خنزیر کے اجزا سے بنی چٹنی فروخت کرنے کی ویڈیو اپلوڈ کرنے والے کے خلاف مقدمہ خارج
لاہور میں حرام پراڈکٹ کی مبینہ فروخت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے والے کے خلاف سپر اسٹور کی جانب سے الیکٹرانک کرائم قانون کے تحت درج کرائی گئی ایف آئی آر کو لاہور ہائی کورٹ نے خارج کردیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق درخواست گزار عثمان ذوالفقار خان کا کہنا تھا کہ اس نے سپر اسٹور سے ’راگو ساس‘ خریدا تھا، انہوں نے کہا کہ جب گھر کے افراد نے ساس سے بنی چٹنی کھائی، تو انہوں نے پیکٹ میں درج لیبل پڑھا جس کے بعد پتہ چلا کہ وہ حلال نہیں ہے کیونکہ ساس میں خنزیر کے گوشت کے اجزا موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں 'سور' کے گوشت کی فروخت کا انکشاف
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غیر حلال اشیا کی درآمد اور فروخت پر سختی سے پابندی ہے اور وہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ سپر اسٹور کھلے عام ایسی مصنوعات فروخت کریں گے۔
انہوں نے اس واقعے کے بارے میں فیس بک پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی تھی اور سپر اسٹور پر خنزیر کے گوشت کی مصنوعات کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
دوسری جانب سپر اسٹور نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) 2016 کے تحت فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے پاس شکایت درج کروائی تھی اور درخواست گزار پر ہتک عزت کا مقدمہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں : گدھوں کی کھال برآمد کرنے پر پابندی عائد
سپر اسٹور کی جانب سے شکایت درج کروانے کے بعد ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی، انکوائری کی بعد الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ کے سیکشن 20 اور 24 کے تحت جرائم کے لیے ایف آئی آر درج کی، جسے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 500 کے ساتھ پڑھا جاتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ناصرف ایف آئی آر بلکہ اس کے اندراج کے بعد کی گئی تمام کارروائیاں شروع سے ہی غیر قانونی ہیں، انہوں نے کہا کہ درخواست گزار نے ہتک عزت کا ارتکاب نہیں کیا۔
وکیل نے کہا کہ درخواست گزار نے سپر اسٹور سے چٹنی خریدی جس میں خنزیر کا گوشت تھا, یہ گوشت اسلام میں حرام ہے، انہوں نے کہا کہ بحیثیت مسلمان یہ درخواست گزار کا فرض ہے کہ وہ اپنے ہم وطنوں کو اس پراڈکٹ کے استعمال سے بچنے کے حوالے سے مطلع کرے۔
یہ بھی پڑھیں : مردہ بھینس، گدھے اور گھوڑے کا گوشت 140 روپے فی کلو
انہوں نے کہا کہ درخواست گزار نے ویڈیو کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا، ویڈیو میں حقائق بیان کیے گئے ہیں، اس لیے جن سیکشنز کے تحت ان پر الزام لگایا گیا تھا وہ سب غیرقانونی ہیں۔
سپر اسٹور کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی مذہب کی بنیاد پر درخواست ایک مذاق ہے، انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کا اصل مقصد سپر اسٹور سے بدلہ لینا تھا کیونکہ اسٹور نے ان کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے اپنے فیصلے میں ریمارکس دیے کہ غیر قانونی ایف آئی آر قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درج کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کے خلاف الزامات بے بنیاد ہے اور انہیں مجرم نہیں ٹھہرایا جائے گا۔
مزید پڑھیں : ڈائنا سور کے عہد کی 'زندہ مچھلی' پہلی بار دریافت
جج کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کی مبینہ ویڈیو میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ انہوں نے اسی سپر اسٹور سے چٹنی خریدی تھی۔
جج نے فیصلہ سناتے ہوئے سماعت کے اختتام میں کہا کہ یہ درخواست بھاری لاگت کے ساتھ قبول کی گئی تھی، ایف آئی آر اور مجسٹریٹ کے سامنے زیر التوا کارروائی کو منسوخ کیا جاتا ہے۔