چین میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ، پھیلاؤ روکنے کیلئے سخت ہدایات جاری کردیں
چین میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد محکمہ صحت سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ عہدیدار نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ غیر ملکی شہریوں سے جسمانی تعلق رکھنے سے گریز کریں۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق عہدیدارکا کہنا ہے کہ چین میں ایک ایسے شخص میں انفیکشن پایا گیا جو حال ہی میں بیرون ملک سے سفر کرکے آیا تھا، جس کے بعد انہیں قرنطینہ کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘منکی پاکس’ 58 ممالک تک پھیل چکا، عالمی ادارہ صحت
چین کے مرکز برائے امراض کے ماہر وبائیات ‘وو زونیو’ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر میں پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ منکی پاکس کے ممکنہ انفیکشن سے بچنے کے لیے احتیاتی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہیں، جن میں غیر ملکیوں کے ساتھ جسمانی تعلق رکھنے سے گریز کرنا ہے۔
انہوں نے شہریوں کو خبردار کیا کہ اجنبی اور ایسے غیر ملکی افراد جو پچھلے 3 ہفتوں سے بیرون ملک مقیم تھے، اُن سے جسمانی تعلق رکھنے سے گریز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ چین میں کووڈ-19 کے حوالے سے سخت پابندیاں اورسرحدی کنٹرول کی وجہ سے ملک میں منکی پاکس وبا کی صورت اختیار نہیں کرسکا جس کی وجہ سے منکی پاکس کیسز کی تعداد میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں: دنیا بھر میں منکی پاکس کے کیسز کی تعداد 1300 تک پہنچ گئی
وو زونیو کی ٹوئٹر پوسٹ کو کئی چینی شہریوں نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیا۔
کچھ چینی شہریوں کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے سخت پابندیاں زینو فوبیا کا باعث بن سکتی ہیں، بعض شہریوں کا کہنا تھا کہ کووڈ-19 کے آغاز میں وائرس سے وابستگی کی وجہ سے چین سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ بیرون ملک مقیم ایشیائی لوگوں کو اشتعال انگیزی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
متعدد شہریوں نے نشاندہی کی کہ چین میں غیر ملکی ملازمین اور طویل عرصے سے مقیم شہری کووڈ-19 کی پابندیوں کی وجہ سے ملک چھوڑ کر نہیں جا سکے۔
ایک اور صارف نے وو زونیو سے سوال کیا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ غیر ملکی شہری چین میں طویل عرصے سے مقیم ہیں؟ ایک اور صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ان پابندیوں کی وجہ سے کسی کے ساتھ امتیازی سلوک تو نہیں ہورہا؟۔