پاکستان

پاکستان اسٹیٹ آئل کا ایل این جی ٹرمینل قائم کرنے کا منصوبہ

درآمدی ٹرمینل کراچی کے قریب قائم ہوگا اور اسے مکمل ہونے میں 4 سال کا عرصہ لگے گا، سی ای او محمد طٰحہٰ

ملک کی سب سے بڑی گیس درآمد کرنے والی اور ایندھن کی ریٹیلر کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) 50 کروڑ ڈالر کی لاگت سے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے لیے ایک درآمدی ٹرمینل تعمیر کرنے جا رہی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی بین الاقوامی خبر رساں ادارے بلوم برگ کی رپورٹ میں پی ایس او کے سی ای او سید محمد طحہٰ کے حوالے سے بتایا کہ درآمدی ٹرمینل کراچی کے قریب قائم ہوگا اور اسے مکمل ہونے میں 4 سال کا عرصہ لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ کمپنی کا چند بڑے صارفین کے ساتھ سمجھوتہ ہے اور اس نے اس منصوبے کے لیے ابتدائی تیاری شروع کر دی ہے جس میں پاکستان کی پہلی ایل این جی اسٹوریج سہولت شامل ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس او کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مزید 30 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پاکستان ایل این جی کے لیے سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی منڈیوں میں سے ایک رہا ہے، جسے وہ گزشتہ دہائی سے مقامی گیس کی پیداوار میں کمی کے بعد بنیادی طور پر بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

تاہم یوکرین میں روس کی جنگ کی وجہ سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث رواں سال ملک کو ایندھن کے حصول کے لیے جدوجہد کرنی پڑی، جس کے نتیجے میں بار بار بلیک آؤٹ بھی ہوا۔

پی ایس او کے سی ای او نے کہا کہ جب تک جغرافیائی سیاسی بحران موجود ہے قیمتیں بلند رہیں گی لیکن بالآخر یہ نیچے آ جائیں گی اور جیسے ہی قیمتیں سازگار ہوں گی ہم آگے بڑھیں گے'۔

محمد طٰحہٰ کہا کہ پی ایس او ساڑھے 3 ہزار سروس سٹیشنوں کے نیٹ ورک کی مالک اور آمدنی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی کمپنی ہے لیکن اس منصوبے کے لیے پارٹنر کی تلاش کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ایس او کو ایندھن کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا

انہوں نے منصوبے کے حجم کے بارے میں قطعی تفصیلات فراہم نہیں کیں اور یہ کہ کیا یہ ساحل پر ہوگا یا تیرتا ہوا یا یہ کب کام کر سکے گا۔

ملک میں اس وقت دو تیرتے ہوئے ایل این جی درآمدی ٹرمینلز ہیں اور دونوں کراچی کے قریب موجود ہیں، قطر اور مٹسوبشی کارپوریشن نے بھی کہا ہے کہ وہ ٹرمینلز میں سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

محمد طحٰہ نے کہا کہ پی ایس او کو توقع ہے کہ سال 23-2022 میں پٹرول اور ڈیزل کی طلب 5-7 فیصد کم ہوجائے گی چنانچہ اس مدت کے دوران مزید تیل کا ایندھن خریدنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ طویل مدتی سودوں پر بات چیت کر رہی ہے جو اس کی درآمد شدہ گیسولین کی ضروریات کا تقریباً 80 فیصد پورا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سی اے اے کے ساتھ تنازع، پی ایس او کا تمام ہوائی اڈوں پر ایندھن کی سہولت روکنے کا امکان

پاکستان میں ایل این جی اور ڈیزل کے لیے اس قسم کے انتظامات پہلے سے موجود ہیں۔

ایندھن کی ریلیٹر کمپنی، موبائل والٹ آپریٹر بننے کے لیے لائسنس کے لیے درخواست دینے اور بالآخر ایک ڈیجیٹل بینک شروع کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے۔

محمد طحہ نے مزید کہا کہ وہ وینچر کیپیٹل فنڈ قائم کرنے کے لیے ایک روپے مختص کر رہے ہیں، یوں آگے بڑھتے ہوئے ہمارا مقصد بہت واضح ہے اور ہم مختلف شعبوں میں قدم رکھنا چاہتے ہیں۔

گلگت بلتستان: اسکردو میں زلزلے کے نتیجے میں 7 افراد زخمی

وزیراعظم کی ڈائریکٹر جنرل پی پی آر اے کو برطرف کرنے کی ہدایت

کراچی: اسکول کا کام نہ کرنے پر باپ نے بیٹے کو جلا کر مار ڈالا