سوزوکی نے ‘ویگن آر’ کی بکنگ کروانے پر فری رجسٹریشن کی پیشکش کردی
سوزوکی نے ہزار سی سی گاڑی سوزوکی ویگن آر کی بکنگ کروانے پر فری رجسٹریشن کی پیشکش کردی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ سوزوکی ویگن آر کی بکنگ کروائیں اور فری رجسٹریشن حاصل کریں۔
مزید بتایا گیا کہ یہ پیشکش سوزوکی کے مجاز ڈیلرشپ پر ویگن آر کے تمام ویرینٹ پر محدود مدت کے لیے ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں جاپانی گاڑیوں کی فروخت میں کمی
خیال رہے کہ ڈان اخبار کی 14 ستمبر کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی اے ایم اے) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مہینے ویگن آر کی پیداوار اور فروخت 3 ہزار 147 یونٹس اور 3 ہزار 180 یونٹس سے کم ہوکر 2 ہزار 463 یونٹس اور 647 یونٹس تک آگئی تھی۔
ڈان اخبار کی 13 اگست کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پی اے ایم اے کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے مہینے میں ہزار سی سی والی گاڑیوں میں سوزوکی ویگن آر کی فروخت 2 ہزار 131 یونٹس سے 87 فیصد کم ہو کر 282 یونٹس رہ گئی تھی۔
اسی طرح سوزوکی کلٹس کی پیداوار اور فروخت میں گزشتہ 2 ماہ میں بالترتیب ایک ہزار 721 یونٹس اور ایک ہزار 72 یونٹس کی بڑی کمی ہوئی جو کہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 5 ہزار 958 یونٹس اور 7 ہزار 58 یونٹس تھی۔
تاہم سوزوکی سوئفٹ کا نیا ماڈل مالی سال 23 میں جولائی تا اگست میں ایک ہزار 955 یونٹس اور 853 یونٹس کی پیداوار اور فروخت کے ساتھ آٹو سیکٹر میں مجموعی سست روی سے محفوظ رہا جو گزشتہ برس اسی مدت کے دوران بالترتیب 382 اور 379 یونٹس تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں جاپانی کاروں، جیپ، وین اور پک اپ کی پیداوار اور فروخت میں کمی دیکھی گئی جس کی وجہ اس کی تیاری کے لیے درکار پرزوں کی عدم دستیابی، قیمتوں اور شرح سود میں اضافہ، مون سون بارشیں اور سیلاب کو سمجھا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی اے ایم اے کے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگست میں کاروں کی پیداوار 9 ہزار 602 یونٹس رہ گئی جو کہ جولائی میں 14 ہزار 417 یونٹس تھی، جس کے بعد اگست میں کاروں کی فروخت 8 ہزار 980 یونٹس ہوگئی جو کہ جولائی میں 10 ہزار 378 یونٹس تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اگست کے دوران گاڑیوں کی فنانسنگ میں 2.2 فیصد کمی
رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں کاروں کی مجموعی پیداوار اور فروخت گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 32 ہزار 720 یونٹس اور 38 ہزار 568 یونٹس سے کم ہو کر 24 ہزار 19 یونٹس اور 19 ہزار 358 یونٹس تک گر گئی جو کہ بالترتیب 26.6 فیصد اور 49.8 فیصد کی کمی ظاہر کرتی ہے۔
دوسری طرف ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بلند شرح سود کے سبب اگست میں آٹو فنانسنگ جولائی کے مقابلے میں 2.2 فیصد کم ہوگئی جو کہ جنوری کے بعد سب سے کم ترین سطح ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق جون سے اگست تک آٹو فنانسنگ میں مجموعی کمی تقریباً 15 ارب روپے رہی۔
سربراہ ریسرچ پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ سمیع اللہ طارق نے کہا کہ شرح سود بلند رہنے کی صورت میں آنے والے مہینوں میں آٹو فنانسنگ منفی رہ سکتی ہے۔
سربراہ ریسرچ اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز فہد رؤف نے مہنگی آٹو فنانسنگ کے پیش نظر مکمل آٹو سیکٹر کے لیے ایک مشکل وقت آنے کا خدشہ ظاہر کیا تھا کیونکہ آئندہ 6 ماہ میں 15 فیصد کی بلند شرح سود میں کمی کا امکان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ بلند قیمتوں کی وجہ سے لوگ گاڑیوں کے لیے قرض لینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں جس کے سبب گاڑیوں کی مانگ کم ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے 30 لاکھ روپے تک کی فنانسنگ کی حد اور گاڑیوں کے لیے قرض کی مدت میں 7 سے 3 سال کی کٹوتی بہت سے خریداروں کو راغب کرنے میں ناکامی کا سبب ہے۔
مزید پڑھیں: نئے مالی سال کے پہلے ماہ میں گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی
فہد رؤف نے بتایا تھا کہ ’انشورنس اور دیگر چارجز شامل کرنے کے بعد لوگ 20 فیصد شرح سود پر گاڑیوں کے لیے قرض لینے کے متحمل نہیں ہو سکتے، لوگوں کے لیے مہنگی ماہانہ اقساط ادا کرنا مشکل ہو رہا ہے‘۔