پاکستان

توشہ خانہ کیس کی سماعت سے قبل پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام

تمام مطلوبہ ٹیکس اور توشہ خانہ تحائف کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے کیے ہیں، عمران خان کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے،شیریں مزاری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت میں جانبدارانہ رویہ اختیار کررہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی سینئر نائب صدر ڈاکٹر شیریں مزاری نے ایک بیان میں الیکشن کمیشن پر الزام لگایا کہ عمران خان نے تمام مطلوبہ ٹیکس ادا کیے ہیں اور توشہ خانہ کے تحائف کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، اس کے باوجود عمران خان کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے توشہ خانہ کے تحائف دبئی میں فروخت کیے، وزیراعظم

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے انتہائی جانبدارانہ رویہ اپنایا ہے، الیکشن کمیشن نے ماضی میں توشہ خانہ سے شریف خاندان، آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے لیے گئے تحائف کا نوٹس نہیں لیا ۔

رواں سال اگست میں قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوایا تھا، ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان سے 8 ستمبر تک تحریری جواب طلب کیا تھا، اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

مزید پڑھیں : توشہ خانہ کیس: عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات سامنے لانے کی ہدایت

تاہم سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کف لنکس، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

یاد رہے کہ سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ پر زور دیا تھا کہ وہ سابق وزیر اعظم کے خلاف ریفرنس کو کالعدم قرار دے، اور اسے ’بد نیتی اور سیاسی مقاصد“ پر مبنی ‘گمراہ کن’ کیس قرار دے۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنے بیان میں کہا کہ الیکشن کمیشن کو سب معلوم ہے اور ان کے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ عمران خان نے تمام مطلوبہ ٹیکس ادا کیے اور توشہ خانہ کے تحائف کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کیے لیکن عمران خان کو نشانہ بنانے کے لیے ‘سیاسی ایجنڈے’ کا استعمال کیا جارہا ہے جو انتہائی “شرمناک” ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن خطرناک حد تک سر پر منڈلاتے بادلوں کے باوجود عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کو نشانہ بنا رہا ہے، توشہ خانہ انجینئرڈ کیس انتہائی متعصب الیکشن کمیشن میں پیر کو آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم نے حکومت سے گھڑی خرید کر بیرون ملک فروخت کردی تو اس میں کیا جرم ہے؟ فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے بھی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ تمام ڈیکلیریشنز ادا کیے گئے ٹیکسز اور تمام متعلقہ دستاویزات الیکشن کمیشن کو جمع کرادی گئی ہیں، انشااللہ ہمیں مشکل میں دھکیلنے والے ایک بار پھر آسمان سے زمین پر گریں گے۔

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ملک کو مسائل میں دھکیلنے پر وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’امپورٹیڈ حکومت سازش کے تحت ملک پر مسلط کی گئی ہے اس حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔

تاہم عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کی رپورٹ نے اس بات کی گواہی دی ہے کہ امپورٹیڈ حکومت معیشت کو سنبھالنے میں ناکام ہوگئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف حکومت کی معاشی کارکردگی کو گزشتہ 70 سالوں میں شرح نمو، صنعت، زراعت، روزگار، تعمیرات، برآمدات، ترسیلات زر اور ٹیکس وصولی کے لحاظ سے بہترین قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں : حکومت، وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات بتانے سے گریزاں

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کو شدید مہنگائی کا سامنا ہے، بے روزگاری، غذائی قلت اور روپے کی گراوٹ نے غریب عوام کو شديد متاثر کیا، انہوں نے کہا کہ امپورٹیڈ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

عمران خان نے الزام لگایا کہ ‘بدمعاشوں کی ٹولی’ کا واحد کارنامہ یہ ہے کہ انہیں پاکستان سے لوٹے گئے اربوں روپے سے این آر او چاہیے، انہوں نے کہا کہ پوری قوم سوال کر رہی ہے کہ پاکستان کے خلاف اس سازش کا ذمہ دار کون ہے؟

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کے مطابق عمران خان نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کرنے کے لیے ہفتہ کو پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے۔

سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے مزید مؤثر حکمت عملی کی ضرورت

رانا شمیم نے اپنے 'متنازع حلف نامے' سے لاتعلقی اختیار کرلی

موسمیاتی تبدیلی سے ممکنہ طور پر پاکستان میں بارشوں کی شدت میں اضافہ ہوا، رپورٹ