پاکستان

شاہنواز امیر کا جسمانی ریمانڈ منظور، ایاز امیر کے وارنٹ گرفتاری جاری

عدالت نے پولیس کو ملزم کا ریمانڈ شروع اور ختم ہونے پر میڈیکل کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے 26 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
|

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز امیر کو اپنی اہلیہ کے قتل کیس میں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے پولیس کی درخواست پر ایاز امیر اور ان کی اہلیہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

اسلام آباد پولیس نے اہلیہ کے قتل کے کیس میں گرفتار شاہ نواز امیر کو جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی کی عدالت میں پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو قتل

تفتیشی آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے اپنی غیر ملکی اہلیہ کو بیرون ملک سے بلا کر بے دردی سے قتل کیا ہے۔

ساتھ ہی عدالت میں پولیس نے ملزم سے مزید تفیش کے لیے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

تاہم ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کہ یہ قتل صرف الزام کی حد تک ہے کیوں کہ یہ اندھا قتل ہے البتہ پہلا ریمانڈ ہونے کے باعث کوئی اعتراض نہیں۔

پولیس نے ملزم کے والدین کے علاوہ چچا، چچی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی بھی درخواست کی۔

تاہم عدالت نے ملزم کے والدین کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے چچا چچی کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کو مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: بیوی کو قتل کرکے اعضا دیگ میں پکانے پر شوہر کےخلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج

بعدازاں عدالت نے ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز کے جسمانی ریمانڈ منظوری کا تحریری حکم جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ملزم کا دو روزہ جسمانی منظور کیا جاتا ہے۔

حکم نامے میں عدالت نے پولیس کو ملزم کا ریمانڈ شروع اور ختم ہونے پر میڈیکل کرانے کی ہدایت کی۔

اس کے علاوہ عدالت کی پولیس کو تفتیش مقرر ہوقت میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ملزم کو 26 ستمبر کو دوبارہ پیش کیا جائے۔

سارہ قتل کیس

خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو معروف صحافی ایاز امیر کا بیٹے جو اپنی کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

پولیس کے مطابق مقتولہ کی شناخت 37 سالہ سارہ انعام کے نام سے ہوئی جو مبینہ قاتل کی تیسری بیوی تھی اور جمعرات کو ہی دبئی سے اسلام آباد پہنچی تھیں۔

پولیس کے مطابق دونوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے سے محبت کرنے لگے تھے جس کے بعد چند ماہ قبل شادی کی تھی۔

واقعہ شہزاد ٹاؤن میں واقع ایک فارم ہاؤس میں پیش آیا جہاں ملزم اپنی والدہ کے ساتھ رہتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سیکریٹری سندھ بار کونسل کا قتل بیوی کی ایما پر کیے جانے کا انکشاف

تاہم پولیس افسران کی جمع کی گئی تفصیلات میں قتل کے وقت کے بارے میں، کس نے اس بارے میں پولیس کو آگاہ کیا اور ملزم کو کہاں سے گرفتار کیا گیا کے حوالے سے تضاد تھا۔

پولیس کے مطابق علاقے میں گشت کرنے والی ٹیم کو ایک شہری سے اطلاع ملی کہ اس نے فارم ہاؤس میں ایک خاتون کی چیخیں سنی ہیں، جس پر پولیس ٹیم پوچھ گچھ کے لیے گھر پہنچی اور گیٹ پر دستک کا جواب نہ ملنے پر اندر داخل ہوگئی۔

اندر جا کر پولیس نے تلاشی لی تو اسے مقتولہ کی لاش باتھ ٹب میں ملی جبکہ دوسرے مؤقف کے مطابق ملزم کی ماں نے لاش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔

پولیس نے بتایا کہ باتھ روم کے فرش کو اچھی طرح سے پوچھا گیا تھا اور ایسا لگا کہ خون کے دھبے اور دیگر شواہد کو چھپانے کی کوشش کی گئی تھی، بعد ازاں لاش کو مزید قانونی کارروائی کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں:راضی نامے پر رہا ملزم نے اہلیہ سمیت 3 خواتین کو قتل کردیا

شواہد اکٹھے کرنے کے لیے پولیس کی فرانزک ٹیم کو جائے وقوع پر بلایا گیا اور گھر کی مکمل تلاشی لی گئی جس کے دوران پولیس نے ایک ڈمبل برآمد کیا، جس کے ذریعے ملزم نے مقتولہ مارا تھا۔

اس کے علاوہ ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے متضاد دعوے بھی سامنے آئے، کچھ افسران کا کہنا تھا کہ اسے فارم ہاؤس سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ یہ گرفتاری گھر سے فرار ہونے کے بعد کہیں اور کی گئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ جمعرات کی رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان سخت جھگڑا ہوا تھا، بعدازاں جمعہ کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔

جس کے نتیجے میں خاتون کو گہرا زخم آیا اور وہ بیہوش ہو کر فرش پر گر گئی، ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ خاتون کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی یا ڈوبنے سے ہوئی کیونکہ سر پر چوٹ کے بعد وہ باتھ ٹب میں گری اور ملزم نے پانی کا نل کھول دیا تھا۔

احتساب عدالت نے دائرہ اختیار نہ ہونے پر بینک فراڈ کا کیس نیب کو واپس بھجوادیا

سابق فوجی افسران کو ٹیکس فری بلٹ پروف گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت کی تردید

اسحٰق ڈار کو معیشت میں بہتری نہیں، منی لانڈرنگ میں تیزی کیلئے لایا جارہا ہے، اسد عمر