بغیر کسی ذرائع کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’روس کے ایوانِ زیرین ڈوما میں یوکرین کے زیر قبضہ علاقوں کو روس میں شامل کرنے کے بل پر بحث ہو سکتی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: روس کا شہریوں کے انخلا کیلئے یوکرین میں جزوی جنگ بندی کا اعلان
انٹرفیکس خبر رساں ایجنسی نے ایک ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ایوان بالا اسی دن بل پر غور کر سکتا ہے، اور ریا نووستی نے بھی ایک نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن جمعہ (30 ستمبر) کو دونوں ایوانوں کے ایک غیر معمولی مشترکہ اجلاس سے باضابطہ خطاب کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
رواں مہینے یوکرین کی طرف سے جوابی حملوں کے بعد اپنے علاقے ایک بار پھر اپنے قبضے میں لینے کے بعد روس سے الحاق کے لیے ان علاقوں میں فوری طور پر ریفرنڈم کروائے گئے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ریفرنڈ ووٹوں پر دنیا بلاشعبہ مذمت کرے گی، تاہم روس کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم ان لوگوں کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنی رائے کا اظہار کریں۔
روس اور یوکرین نے آج ایک دوسرے پر عام شہریوں پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے جہاں یوکرین کی فوج نے دعویٰ کیا کہ روسی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مسلح افواج اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے متعدد فضائی اور میزائل حملے کیے ہیں۔
یوکرین فوج نے دعویٰ کیا کہ روس نے جنوبی شہر اوڈیسا کے مرکز پر حملے کے لیے ڈرون کا بھی استعمال کیا مگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں: ڈونباس میں روسی حملوں میں تیزی، یوکرین نے جنگ بندی مسترد کردی
دوسری جانب، روس نے عام شہریوں پر حملہ کرنے کے الزام کو واضح طور پر مسترد کردیا ہے اور اس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ریا کی رپورٹ کے مطابق یوکرین فورسز نے خرسون شہر میں ایک ہوٹل پر بمباری کی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔
روسی فوج نے مشرقی شہر پر جنگ کے ابتدائی مرحلوں میں 24 فروری کو قبضہ کیا تھا جبکہ یوکرین کی طرف سے فوری جواب نہیں دیا گیا تھا مگر رائٹرز دونوں اطراف سے کیے گئے دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا۔
صدر ولادیمیر پیوٹن کی طرف سے فوجی مہم کے آغاز نے روس میں بے چینی پیدا کردی ہے جس کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں میں سے 2 ہزار شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز جب روسی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ بڑی تعداد میں روسی ملک کیوں چھوڑ رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ’یہ نقل و حرکت کی آزادی ہے۔‘