پاکستان

حکومت سندھ ایم کیو ایم کے عزیزآباد مرکز کو مسمار کرنے کیلئے تیار

ایم کیو ایم کا ہیڈ کوارٹر غیر قانونی طور پر زمین کے ایک ٹکڑے پر بنایا گیا تھا جو درحقیقت میڈیکل سینٹر کے لیے مختص تھا، رپورٹ

صوبائی حکام عزیز آباد میں نائن زیرو کے قریب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے ہیڈکوارٹرز نائن زیرو کے قریب سیل کیے گئے خورشید میموریل کمپلیکس کو اس بنیاد پر گرانے کے لیے تیار ہیں کہ یہ مبینہ طور پر ایک رفاہی پلاٹ پر بنایا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاق میں پاکستان مسلم لیگ (ن) حکومت کی اتحادی ایم کیو ایم-پی کا عارضی ہیڈکوارٹرز اس وقت بہادر آباد میں ایک کثیرالمنزلہ عمارت میں واقع ہے۔

پارٹی موجودہ اور سابق حکومتوں کے ساتھ ساتھ کچھ حلقوں سے اپنے سیل شدہ دفاتر کو واپس کرنے اور اسے اپنی معمول کی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 'نائن زیرو' میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا ہے، پولیس

سینٹرل ڈپٹی کمشنر طحہٰ سلیم، جو ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن سینٹرل کے ایڈمنسٹریٹر بھی ہیں، کی ہدایات پر ایڈیشنل ڈی سی کی جانب سے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کو 16 ستمبر کو لکھے گئے ایک خط میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 'پارکس اور رفاہی پلاٹوں کی بحالی' کا کہا گیا تھا۔

خط میں کہا گیا کہ 'ضلعی انتظامیہ پولیس کے ساتھ ساتھ دیگر محکموں/زمین کی ملکیتی اداروں کے تعاون سے پورے ضلع میں غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔'

خط میں 9 پلاٹوں کے پتوں کا ذکر کیا گیا تھا ان میں وہ پلاٹ بھی شامل تھا جس پر فیڈرل بی ایریا بلاک 8 (عزیز آباد) میں خورشید میموریل کمپلیکس بنایا گیا تھا، خط میں کے ڈی اے سے کہا گیا ہے کہ 'اس بات کو یقینی بنائے کہ پلاٹوں کو الاٹمنٹ کے اصل مقصد کے لیے استعمال کیا جائے'۔

خط میں مزید کہا گیا کہ ' جب بھی کسی بھی تجاوزات کو ہٹانے اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے ضرورت ہو اس کے لیے ضلعی انتظامیہ ہر طرح کی ضروری انتظامی معاونت فراہم کرے گی'۔

مزید پڑھیں: نائن زیرو پر چھاپے کا ایک سال: ایم کیو ایم کہاں کھڑی ہے؟

اگرچہ خط میں استعمال کی گئی زبان مبہم تھی کیونکہ اس میں خورشید میموریل کمپلیکس یا اسے مسمار کرنے کے الفاظ نہیں تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم پی کے ہیڈکوارٹرز کی عمارت کو گرانے کے لیے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جسے 22 اگست 2016 سے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین پر پابندی کے بعد غیر اعلانیہ طور پر سیل کردیا گیا تھا۔

تاہم صوبائی حکومت کا کوئی عہدیدار اس معاملے پر بات کرنے کو تیار نہیں، تبصرے کے لیے رابطہ کرنے پر ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے کہا کہ 'آپ جانتے ہیں، یہ معاملات ہماری پہنچ سے بہت اوپر ہیں۔'

ڈی سی سینٹرل کا حوالہ دیتے ہوئے مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم-پی کا ہیڈکوارٹرز غیر قانونی طور پر زمین کے ایک ٹکڑے پر بنایا گیا تھا جو درحقیقت میڈیکل سینٹر کے لیے مختص تھا۔

امریکا: ڈیموکریٹک رہنماؤں کی ہندوتوا گروپوں پر تنقید، تحقیقات کا مطالبہ

محکمہ جیل خانہ جات پنجاب میں تقرر و تبادلوں کا مکروہ کھیل

‘پی ٹی آئی کی جانب سے 14 کروڑ پاؤنڈز کے تصفیے کو خفیہ رکھنا این سی اے کو مطلوب تھا’