پاکستان

سال 2022 میں پولیو کے 19 کیسز خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوئے

پولیو کا شکار 2 بچوں کا تعلق لکی مروت، 16 کا شمالی وزیرستان اور ایک بچے کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے

جنوبی وزیرستان میں پولیو کا ایک نیا کیس سامنے آنے کے بعد رواں سال ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 19 ہوگئی ہے، جنوبی وزیرستان سے 2 سال کے بعد پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کی مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں پاکستان پولیو لیبارٹری نے 6 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قطرے، انجکشن یا دونوں؟ پولیو ویکسین کے حوالے سے عام سوالات کے جوابات

رواں سال 19 بچے پولیو وائرس کا شکار ہوئے، ان میں سے 2 کا تعلق لکی مروت، 16 کا شمالی وزیرستان اور ایک بچے کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے، تینوں علاقے جنوبی خیبر پختونخواہ میں واقع ہیں۔

جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو وائرس پر قابو پانا پاکستان پولیو پروگرام کی ترجیح ہے۔

حکام کی جانب سے بچوں کو ٹیکوں کے ذریعے پولیو ویکسین دی جارہی ہے جو لوگوں کے لیے زیادہ قابل قبول ہے ۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ سیلاب سے پیدا ہونے والا انسانی بحران اور ملک سے پولیو کے خاتمے کی کوشش ہمارے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکے ہے، انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی لاکھوں لوگوں کے بے گھر ہونے سےپریشان ہیں۔

مزید پڑھیں: پولیو ویکسین کی کہانی: اس میں ایسا کیا ہے جو ہر سال 30 لاکھ زندگیاں بچاتی ہے

ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں لوگوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے باعث پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ چکا ہے جس کے بعد ہر بچے کو پولیو کے قطرے پلانا اہم ہے۔

پولیو پروگرام کے مطابق ملک میں بارشوں اور سیلاب کے باوجود اگست میں تمام قابل رسائی علاقوں میں پولیو وائرس کے خلاف ویکسینیشن مہم شروع کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : نوزائیدہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا کیوں ضروری ہیں؟

اگرچہ بلوچستان اور سندھ کے 23 اضلاع میں حفاظتی ٹیکوں کی مہم شروع نہیں جا سکی، اس کے باوجود پروگرام کے تحت ملک کے تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ بچوں کو پولیو ویکسین دی جا چکی ہے، پولیو ویکسین کی اگلی مہم رواں سال اکتوبر میں شروع کی جائے گی۔

پاکستان اگر کووڈ 19 سے نمٹ سکتا ہے تو پولیو سے کیوں نہیں، آئی ایم بی

پاکستان میں 15 ماہ بعد پولیو کا پہلا کیس رپورٹ

’برطانیہ میں پایا گیا پولیو وائرس 22 ممالک میں موجود ہے‘