سینیٹ کمیٹی کی یورپی پارلیمانی وفد سے ملاقات، سیلاب زدگان کیلئے ناکافی تعاون پر تنقید
سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے قائم مقام چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین نے یورپ کی جانب سے پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے ناکافی تعاون پر تنقید کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر مشاہد حسین نے یورپی پارلیمنٹ کے ساتھ پارلیمانی ڈائیلاگ میں کہا کہ ’یورپ کی جانب سے پاکستان کو جو کچھ دیا گیا ہے وہ یوکرین کو ملنے والی امداد کے مقابلے میں چند کوڑیوں کے برابر ہے‘۔
یورپی پارلیمانی وفد میں انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کی سربراہ ماریا ایرینا، پیٹر وان ڈیلن اور پیٹراس آسٹریویسیئس شامل تھے۔
مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والے سینیٹر مشاہد حسین نے واضح کیا کہ پاکستان میں سیلاب کی وجہ ترقی یافتہ ممالک، خصوصاً مغرب کی پالیسیوں کے سبب ہونے والی موسمیاتی تبدیلی ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی 'ماحولیاتی انصاف' کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان جس آفت کا سامنا کر رہا ہے وہ ہماری پیدا کردہ نہیں، احسن اقبال
یورپی یونین نے سیلاب زدگان کی ہنگامی امداد کے لیے 20 لاکھ 15 ہزار یورو اور غذائی ضررویات کے لیے 10 یورو فراہم کیے ہیں، مزید برآں آسٹریا، بیلجیئم، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، اٹلی اور سویڈن نے بھی امداد کے لیے چند ملین ڈالر کی رقم جمع کی ہے۔
امیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا زیادہ ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے کیونکہ وہ عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں زیادہ حصہ ڈالتے ہیں، یورپی یونین عالمی سطح پر سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔
ترقی پذیر ممالک کا دعویٰ ہے کہ ان پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اتنے شدید ہیں کہ انہیں اس سے نمٹنے کے لیے مالی امداد کی ضرورت ہے، ان کا اصرار ہے کہ یہ مالی امداد امیر ممالک کی جانب سے ہونے والے نقصان کے ازالے کے طور پر ملنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: عالمی برادری، گلوبل وارمنگ سے متاثرہ پاکستان کی فوری امداد کرے، احسن اقبال
سینیٹر سیمی ایزدی اور عابدہ عظیم نے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد کی توجہ پاکستان کو درپیش ماحولیاتی تباہی کی طرف مبذول کرائی اور ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کی مدد کی ضرورت کا اعادہ کیا۔
سینیٹر مشاہد حسین نے مزید کہا کہ یورپ کو دائیں بازو کی جانب سے نسل پرستی اور مذہبی تعصب کے سنگین خطرات کا سامنا ہے جو سویڈن اور اٹلی میں انتخابی رجحانات سے واضح ہے۔
انہوں نے یورپی ممالک کے دوہرے معیار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ روس کی جانب سے کریمیا کے الحاق کی مذمت کی گئی جبکہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کا الحاق نظرانداز کیا گیا۔
ماریا ایرینا نے حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے تناظر میں پاکستانی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے پیدا ہونے والی بیماریاں 'قابو سے باہر' ہو سکتی ہیں، حکام
انہوں نے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس کی اہمیت، انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، آزادی اظہار اور ماحولیات کے مسائل پر کام کو مؤثر بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
پیٹراس آسٹریویسیئس نے افغانستان میں طالبان کے مسئلے اور خصوصاً افغان عوام کی زندگی پر اس کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔
آرمی چیف سے ملاقات
دریں اثنا یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی کی صورتحال اور یورپی یونین کے ساتھ دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: سیلاب کے سبب پاکستان میں غذائی بحران کا خدشہ، عالمی اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجادی
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان یورپی یونین کے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور باہمی دلچسپی کی بنیاد پر اس کے ساتھ کثیر جہتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف نے سیلاب زدگان کے لیے امداد پر یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ سیلاب متاثرین کے ریسکیو اور بحالی کے لیے عالمی تعاون بہت ضروری ہے۔
چیئرمین سینیٹ سے ملاقات
دریں اثنا چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے یورپی پارلیمنٹ کے وفد نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔
دونوں فریقین نے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان دوطرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان، جنرل اسمبلی کے اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پُرزور اپیل کیلئے تیار
چیئرمین سینیٹ نے یورپی یونین کے وفد کو پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سینیٹ کے اقدامات سے آگاہ کیا۔
صادق سنجرانی نے وفد کو ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام اور فلاحی تنظیموں نے سیلاب کے بعد درپیش صورتحال سے نمٹنے میں حکومت کی بھرپور مدد کی ہے لیکن سیلاب کی بڑے پیمانے پر تباہی کی وجہ سے پاکستان کو عالمی امداد کی اشد ضرورت ہے۔