عوام نے 5 سال کیلئے منتخب کیا، پی ٹی آئی پارلیمان میں جاکر کردار ادا کرے، چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے 5 سال کے لیے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے کیونکہ پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی دو رکنی بینچ نے پی ٹی آئی اراکین کے قومی اسمبلی سے مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں: استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کےخلاف درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمیشن کو نوٹس
عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم میں واضح کہا گیا کہ اسپیکر کی جانب سے مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کی قانونی حیثیت ہے، بظاہر اسپیکر کے اختیار میں مداخلت سے آرٹیکل 69 متاثر ہو سکتا ہے۔
عدالت عالیہ نے پی ٹی آئی سے کہا کہ عدالت کو مطمئن کریں کہ ہائی کورٹ کے حکم میں کیا کمی ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ اسپیکر کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتے جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے گہرائی سے قانون کا جائزہ لے کر فیصلہ دیا ہے، اسپیکر کے کام میں اس قسم کی مداخلت عدالت کے لیے کافی مشکل کام ہے۔
تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے تحریک انصاف کے استعفے منظور کر لیے تھے، استعفے منظور ہو جائیں تو دوبارہ تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قاسم سوری کا فیصلہ اسی ارادے سے لگتا ہے جیسے تحریک عدم اعتماد پر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
دوران سماعت بینچ کی رکن جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ قاسم سوری کے فیصلے میں کسی رکن کا نام نہیں جن کا استعفیٰ منظور کیا گیا ہو، تحریک انصاف بطور جماعت کیسے عدالت آسکتی ہے؟ استعفیٰ دینا ارکان کا انفرادی عمل ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ من پسند حلقوں میں انتخابات نہیں ہوسکتے، شکور شاد کے علاوہ کسی رکن نے استعفے سے انکار نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسپیکر کا اپنا طریقہ کار ہے ہم کیسے مداخلت کر سکتے ہیں؟ کیا آپ نے اسپیکر سے کبھی پوچھا ہے کہ استعفوں کی تصدیق کیوں نہیں کر رہے؟
دوران سماعت چیف جسٹس نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عوام نے پانچ سال کے لیے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے کیونکہ پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے۔
مزید پڑھیں: مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست مسترد
انہوں نے ملک میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لوگ سیلاب سے بے گھر ہوچکے ہیں، ان کے پاس پینے کا پانی ہے نہ کھانے کو روٹی۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے لوگ متاثرین کی مدد کے لیے آرہے ہیں، ملک کی معاشی حالت بھی دیکھیں، کیا پی ٹی آئی کو اندازہ ہے 123 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے کیا اخراجات ہوں گے؟
وکیل فیصل چوہدری نے تحریک انصاف کی سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے کئی گئی ٹیلی تھون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے سیلاب متاثرین کے لیے ساڑھے 13 ارب روپے جمع کیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہر ادارے کی اپنی صلاحیت ہوتی ہے، عام انتخابات کے لیے پورا نظام ہوتا ہے لیکن ضمنی انتخابات میں ٹرن آؤٹ بھی کم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے معاملات میں وضع داری اور برداشت سے چلنا پڑتا ہے، جلد بازی نہ کریں، سوچنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، پارٹی سے ہدایات لیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے 123 اراکین کے استعفے منظور کرلیے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری
عدالت نے پی ٹی آئی کو مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کے خلاف کیس تیار کرنے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے مقدمے کی سماعت غیر معینہ تک کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کے سابق قائم مقام اسپیکر قاسم خان سوری کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قانون سازوں کے استعفوں کی منظوری کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔